وزیر اعلیٰ سندھ نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی کہ وہ دہشت گردوں کے خلاف اپنے ٹارگٹڈ آپریشن کو تیز کریں۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں 2021 کے دوران صوبے میں بڑے اور اہم جرائم کا جائزہ لیتے ہوئے کمیٹی نے بتایا کہ دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ اور اغوا برائے تاوان کے واقعات قریب قریب ختم ہوچکے ہیں، لیکن ہلاکتوں اور بھتہ خوری کے واقعات میں بالترتیب 25 فیصد اور 65 فیصد اضافہ ہوا ہے تاہم بھتہ خوری اور ہلاکت کے واقعات کچے کے علاقے میں آپریشن اور ذاتی دشمنیوں اور تنازعات کا نتیجہ تھے۔
اجلاس میں وزیر بلدیات ناصر شاہ ، مشیر قانون مرتضیٰ وہاب ، کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم، چیف سیکرٹری ممتاز شاہ، آئی جی پولیس مشتاق مہر، ڈی جی رینجرز میجر جنرل افتخار حسین، پراسیکیوٹر جنرل فیاض شاہ، کمشنر کراچی نوید شیخ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ قاضی شاہد پرویز، ایڈیشنل آئی جی اسپشل برانچ غلام نبی میمن، ایڈیشنل آئی جی کراچی عمران منہاس، مختلف ایجنسیوں کے صوبائی سربراہان اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔
ایڈیشنل آئی جی اسپشل برانچ غلام نبی میمن نے اجلاس کو بتایا کہ طالبان اور افغان حکومت کے مابین ہونے والی جھڑپوں سے صوبہ خصوصاً کراچی میں غیر قانونی طورپر تارکین وطن داخل ہوسکتے ہیں۔ افغانستان میں جاری جھڑپوں سے کراچی میں جرائم پیشہ سرگرمیاں بڑھ سکتی ہیں تاکہ ان کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے فنڈز کی فراہمی ممکن ہو۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی کہ وہ دہشت گردوں کے خلاف اپنے ٹارگٹڈ آپریشن کو تیز کریں۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ کالعدم تنظیموں اور ان کی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھی جائے۔ سیکورٹی کے اقدامات کو مزید موثر اور علماء کرام سے ملاقات کر کے مذہبی ہم آہنگی کو بہتر بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے اسپشل برانچ کے انٹیلیجنس سیٹ اپ کو بہتر بنانے کا فیصلہ کیا اور آئی جی پولیس کو ہدایت کی کہ وہ اس حوالے سے مزید بہتر سے بہتر اقدامات کریں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ 2020 میں قانون فافذ کرنے والے اداروں پر 15 حملے ہو ئے تھے جبکہ 2021 میں تین حملے ہوچکے ہیں۔
کراچی میں جرائم کی صورتحال کے حوالے سے آئی جی سندھ نے بتایا کہ 2021 میں (15 جولائی تک) 254 افراد کو قتل کیا گیا تھا، ان میں سے 161 ملزمان کو گرفتار کرکے 126 کیسز کا پتہ لگایا گیا ہے۔ انہوں نے واضح طور پر بتایا کہ کسی بھی سیاسی، نسلی یا فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ رپورٹ نہیں ہوئی ہے۔ زیادہ تر قتل ذاتی دشمنی کا نتیجہ تھے ۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ 2021 کے دوران اغوا برائے تاوان کے 28 واقعات رپورٹ ہوئے ، ان میں سے 12 واقعات حقیقی ہیں۔ پولیس نے مقابلے میں 36 ملزمان کو گرفتار کیا اور تین ہلاک ہوگئے۔ بھتہ خوری کے بارے میں بات کرتے ہوئے ، آئی جی پولیس نے کہا کہ 2021 کے دوران، 15 جولائی تک، بھتہ خوری کے 74 واقعات رپورٹ ہوئے، جن میں 62 پر کام کیا گیا، 4 بھتہ خور مارے گئے اور 94 گرفتار ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ تفتیش کے دوران یہ انکشاف ہوا ہے کہ 12 گروپوں نے بھتہ خوری کے 12 واقعات کا ارتکاب کیا اور ان میں سے کچھ کا خاتمہ کردیاگیا ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ شہر میں اوسطاً ماہانہ اسٹریٹ کرائم کے واقعات 2039.4 ریکارڈ کیے گئے ہیں اس طرح روزانہ 67.6 واقعات کی شرح بنتی ہے۔ شہر میں ہر ماہ اوسطاً 16.9 فور ویلرز گاڑیاں چھینی گئیں۔ فور ویلرز گاڑیوں کی ماہانہ چوری کی اوسط 129.7 اور روزانہ 4.3 گاڑیاں ریکارڈ کی گئیں۔
جبکہ موٹر سائیکل چھیننے کے 335.2 کیس رپورٹ ہوئے یعنی روزانہ11.1 فیصد ہے۔ یہ چوری ہر ماہ 3501.7 موٹر سائیکلیں ریکارڈ کی گئی ہیں۔ اسٹریٹ کرائم کے واقعات پر ایڈیشنل آئی جی کراچی عمران منہاس نے بتایا کہ 15 جولائی 2021 تک اسٹریٹ کرائم کے 3181 واقعات رپورٹ ہوئے۔
انھوں نے کہا کہ 2021 کے دوران سٹی پولیس نے کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مجرموں سے 189 مقابلے کیے ، 25 مجرموں کو گرفتار کیا گیا ، 607 جرائم پیشہ افراد کو رنگے ہاتھوں اور 982 ڈکیتیوں کی وارداتوں میں ملوث ڈاکوئوں کو گرفتارگیاگیا، 2631 گاڑیاں چھیننے / چوری کرنے میں ملوث ملزمان کو گرفتارکیاگیا اور 3،735 غیر قانونی اسلحہ برآمد کیا گیا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے ایڈیشنل آئی جی کراچی کو اسٹریٹ کرائم کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے سٹی پولیس کو ہدایت کی کہ تھانوں کو مضبوط اور متحرک کرنا ہوگا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ سیف سٹی پروجیکٹ منصوبے کے تحت شہر میں 10،000 ہائی ڈیفینیشن کیمرا یا مکمل نگرانی کا نظام نصب کیا جائے گا۔ میٹنگ میں بتایا گیا کہ 24 ویں اپیکس کمیٹی کے ہدایات کی روشنی میں انسیپشن رپورٹ ، فنی وابستگی کی تشخیص کی رپورٹ ، بولی کے دستاویزات ، پی سی 1 ، سروے رپورٹ اور کنٹرول روم سروے سے متعلق رپورٹ کو میسرز این آر ٹی سی کے حوالے کردیا گیا۔
کابینہ نے میسرز این آر ٹی سی کو شامل کرنے کی تجویز کو منظوری دے دی تھی اور سیف سٹی پروجیکٹ اتھارٹی اور میسرز این آر ٹی سی کے مابین ایک ایم او یو پر دستخط ہوئے۔ این آر ٹی سی نے اس منصوبے کی 29.67 بلین روپے کی لاگت جمع کروائی ہے جو پی سی 1 میں منظور شدہ منصوبے کی لاگت سے 5.907 ارب روپے زیادہ ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ انہوں نے پہلے ہی اس منصوبے کے لئے 6 ارب روپے مختص کیے ہیں اور اس میں کسی نہ کسی وجہ سے تاخیر ہوئی ہے۔ انہوں نے پاک فوج ، پولیس ، پی اینڈ ڈی کے تکنیکی ماہرین اور نجی شعبے سے تعلق رکھنے والے کچھ ممبروں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی تاکہ این آر ٹی سی کی مالی تجویز کا اندازہ کیا جاسکے اور 6 ہفتوں میں اپنی رپورٹ پیش کریں تاکہ منصوبہ شروع کیا جاسکے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے آئی جی پولیس کودریائی پولیس بنانے کا منصوبہ تیار کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے صوبائی وزیر بلدیات ناصر شاہ کو ہدایت کی کہ وہ زیر تعمیر کندھ کوٹ-گھوٹکی پل سے کچے کے دیہات تک سڑک کے قریب جانے کے لئے ایک تفصیلی منصوبہ تیار کریں۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے آئی جی پولیس کو اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے پولیس کو ضروری ہدایات جاری کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ان کے مساوی حقوق ہیں اور اگر کوئی اقلیتوں کے ساتھ کسی بھی قسم کا ناروا سلوک کا مرتکب ہوا تو یہ برداشت نہیں کیا جائے گا ۔
انھوں نے کہا کہ خواتین اور بچوں کے خلاف جرم ناقابل برداشت ہے اور اس پر قابو پایا جانا چاہئے۔ جن لوگوں کو کسی خاتون کو مارنے یا کسی بچے کو زیادتی کا نشانہ بنانے میں گرفتار کیا گیا ہے اور انہیں قانونی چارہ جوئی مکمل کرکے عدالت میں پیش کیا جائے تاکہ انہیں کیفرکردار تک پہنچایا جاسکے۔