افغانستان میں امن کے بغیر پورہ خطہ خصوصاً پاکستان میں امن کا قیام ناممکن ہے اور مستحکم افغانستان ہی خطہ میں امن کی ضمانت ہے۔ افغانستان کے پختون فطرتاً آزادی پسند ہیں پختونوں نے مغل حکمرانوں سکھوں روس اور دوسروں کی غلامی قبول نہیں کی جبکہ پختونں امریکہ کی غلامی بھی قبول کرنے کے لئے تیار نہیں۔ افغانستان میں امن کے لئے رابطہ عالم اسلامی کی طرف سے سعودی عرب کے تعاون سے 17جون کو علمائے کرام کی کانفرنس طلب کر لی گئی ہے۔
افغانستان کی جنگ سے خیبر پختونخوا بہت ہی زیادہ متاثر ہوا ہے چالیس سال سے زائد عرصہ میں خیبر پختونخوا کے ہزاروں لوگ جانوں کی قربانی دے چکے ہیں۔ پی ڈی ایم کی طرف سے حکمرانوں پر مزید دبائو بڑھانے کے لئے چاروں صوبوں میں جلسے کرنے اور سوات میں چار جولائی کو جلسہ کرنے کے فیصلہ کے بعد خیبر پختونخوا کے تمام علاقوں میں جلسہ کی کامیابی کے لئے تیاریاں تیز کر دی گئی ہیں جبکہ مولانا فضل الرحمن میاں شہباز شریف آفتاب احمد خان شیرپائو، محمود خان اچکزئی اور نیشنل پارٹی کے سربراہ کی طرف سے اپنی جماعتوں کی تمام اضلاع کے عہدیداروں کو جلسہ کی کامیابی کے لئے عوام کو متحرک کرنے کے لئے رابطہ عوام مہم تیز کرنے کے بارے میں ہدایات دے دی گئی ہیں خیبر پختونخوا میں پیپلز پارٹی کی سیاسی سرگرمیاں مفلوج ہو گئی ہیں اور پیپلز پارٹی سکڑتی جا رہی ہے اور پیپلز پارٹی کے رہنمائوں کا دوسری سیاسی جماعتوں میں شمولیت کا سلسلہ جاری ہے۔
پیپلز پارٹی کی مرکزی قیدت کی طرف سے خیبر پختونخوا میں پیپلز پارٹی کو ایک بار پھر فعال بنانے کے لئے صوبائی کابینہ میں بڑے پیمانے پرردوبدل کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے بانی رہنما ایوب شاہ ایڈوکیٹ کو صوبائی نائب صدر اور پیپلز پارٹی کے بانی رہنما سرتاج خان دوران پور کو صوبائی سیکرٹری مالیات بنا دیا گیا ہے۔ خیبر پختونخوا میں جب آفتاب احمد خان شیرپاؤ پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر تھے تو وہ دو مرتبہ صوبے میں پیپلز پارٹی کی حکومت بنانے میں کامیاب ہوئے۔آفتاب احمد خان شیرپائو کی پیپلز پارٹی سے علیحدگی کے بعد خیبر پختونخوا میں پیپلز پارٹی قیادت کے بحران کا شکار ہو گئی۔
مرکزی قیادت کی طرف سے سات بار صوبائی صدور کو تبدیلی کے باوجود پیپلز پارٹی خیبر پختونخوا میں سکڑتی جا رہی ہے۔ خیبر پختونخوا میں پی ڈی ایم کے رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ کی طرف سے نئی قوم پرست جماعت بنانے کی تیاری سے خیبر پختونخوا میں اے این پی قومی وطن پارٹی پختونخوا ملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کے علاوہ نئی قوم پرست سیاسی جماعت کا اضافہ ہو جائے گا۔
اے این پی کے سابق صوبائی صدر و سابق سینیٹر افراسیاب خٹک قومی اسمبلی کی سابق ممبر بشریٰ گوہر اور جمیلہ گیلانی کی طرف سے بھی نئی قوم پرست پارٹی کا ساتھ دینے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے خیبر پختونخوا میں بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ بڑھتا جا رہا ہے جبکہ حکمران جماعت تحریک انصاف کے بعض ارکان اسمبلی کی طرف سے بھی لوڈشیڈنگ کی مخالفت کی جارہی ہے۔
پشاور سے حکمران جماعت کے قومی اسمبلی کے ممبر نور عالم خان کی طرف سے قومی اسمبلی کے اجلاس میں لوڈشیڈنگ پر شدید احتجاج کیا گیا جبکہ پشاور سے حکمران جماعت کے صوبائی اسمبلی کے ممبر فضل الہٰی لوڈشیڈنگ کے خلاف ہونے والے مظاہرے کی قیادت کرتے ہوئے گرڈ سٹیشن پہنچے اور بجلی زبردستی بحال کروا دی گئی۔
پولیس کی طرف سے گرڈ سٹیشن پر حملہ کرنے اور واپڈا اہلکاروں کو دھمکیاں دینے کے سلسلے میں حکمران جماعت کے صوبائی اسمبلی کے ممبر فضل الہٰی کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تاہم صوبائی اسمبلی کے ممبر فضل الہٰی عدالت سے ضمانت کروانے کے بعد پھر مظاہرے کی قیادت کرتے ہوئے گرڈ سٹیشن پہنچ گئے جماعت اسلامی کے صوبائی امیر سینیٹر مشتاق احمد خان کی ہدایت پر صوبے کے تمام اضلاع میں جماعت اسلامی کے کارکنوں کی طرف سے بھی صوبے بھر میں احتجاجی مظاہرے شروع کر دیئے گئے ہیں۔
لاپتہ ہونے والے افراد کے لواحقین کی طرف سے پشاور میں کئی روز سے اسمبلی ہال کے سامنے دھرنا جاری ہے۔ اے این پی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان کی ہدایت پر صوبے کے تمام اضلاع میں اے این پی کے کارکنوں کی طرف سے جبری گمشدگی اور ٹارگٹ کلنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ بنوں میں ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں کے خلاف جانی خیل قبیلہ کے لوگوں کی طرف سے کئی روز سے دھرنا جاری ہے جبکہ سیاسی جماعتوں کے قائدین بھی جانی خیل قبیلہ سے اظہار یکجہتی کے لئے احتجاجی دھرنے میں شریک ہو رہے ہیں تاہم قومی وطن پارٹی کے صوبائی چیئرمین اور قومی وطن پارٹی کے قافلہ کے ہمراہ جانی خیل قبیلہ سے اظہار یکجہتی کے لئے بنوں جا رہے تھے تو قومی وطن پارٹی کے قافلہ کو زبردستی روک لیا گیا۔