لاہور (نمائندہ جنگ ) شمالی چھائونی کے علاقہ میں ایک معروف مدرسہ جامعہ منظور الاسلامیہ کے عمر رسیدہ استاد مفتی عزیز الرحمٰن کے بارے میں مدرسہ کے ایک طالبعلم صابر شاہ کے ساتھ بداخلاقی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں دکھایا جا رہا ہے کہ استاد صاحب طالبعلم کے ساتھ بداخلاقی کر رہے ہیں، ویڈیو وائرل ہونے پر پولیس نے کارروائی شروع کر دی۔ ایس ایچ او نے مدرسہ میں جا کر جائے وقوعہ کا جائزہ لیا اور کارروائی کے لئے متاثرہ طالبعلم صابر شاہ سے رابطہ کر لیا۔ طالبعلم سے زیادتی کے بارے میں الزام علیہ مفتی عزیز الرحمٰن کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس کو انہوں نے من گھڑت اور بے بنیاد قرار دیا ہے۔ مفتی عزیز الرحمٰن کے مطابق مدرسہ کی انتظامیہ انہیں مدرسہ سے نکالنے کی بڑی دیر سے سازش کر رہی تھی وہ اس مدرسہ میں 40سال سے تدریس کا کام کر رہے ہیں وہ اس وقت 70سال کے ہیں، الزام لگانے والا طالبعلم صابر شاہ مدرسہ کے کچھ افراد کے کہنے پر ایسا کر رہا ہے ، میں حلفیہ کہتا ہوں کہ میں نے ایسا کام نہیں کیا تقریباً دو اڑھائی سال قبل یہ ویڈیو بنائی گئی ہے مجھے چائے میں نشہ آور چیز ملا کر پلائی گئی۔ ویڈیو سے ظاہر ہو رہاہے کہ میں ہوش و حواس میں نہیں ہوں۔ ایسا ممکن ہے کہ میں طالبعلم سے زیادتی کر رہا ہوں اور سامنے کھڑا کوئی شخص ویڈیو بناتا رہے۔ مفتی عزیز الرحمٰن نے کہا کہ ویڈیو کی بات کچھ عرصہ قبل سامنے آئی تو علماء نے اس کی انکوائری بھی کروائی تھی جس میں، میں بے گناہ ٹھہرا تھا۔ عزیز الرحمٰن نے بار بار حلف دیتے ہوئے کہا کہ میں نے ہوش و حواس میں ایسا کوئی کام نہیں کیا۔ اس سلسلہ میں جب ایس ایچ او عتیق ڈوگر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ہم نے طالبعلم صابر شاہ سے رابطہ کر لیا ہے اس کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا جائے گا۔ ایس ایچ او نے کہا کہ یہ تقریباً دو اڑھائی ماہ پہلے کا واقعہ ہے، طالبعلم سوات کا رہائشی ہے۔ زیادتی ویڈیو کے متاثرہ طالب علم صابر شاہ نے الزام لگایا ہے کہ مفتی عزیز نے اسے زیادتی کا نشانہ بنایا، ویڈیو سامنے آنے پر مفتی کے بیٹے جان سے ماردینے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔دوسری طرف جمعیت العلمائے اسلام نے مفتی عزیز الرحمٰن کی بنیادی رکنیت معطل کر دی جبکہ جامعہ منظور الاسلامیہ کی انتظامیہ نے بھی انہیں ادارے سے فارغ کر دیا۔