• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مودی کا ڈرامہ فلاپ، مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی قیادت نے بھی سابقہ حیثیت بحال کرنے کا مطالبہ کردیا

مودی کا ڈرامہ فلاپ


کراچی(رفیق مانگٹ/جنگ نیوز)مودی کا ڈرامہ فلاپ، مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی قیادت نے بھی سابقہ حیثیت بحال کرنے کا مطالبہ کردیا،بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی نئی دہلی میں کل جماعتی کانفرنس کے نام پر مقبوضہ کشمیر کے 4سابق وزراعلیٰ سمیت 14سیاسی رہنمائوں سے3گھنٹے کی ملاقات کے بعد کسی بڑے فیصلے کا اعلان سامنے نہیں آیا۔

بھارتی وزیر اعظم مودی کاکہناتھاکہ ہماری پہلی ترجیح حلقہ بندی، جلد انتخابات چاہتے ہیں،جس پر سابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد نےکہاکہ پہلے ریاست کی بحالی ، نظر بندوں کی رہائی پھر انتخابات کیلئے تیار ہیں، فاروق عبداللہ اورعمر عبداللہ نےکہا کہ 5اگست2019کا اقدام نہیں مانتے۔ 

عدالت میں لڑیںگے، محبوبہ مفتی نےکہاکہ مقبوضہ کشمیر کے عوام مشکلات میں،غیر آئینی،غیر قانونی اور غیر اخلاقی اقدام قبول نہیں،دوسری جانب نام نہاد کل جماعتی کانفرنس کیلئے حریت قیادت نظرانداز، مقبوضہ وادی میں 48گھنٹے انٹرنیٹ سروسز معطل رہی۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے نئی دہلی میں کل جماعتی کانفرنس کے نام پر مقبوضہ کشمیر کے چار سابق وزراعلیٰ سمیت 14سیاسی رہنمائوں سے ملاقات کی،اس ملاقات میں دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سمیت سابق وزرا ئےاعلیٰ میں فاروق عبداللہ،ان کے بیٹے عمرعبداللہ،محبوبہ مفتی اورغلام نبی آزاد شامل ہیں تاہم اس نام نہاد کل جماعتی کانفرسن میں حریت قیادت کو نظر انداز کیاگیا جبکہ ان میں سے بیشتر نظر بند ہی رہے،نام نہاد کل جماعتی کانفرنس میںملاقات 3گھنٹے تک جاری رہی۔

مودی کا کہنا ہے کہ حلقہ بندی تیز رفتاری سے ہو تاکہ جلدانتخابات ہوسکیں،مقبوضہ کشمیر میں نچلی سطح پر جمہوریت کو مستحکم بنانا ہے،جلد الیکشن ہوں تاکہ ایک منتخب حکومت ہو۔ملاقات میں شرکا نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت بحال کرنے کا مطالبہ اٹھایا، مرکزی وزیر امیت شاہ نے کہ حلقہ بندی اور پرامن انتخابات ریاست کی بحالی کیلئے اہم سنگ میل ہے۔ 

ملاقات کے بعد کانگریس رہنما غلام نبی آزاد نے کہاکہ مودی کے سامنے 5مطالبات رکھے گئے ہیںجن میں ریاست کا درجہ بحال کرنا،جمہوریت کی بحالی کے لئے اسمبلی انتخابات کروانا، مقبوضہ کشمیر میں کشمیری پنڈتوں کی بحالی،تمام سیاسی نظربندوں کی رہائی اور ڈومیسائل جیسے مطالبات تھے۔

تمام رہنمائوں نے ریاست کی بحالی کا مطالبہ کیا جس پر مودی نے کہا حلقہ بندی کا عمل پہلے ،باقی دیگر امور بعد میں ہوں گے۔فاروق عبداللہ نے ملاقات کے بعد کہا کہ اعتماد پیدا کرنے کیلئے مقبوضہ کشمیر کی ریاست کے درجے کی بحالی ضروری ہے، ان کی نیشنل کانفرنس آرٹیکل 370 کے خاتمے کوقانونی اور آئینی ذرائع سے چیلنج کرتی رہے گی۔

محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ میں نے مودی کو واضح کیا کہ پانچ اگست 2019کے بعد مقبوضہ کشمیر کے لوگ بہت مشکلات میں ہیں،وہ ناراض،پریشان اور جذباتی طور پر بکھرے ہیں وہ خود کو کم تر محسوس کرتے ہیں کشمیری لوگوں غیر آئینی،غیر قانونی اور غیر اخلاقی طور پر آرٹیکل 370کی منسوخی کا طریقہ قبول نہیں۔

عمر عبداللہ نے کہا کہ تمام رہنماؤں نے ریاست کی مکمل بحالی کا مطالبہ کیا،وزیر اعظم مودی اور وزیرداخلہ امیت شاہ نے کہ انتخابات اور ریاست کی بحالی کیلئے کام جلد شروع ہونا چاہیے۔ غلام نبی آزاد نے کہا کہ پہلے ریاست کی بحالی ہو پھر انتخابات کروائے جائیں۔ اس پر مودی نے کچھ نہیں کہا۔

عمر عبداللہ نے مزید کہا کہ مودی کو واضح کیاکہ پانچ اگست2019کے ساتھ ہم نہیں کھڑے،ہم اسے قبول کرنے کیلئے تیار نہیں لیکن ہم قانون کو ہاتھ میں نہیں لیں گے ہم عدالت میں اس کامقابلہ کریں۔

غلام آزاد نے کہا کہ ملاقات میں اسی فیصد جماعتوں نے آرٹیکل370پر بات کی لیکن یہ معاملہ اب عدالت میں ہے۔پیپلز کانفرنس کے رہنما مظفر حسین بیگ نے ملاقات کو خوشگوار اور مثبت قرار دیا،ان کا کہنا تھاکہ مودی نے مقبوضہ کشمیر کو تنازعات کی بجائے امن کا زون بنانے کیلئے ہر ممکن کوشش کی یقین دہانی کرائی۔ 

تازہ ترین