دنیائے کھیل کا سب سے اہم اور مقبول ترین ایونٹ اولمپکس گیمز 23جولائی سے جاپان میں شروع ہورہے ہیں، کورونا وائرس کی وجہ سے یہ مقابلے ایک سال کی تاخیر سے منعقد کئے جارہے ہیں ، پچھلے سال کورونا کے خطر ناک وار نے ان مقابلوں کو ملتوی کرنے پر مجبور کردیا، مگر جاپانی حکومت، اولمپکس کمیٹی اور وہاں کی عوام کے جذبات اس مہلک وبا سے سرد نہ ہوسکے ، ان کا جوش اور عزم قابل دید رہا، وہ سخت اور کٹھن مراحل سے گذرنے کے باوجود اب 33ویں اولمپکس گیمز کی میزبانی کے لئے ذہنی اور جسمانی طور پر تیار ہیں، دنیا بھر کے ایتھلیٹس جاپان پہنچ چکے ہیں،جہاں انہوں نے اپنی پریکٹس اور تیاریوں کی آزمائش کا آغاز کردیا ہے۔
جاپان کو پہلی بار 1940میں ان مقابلوں کی میزبانی دی گئی جاپان کے ساتھ فنلینڈبھی اس ایونٹ کا مشترکہ میزبان تھا مگر عالمی جنگ کی وجہ سے اسے ملتوی کردیا گیا، اس کے بعد1964 میں جاپان نے ان مقابلوں کا انعقاد کیا اور اب ایک مشکل حالات سے دوچار ہونے کے بعد جاپانی قوم دنیائے کھیل کے نامور کھلاڑیوں کو اپنے ہوم گرائونڈ پر ایکشن میں دیکھیں گے مگر وہ ان کھلاڑیوں کی مہارت، صلاحیت کے مناظر ٹی وی اسکرین پر دیکھ سکیں گے،کورونا کی وجہ سے اولمپکس گیمز کے دوران تماشائیوں کے اسٹیڈیم میں آنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے،جاپان میں اس وقت بھی شہریوں کے علاوہ داکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف جاپان میں ان کھیلوں کے انعقاد کے سخت ترین مخالف ہیں۔
جن کا خیال ہے کہ ان مقابلوں سے جاپان میں کورونا وائرس میں اضافہ ہوسکتا ہے، اولمپکس گیمز عالمی جنگ کی وجہ سے تین بار ملتوی ہوئے1916کے جرمنی،1940 جاپان اور1944لندن کے مقابلے نہیں ہوسکے تھے، جبکہ1980اور1984کے اولمپکس گیمز میں امریکا اور روس کے خراب تعلقات کی وجہ سے کئی ملکوں نے اس کا بائیکاٹ کیا، اولمپکس گیمز کی ابتداء1896 میں ایتھنز یونان سے ہوئی جس کے بعد مسلسل ہر چار سال بعد یہ مقابلے ہوتے ہیں، پہلے اولمپکس گیمز میں14ملکوں کے241ایتھلیٹس نے43ایونٹس میں پنجہ آزمائی کی، پاکستان نے اولمپکس گیمز میں ہاکی میں تین بار1960،1968اور1984میں گولڈ میڈلز جیتا، جبکہ ریسلر محمد بشیر نے1960کے روم اولمپکس گیمز میں73کے جی ویلٹر ویٹ فری اسٹائل میں اور باکسر حسین شاہ نے1988کےسیئول اولمپکس میں برانز میڈل حاصل کئے ہیں۔
جدید دور میں اولمپک کی اصطلاح کو سترہویں صدی سے دستاویزی شکل دی جارہی تھی۔ اس طرح کا پہلا ایونٹ انگلینڈ کے چیپنگ کیمپڈن میں ہوا، انقلابی فرانس میں ہر سال 1796 سے 1798 تک جاری رہنے والے قومی اولمپک میلے ایل اولمپیڈیا ڈی لا ریپبلک نے بھی قدیم اولمپک کھیلوں کی تقلید کرنے کی کوشش کی۔ٹوکیو اولمپکس گیمز میں پاکستان کے دس کھلاڑی شوٹنگ، ویٹ لفٹنگ، بیڈ منٹن، سویمنگ اور ایتھلیکٹس میں ایکشن میں نظر آئیں گے، پاکستان کا دستہ 22ارکان پر مشتمل ہے جن میں بارہ آفیشلز بھی شامل ہیں،دس کھلاڑیوں میں دو ایتھلیٹ، تین شوٹرز اور دو پیراک کے علاوہ ماہور شہزاد( بیڈ منٹن) شاہ حسین شاہ( جوڈو)100 کے جی شامل ہیں۔
گیمز میں حصہ لینے والوں میں ارشد ندیم ( جیو لین تھرو) نجمہ پروین (200میٹر) غلام مصطفی(25 میٹر ریپیڈ) محمد خلیل اختر (25 میٹر ریپیڈ) گلفام جوزف(10 میٹر ریپیڈ) بسمہ خان(50میٹر فری اسٹائل) محمد حسیب طارق(100میٹر فری اسٹائل) کے علاوہ محمد طلحہ طالب(67 کے جی) شامل ہیں۔ ٹوکیو اولمپکس گیمز میں حصہ لینے والے پاکستانی دستے کے چیف ڈی مشن بریگیڈرمحمد ظہیر اختر نے اولمپکس گیمز میں پاکستان کے دو ایونٹ میں میڈلز جیتنے کے امکان کا اظہار کیا ہے، ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پاکستانی شوٹرز( نشانہ باز) اور ایتھلیٹ ارشد ندیم سے قوی امید ہے کہ وہ اولمپکس گیمز میں ملک کے لئے میڈلز جیتنے میں کامیاب ہوجائیں گے، ندیم نے اولمپکس کے لئے براہ راسٹ رسائی حاصل کی ہے جبکہ اس کی تیاری بھی بھر پور ہے،انہوں نے کہا کہ پاکستان کے دس کھلاڑی گیمز میں حصہ لیں گے، ہمارے کھلاڑیوں نے اچھی تیاری کی ہے۔
امید ہے کہ انہیں گیمز میں شر کت سے تجربہ ملے گا۔ہمارے تمام کھلاڑی باصلاحیت ہیں مگر ان میں عالمی مقابلوں کی کمی ہے جس کی وجہ سے وہ دبائو میں ہوتے ہیں۔ اولمپکس گیمز میں پاکستانی دستے کی شر کت کے حوالے سے پاکستان اسپورٹس بورڈ اورپی او اے کا ایک پیج پر نہ ہونا افسوس ناک ہے،دونوں کے درمیان ہم آہنگی کی وجہ سے دستے کی روانگی اور واپسی کے لئے دونوں نے الگ الگ دو غیر ملکی ایئر لائنز سے ٹکٹوں کیبکنگ کرالی جس سے پاکستانی کھلاڑیوں کے لئے بھی شرمندگی اور الجھن پیدا ہوئی۔
ادہر اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گٹیرس نےگیمز میں حصہ لینے والے کھلاڑیوںکو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا کے باوجود کھلاڑیوں کوکھیلوں میں حصہ لینے کے لئے بہت بڑی رکاوٹوں پر قابو پانا پڑا ہے۔ ہمیں دنیا میں امن قائم کرنے کی کوششوں میں بھی اتنی ہی طاقت اور یکجہتی کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے،اولمپکس گیمز محبت، اخوت ، مہارت، صلاحیت، جیت اور ہار کے لمحات، دلکش اور دلفریب مناظر کے ساتھ شروع ہونےکو ہیں اور آٹھ اگست تک شائقین کھیل اس کے سحر میں جکڑے ہوئے ہوں گے۔