• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نواز شریف کی سزائیں بحال، ایون فیلڈ،العزیزیہ ریفرنس میں اپیلیں خارج، گرفتاری دیں یا پکڑے جائیں تو دوبارہ دائر کرسکتے ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ

نواز شریف کی سزائیں بحال


اسلام آباد (رپورٹ،عاصم جاوید/جنگ نیوز)اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایون فیلڈ، العزیزیہ ریفرنس میں اپیلیں خارج کرتے ہوئے نواز شریف کی سزائیں بحال کردیں جبکہ مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی اپیلوں کی سماعت 6 جولائی کو ہو گی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ وہ گرفتاری دیں یا پکڑے جائیں تو دوبارہ درخواست دائر کرسکتے ہیں، فیئر ٹرائل کے بعد سزا ملی، ضمانت پر لندن جاکر مفرور ہوگئے، حق سماعت کھوچکے، کسی ریلیف کے مستحق نہیں ہیں، نواز شریف بغیر کسی جواز کے غیرحاضر رہے اپیلیں خارج کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔

نواز شریف قانون کی نظر میں مفرور ہیں اس لئے وہ اپنا حق سماعت کھو چکے ، عدالت نے کہا کہ میاں محمد نواز شریف کو ٹرائل کورٹ میں فیئر ٹرائل کا بھرپور موقع دیا گیا۔ جس کے بعد سزا کا فیصلہ ہوا۔نواز شریف ضمانت پر ہونے کے باوجود بیرونِ ملک چلے گئے اور اس عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ عدالت نے9 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا ہے۔ 

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدم حاضری پر سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی العزیزیہ اسٹیل ملز اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں اپیلیں خارج کرتے ہوئے احتساب عدالت کی جانب سے دی گئی سزائیں بحال کر دی ہیں۔ احتساب عدالت نے نواز شریف کو ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں 10 سال اور 7 سال قید کی سزائیں سنائی تھیں۔ 

عدالت عالیہ نے فیصلے میں کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف قانون کی نظر میں مفرور ہیں اس لئے وہ اپنا حق سماعت کھو چکے ، نواز شریف سرنڈر کریں یا حکام انہیں تحویل میں لیں تو وہ میرٹ پر اپیلوں کے فیصلے کی درخواست دے سکتے ہیں جس پر قانون کے مطابق فیصلہ ہو گا۔ مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی اپیلوں کی سماعت 6 جولائی کو ہو گی۔ 

جمعرات کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیلیں خارج کرنے کا 9 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کو فیئر ٹرائل اور استغاثہ کے گواہوں پر جرح کا موقع ملا۔ احتساب عدالت نے باقاعدہ ٹرائل کے بعد سزا سنائی۔ 

وہ ضمانت لے کر باہر گئے اور واپس نہیں آئے۔ اپیلوں کی سماعت کے دوران کسی وجہ یا جواز کے بغیر غیر حاضر رہے جس پر انہیں قانون کے مطابق مفرور قرار دیا گیا۔ نواز شریف مفرور ہونے کے باعث اپنا حق سماعت کھوچکے، عدم حاضری کی وجہ سے نوازشریف کوکوئی ریلیف نہیں مل سکتا لہٰذا عدالت کے سامنے اپیلیں خارج کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ 

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف جب بھی سرنڈر کریں یا حکام انہیں تحویل میں لیں تو وہ اپیل کے میرٹ پر فیصلے کی درخواست جمع کرا سکتے ہیں۔ عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کے ساتھ سزا یافتہ مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے حوالے سے کہا کہ وہ عدالت میں پیش ہو رہے ہیں اس لئے کیس سے نواز شریف کو الگ کیا گیا ہے۔ 

مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی اپیلوں کی سماعت 6 جولائی کو ہو گی۔ دوران سماعت میاں نواز شریف کے وکلاءکا کہنا تھا کہ نواز شریف خرابی صحت کی بناءپر بیرون ملک سے اپنا علاج چھوڑ کر پاکستان میں عدالت کے روبرو پیش نہیں ہو سکتے لہٰذا ان کی عدم موجودگی میں سماعت جاری رکھی جائے۔ جبکہ دوسری طرف نیب نے نواز شریف کی اپیلیں خارج کرنے کی استدعا کی تھی۔

واضح رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نواز شریف کو جولائی 2018 میں ایون فیلڈ ریفرنس میں 10 سال جبکہ دسمبر 2018 میں العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ خصوصی عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا تھا کہ نواز شریف العزیزیہ اور ہل میٹل کے اصل مالک ثابت ہوئے ہیں جبکہ وہ اثاثوں کیلئے جائز ذرائع آمدن بتانے میں ناکام رہے۔ 

نواز شریف کی جانب سے ان کے وکلا نے فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ بدھ کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس قانونی نکتے پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا کہ نواز شریف کی غیر موجودگی میں ان کی ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیلوں کو کیسے آگے بڑھایا جائے؟ 

دوران سماعت عدالتی معاون اعظم نذیر تارڑ نے مختلف عدالتی نظیریں پیش کیں اور کہا کہ اپیل بھی ٹرائل کا ہی تسلسل ہے ، جیسے ملزم کی غیر موجودگی میں ٹرائل نہیں چل سکتا اسی طرح اپیل کی بھی سماعت نہیں ہو سکتی۔ 

کسی غیر حاضر شخص کا کیس میرٹ پر طے کر دیا جائے تو ناقابل تلافی نقصان پہنچتا ہے۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپ اپیل کنندہ کے وکیل نہیں ، عدالتی معاون ہیں۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ میں بیلنس دلائل دوں گا اور عدالت کی معاونت کروں گا۔

تازہ ترین