قرین قیاس ہیں کہ عید بعد سیاسی اکھاڑا لگے گا، سندھ میں پی پی پی کے خلاف اب سیاسی میدان میں گھیرا تنگ کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ ایک جانب سندھ حکومت کے خلاف ایم کیو ایم متحرک ہوگئی ہے تو دُوسری جانب خبریں ہیں کہ وزیراعظم عمران خان نے سندھ کی سیاست میں متحرک ہونے کے لیے سندھ کی قوم پرست جماعتوں سمیت بڑی سیاسی شخصیات سے رابطوں کا فیصلہ کر لیا ہے۔
اس مقصد کےلیے سندھ ایڈوائزری کمیٹی قائم کی جائے گی جس کے سربراہ وزیراعظم خود ہوں گے جبکہ دیگر ارکان میں گورنر عمران اسماعیل، وفاقی وزراء اسد عمر، علی زیدی، امیر بخش بھٹو، نادر اکمل لغاری، ایم پی اے علی گوہر، ارباب رحیم، ذوالفقار مرزا، حلیم عادل شیخ ہوں گے۔
یہ کمیٹی قوم پرست جماعتوں سمیت سیاسی شخصیات سے رابطے کرے گی تا کہ سندھ میں بلدیاتی اور عام انتخابات میں پی پی پی کو ٹف ٹائم دیا جا سکے۔ اب یہ کمیٹی کس حد تک کامیاب ہوگی یہ ان کے رابطوں پر منحصر ہے۔ دُوسری جانب ایم کیو ایم خم ٹھونک کر سندھ حکومت کے خلاف آ گئی ہے۔ کراچی میں پاور شو کرنے کے بعد ایم کیو ایم نے حیدرآباد میں بھی پاور شو کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس ضمن میں حیدرآباد میں 31 جولائی کو کارکنوں کی بڑی ریلی نکالی جائے گی۔
ریلی پیر آباد سے نکل کر کوہ نور چوک پر اختتام پذیر ہوگی۔ ریلی کے اختتام پر توقع کی جارہی ہے کہ ایم کیوایم کے رہنما آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔ادھر مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد نے کہا ہے کہ مہاجروں کے حقوق کے لئے نوجوانوں کو متحد اور ایک پرچم تلے جمع ہونا پڑیگا، ش، جعلی ڈومیسائل پر کراچی میں نوکریاں دی گئیں دوسری جانب آفاق احمد نے بھی تمام مہاجر نوجوانوں کو متحد ہونے اور ایک پرچم تلے جمع ہونے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ مہاجروں کے حقوق کے لئے نوجوانوں کو ایک ہونا پڑیگا۔
سب مہاجروں کا ایک پلیٹ فارم ہوگا جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔ ظلم زیادتیاں کب تک برداشت کی جائیں گی، آج قوم متحد ہوجائے تو تمام مسائل حل ہونگے جب تک ایک نہیں ہونگے ہم اپنے فیصلے نہیں منوا سکتے۔۔ تین کروڑ آبادی کے لئے تین ہزار جبکہ سولہ لاکھ کی آبادی کے لئے چار ہزار اسکول مہاجر دشمنی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ نا انصافی کی شکایت کس سے کریں ۔تھرپارکر میں کراچی سے کہیں زیادہ سرکاری اسکول ہیں جہاں کی آبادی 16 لاکھ ہے جبکہ کراچی کی آبادی تین کروڑ ہے مسلط کیا گیا ۔ کراچی میں جعلی ڈومیسائل پر یہاں نوکریاں دی گئیں۔
میں متحدہ کے حوالے سے اپنی پالیسی نرم کرتا ہوں ، میں سمجھتا ہوں مہاجر نوجوانوں کو ساتھ ہونا پڑے گا، مین متحدہ کے کارکنان سمیت دیگر مہاجر نوجوانوں کو اپنی پارٹی میں آنے کی دعوت دیتا ہوں یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ جوں جوں وقت گزرتا جائے گا لسانی تلخی بڑھتی جائے گی پی پی پی اپوزیشن کی اس حکمت عملی کو دیکھ رہی ہے اور اس کا تدارک کرنے کی حکمت عملی بنا رہی ہے ادھر صوبوں کے درمیان پانی کا تنازع شدت اختیار کر گیا ہے۔
بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے پریس کانفرنس میں الزام عائد کیا ہے کہ بلوچستان کو سندھ سے تحفظات ہیں۔ سندھ نے پانی کا حصہ ہمیں پورا نہیں دیا۔ جبکہ سندھ کے وزیر آبپاشی سہیل انور سیال کا کہنا ہے کہ سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کرتا جا رہا ہے اور اس وقت دس سے بارہ روز کا پانی باقی بچا ہے۔
روزمرہ کی ضرورت پوری کرنے کے لیے ڈیموں سے پانی نکالا جا رہا ہے بلوچستان کے الزامات بے بنیاد ہیں، اچھا ہوتا کہ ارسا کے سامنے سندھ کا مقدمہ رکھا جاتا صوبوں اور وفاق کے درمیان کئی مسائل پر اختلافات ہیں جنہیں متعلقہ فورم پر لایا جانا ضروری ہے سندھ حکومت اور وفاق کے درمیان کراچی کے ایڈ منسٹیٹر کی تعیناتی پر بھی اختلاف کھل کر سامنے آگیا ہے پی پی پی نے مشیر اطلاعات مرتضی وہاب کو کراچی کا ایڈمنسٹیٹر بنانے کا فیصلہ کیا ہے جس سے گورنر سندھ نے اختلاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ مرتضی وہاب کو ایڈمنسٹریشن کا کوئی تجربہ نہیں یہ وفاق اور صوبے کے درمیان کھلی خلاف ورزی ہے یہ طے ہوا تھا کہ ائڈ منسٹیٹر غیر سیاسی ہو گا جبکہ سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ بات طے نہیں ہوئی تھی ادھر جمعیت العلماء اسلام نے 29 جولائی کو سندھ میں ہونے والا پی ڈی ایم کا جلسہ منسوخ کر کے جلسے کی نئی تاریخ 13 اگست مقرر کر دی ہے۔
بعض حلقوں کے مطابق یہ جلسہ عید قرباں کی وجہ سے منسوخ کر کے 13 اگست کو رکھا گیا ہے جبکہ بعض عناصر کہتے ہیں کہ جلسے کے لیے بھرپور تیاری نہیں کی گئی تھی۔ سندھ میں پی ڈی ایم میں پی پی پی کے نا ہونے کے بعد جلسے کی تمام تر کامیابی کا دارومدار جے یو آئی اور کسی حد تک پختون خواہ ملی عوامی پارٹی پر ہے۔ جے یو آئی کے اندرونی اختلافات کسی حد تک ختم ہو چکے ہیں جلسے کی کامیابی کے لئے صوبائی جنرل سیکرٹری ارشد سومرو اور قاری محمد عثمان بھرپور کوششیں اور رابطے کر رہے ہیں۔ پی ڈی ایم میں شامل مسلم لیگ (ن) کا کردار اس جلسے میں نا ہونے کے برابر ہوگا۔
ایک جانب مسلم لیگ تنظیمی کمزوریوں کا شکار ہے تو دُوسری جانب سندھ میں ان کی کوئی خاص کارکردگی نظر نہیں آتی۔ گورنرسندھ نے شہر پینے کے صاف پانی کی فراہمی ، سیوریج ، کچرے کا انتظام اور ٹرانسپورٹ کی صورتحال اور اس سلسلے میں وفاقی حکومت کے اٹھائے گئے اقدامات سے متعلق صدر مملکت کو آگاہ کیا۔وفاقی وزیر اسد عمر نے بتایا کہ ایس او پیز کی خلاف ورزی کے باعث چوتھی لہر شروع ہونے کے واضح اشارے ہیں۔