• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صوبوں میں پانی کی منصفانہ تقسیم کیلئے 3 ٹیمیں تشکیل

پنجاب اور سندھ کے درمیان پانی کی منصفانہ تقسیم کے معاملے پر پنجاب نے  12 رکنی ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں۔

محکمہ آبپاشی کی جانب سے ایگزیکٹو انجینئر کی زیرنگرانی 3 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جن کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔

محکمہ آبپاشی نے پانی کی آمد، اخراج کا ریکارڈ بھی مرتب کرنا شروع کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ صوبہ سندھ میں کئی ہفتوں سے جاری پانی کا بحران وفاق اور صوبے کے درمیان سیاسی تنازع کی شکل اختیار کر گیا ہے۔

سندھ کی حکمراں جماعت پی پی کا مؤقف ہے کہ وفاقی حکومت دانستہ سندھ کی حق تلفی کر رہی ہے۔

پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے اپنے تازہ ترین بیان میں کہا ہے کہ رمضان کے بعد عید پر بھی سندھ کے حصے کا پانی روک کر وزیر اعظم عمران خان کی حکومت نے سنگ دلی کی انتہا کردی ہے، بلاول بھٹو نے ارسا حکام سے پوچھا ہے کہ انہوں نے کس کے حکم پر سندھ کا پانی روکا ہے؟ 

بلاول بھٹو نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ چاروں صوبوں کو طے شدہ فارمولے کے مطابق پانی فراہم کیا جانا ہر صوبے کا حق ہے اور کسی کی بھی حق تلفی ہوئی تو ہم احتجاج کریں گے۔ 

دوسری جانب ارسا حکام کی جانب سے کی گئی وضاحت میں پانی کی قلت کی وجہ موسمی تبدیلیوں کو قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سندھ کو فراہم کیے جانے والے پانی کی مقدار فوری طور پر 66 ہزار سے بڑھا کر 71 ہزار کیوبک فٹ کر دی گئی ہے۔

پنجاب کے وزیر آب پاشی محسن لغاری کا کہنا ہے کہ سندھ کی شکایت حقائق پر مبنی نہیں، اس سال دریاؤں اور ڈیمز میں پانی قابل تشویش حد تک کم ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ پنجاب اور سندھ دونوں کو پانی کی کمی کا سامنا ہے، پنجاب میں پانی نو فیصد اور سندھ میں ستائيس فیصد ضائع ہوتا ہے، اس کی تحقیقات کی جائيں۔

انہوں نے کہا کہ ارسا سے مطالبہ کیا ہے کہ پنجاب میں جہاں سے پانی آتا ہے اور جہاں سے نکلتا ہے ان پوائنٹس پرمانیٹر تعینات کیے جائیں جن میں ایک پنجاب ایک سندھ اور وفاق سے ایک غیر جانبدار نمائندے کا تقرر کیا جائے۔

تازہ ترین