فیفانے پاکستانی فٹ بال کے معاملات حل کرنے کیلئے فیفا نارملائزیشن کمیٹی کی معیاد میں30 ستمبر2021 ء تک کی توسیع کردی،اس مدت میں بھی پاکستان فٹ بال کے معاملات حل نہ ہوئے تو فیفا پاکستان پر عالمی فٹ بال کے دروازے پانچ سال کیلئے بند کرسکتی ہے۔ فیفا نے گزشتہ ہفتے 30 جون کو فیفا نارملائزیشن کمیٹی کے سربراہ ہارون ملک کے نام ایک خط جاری کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ کمیٹی پی ایف ایف کے دفتر، اکاؤنٹس، انتظامی معاملات اپنے ہاتھ میں لے کر بغیر کسی رکاوٹ کے اپنے مینڈیٹ پر کام کرسکتی ہے لیکن ابھی تک پی ایف ایف کے دفتر پر قبضہ جاری ہے جس کی وجہ سے پی ایف ایف پر معطلی کی سزا برقرار ہے اور معطلی کے باعث این سی اپنا کام پورا کرنے سے قاصر ہے۔
لہذا بیورو نے 30 جون 2021 ء کی این سی کمیٹی کے مینڈیٹ میں ایک بار پھر اضافہ کرتے ہوئے اسے30 ستمبر2021 ء تک بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ نارملائزیشن کمیٹی اپنے فرائض انجام دے سکے۔ فیفا بیورو کی جانب سے جاری کئے گئے نئے خط کی روشنی میں پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے نائب صدر سردار نوید حیدر نے موقع کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے اور فیفا کی جانب سے پاکستانی فٹ بال پر پانچ سال کی پابندی سے بچانے کیلئے مختلف گروپوں اور نارملائزیشن کمیٹی کو ساتھ مل کر کرنے کی پیش کش کردی ۔ انہوں نے فیصل صالح حیات، ظاہر شاہ اور این سی کے سربراہ ہارون ملک سے کہا ہے کہ پاکستانی فٹ بال کو مزید مشکلات سے بچانے کیلئے ضروری ہے ہم مل کر کام کریں۔
سردار نوید حیدر کا کہنا ہے کہ قانونی طور پر اشفاق حسین شاہ گروپ پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے عہدوں پر برقرار ہے۔ فٹ بال برادری سے وابستہ تمام افراد کو فیفا کی ہدایت پر سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا۔ این سی اور اسٹیک ہولڈرز کو اس تعطل کو ختم کرنے کیلئے درست حل تلاش کرنے کے لئے براہ راست مذاکرات کرنے کی ضرورت ہے جس کیلئے اشفاق شاہ، مخدوم سید فیصل صالح حیات، ظاہر علی شاہ گروپ اور این سی بیٹھ کر تمام غلط فہمیوں، خدشات کو دور کرے اور پی ایف ایف قوانین کے مطابق تازہ انتخابات کے انعقاد کی طرف بڑھنے کے لئے بامقصد بات چیت کرنا ہوگی۔ این سی کو صرف ضلع، صوبائی اور قومی سطح پر الیکٹرول کے قابل قبول عمل کی طرف خود کام کرنا چاہئے۔
این سی کو تینوں گروپوں سے ایک ایک شخص کو شامل کرکے ورکنگ کمیٹی تشکیل دینی چاہئے۔ اس کمیٹی کو فی الفور ان گروپس کی تجویز پر منصفانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد کے لئے ایک قابل قبول فارمولہ بنانا ہوگا تاکہ سب اس سے متفق ہوں۔ اس کیلئے ضروری ہے کہ فیفا / اے ایف سی کو رابطہ بڑھانے اور مدد فراہم کرنے کیلئے ایک سینئر آفیشل مقرر کرنا چاہئے تاکہ اس عمل کو کسی قسم کے تضادات سے پاک کیا جائے اور پی ایف ایف کے قوانین کے مطابق انتخابات کا انعقاد ممکن بنایا جائے۔
میں بطور نائب صدر پی ایف ایف ضرورت پڑنے پر مثبت اور تعمیری کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہوں۔ ہم گزشتہ چھ سال سے پاکستان فٹ بال کے حالات بہتر ہونے کا انتظار کررہے ہیں تاکہ ہمارے نوجوان کھلاڑیوں، ریفریوں، کوچز اور عہدیدار اس کڑے اور برے وقت سے نکلیں اور ہمارا فٹ بال دیگر ممالک کی طرح ترقی کرے۔ ہمارے گروپ لیڈروں کو یہ سمجھنا چاہئے کہ فٹ بال ہمارے ذاتی عزائم اور ایجنڈے سے بالاتر ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہمیں اس سنگین مسئلے کو حل کرنے کے لئے آگے آنا چاہئے، استجویز پر نارملائزیشن کمیٹی نے جنگ کو بتایا کہ سردار نوید حیدر نے این سی اور دیگر گروپ کے ساتھ مل کرنے کی جو پیشکش کی ہے اس کا خیرمقدم کرتے ہیں لیکن اس کیلئے انہیں ابھی انتظار کرنا ہوگا۔
نارملائزیشن کمیٹی کو کس سے بات کرنی ہے اور مستقبل کے حوالے سے کیا لائحہ عمل طے کرنا ہے یہ ہم این سی کی آپس کی میٹنگ کے بعد انہیں بتائیں گے کیونکہ ہمیں مشاورت کے ساتھ فیصلہ کرنے اور اس کی روشنی میں آگے کا لائحہ طے کرنے کیلئے فیفا کی رضامندی حاصل کرنا ضروری ہوگی کہ کس کے ساتھ اور کس نوعیت کے ڈائیلاگ کرنے ہیں۔ وزیراعظم پاکستان بھی فیفا فٹ بال ہائوس پر کئے جانے والے قبضے اور اس سے متعلق سارے معاملات سے آگاہ ہیں اور وہ بھی پاکستان فٹ بال کے معاملات حل کرنے کیلئے سرگرداں ہیں۔ ان کے ساتھ ساتھ فہمیدہ مرزا کی کوششوں کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
پی ایف ایف کے جو بھی جائز مطالبات ہیں ان کو پورا کیا جائے گا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات ہی پی ایف ایف کے مسائل کا حل ہیں۔ پی ایف ایف فٹ بال ہائوس کا قبضہ دیکر دن گنا شروع کردیں انتخابی عمل اگر اس سے آگے پیچھے ہوا تو پھر ہم ذمہ دار ہیں۔ پی ایف ایف کے انتخابات تین ماہ میں تو ممکن نہیں ہیں۔ اس کیلئے ساڑھے چار ماہ لگ جائیں گے۔ انتخابات کیلئے ہم فیفا سے وقت بڑھانے کی درخواست کریں گے اور امید ہے کہ فیفا ہماری درخواست پر وقت میں اضافہ کردے گی۔