حکیم الامت علامہ اقبالؒ کی یہ خواہش تھی کہ ملت اسلامیہ کے نوجوانوںکو دینی تعلیم کے ساتھ فنی اور سائنس کی تعلیم سے بھی آراستہ کیا جائے تاکہ وہ عملی میدان میں ترقی یافتہ مغربی دنیا کی تعلیم یافتہ قوم کا بھرپور مقابلہ کر سکیں۔ ان کی اس خواہش کی تکمیل کیلئے دو دینی مدرسے قائم کئے گئے۔ ان میں ایک مدرسہ اس وقت کے ضلع جھنگ اور موجودہ ضلع چنیوٹ میں مولانا محمد ذاکرؒ نے قائم کیا۔ دوسرا پٹھان کورٹ میں جناب نیاز علی نے دارالسلام کے نام سے بنایا۔ حضرت علامہؒ کی خواہش پر مولانا ابوالاعلیٰ مودودی کو اس ادارے کا سربراہ بنایا گیا۔ مولانا محمد ذاکرؒ کی جامعہ محمدی حضرت علامہؒ کی ہدایت اور سرپرستی میں قائم کی گئی۔ علامہ اقبالؒ چاہتے تھے کہ جامعہ جدید ترین دینی درس گاہ ہو اور یہی وجہ ہے کہ علامہ اقبالؒ نے مصر کی معروف دینی یونیورسٹی جامعہ الازہر کو ایک خط بھی لکھا جس میں ان سے درخواست کی گئی تھی کہ جامعہ کی رہنمائی کے لئے ایک استاد کی خدمات فراہم کی جائیں۔ جامعہ محمدی کے چارٹر میں واضح طور پر یہ درج ہے کہ جامعہ ایک ایسی مثالی اسلامی یونیورسٹی ہو گی جس میں دینی تعلیم کیساتھ نئی نسل کو دنیاوی خصوصاً فنی اور سائنس کی تعلیم دی جائیگی خواتین کیلئے گھریلو صنعتوں اور دستکاری کے ادارے قائم کئے جائینگے۔ یہی وجہ ہے کہ اس دینی درسگاہ کے ساتھ پرائمری مڈل اور ہائی اسکول بھی بنائے گئے جو اب ڈگری کالج بن چکے ہیں۔ جامعہ محمدی کو یونیورسٹی کا درجہ دینے کا بل ایوب دور میں منظور ہو چکا ہے مگر حکومت اس پر توجہ نہیں دے رہی ایسا کیوں ہے اس کا ایک نہ ایک دن ان کو جواب دینا ہو گا۔
پنجاب میں فنی تربیت کا ایک ادارہ ٹیوٹا موجود ہے جو وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت اور سرپرستی میں بہت ہی متحرک ہے اور صوبے میں نوجوانوں کو ’’ہنر مند‘‘ بنانے میں مصروف ہے بہت سے ایسے مفید تربیتی کورسز شروع کئے گئے ہیں جن کو حاصل کر کے نوجوانوں کو ملک ہی نہیں بیرون ملک روزگار مل رہا ہے اور فنی تربیت کا یہ ادارہ اس حوالے سے ہنر مندوں کو یہ سہولت مہیا کر رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے اس ادارے کو 2018ء تک چار لاکھ نوجوانوں کو فنی تربیت دینے کا ٹارگٹ دیا ہے۔ خواتین کے لئے بھی بہت سے کورسوں کا اجراء کیا گیا ہے اس ادارے نے صوبے میں پڑھے لکھے نوجوانوں کو ہنر مند کا سرٹیفکیٹ دینے کا عزم بھی کر رکھا ہے اس حوالے سے اس ادارے کا یہ قابل ذکر اور ستائش کردار ہے کہ اس نے جامعہ محمدی میں ٹیکنیکل ٹریننگ سینٹر قائم کر کے دینی مدارس کے طلباء کو فنی تعلیم دینے کے نیک کام کا آغاز کر دیا ہے۔ اس طرح دینی مدارس سے فارغ ہونے والے نوجوان ’’ہنر مند‘‘ بھی ہوں گے جنہیں بہتر نوکری بھی مل سکے گی اور یہ اپنے طور پر کاروبار بھی کر سکیں گے اس مقصد کے لئے ٹیوٹا نے پہلے مرحلے میں 50کروڑ روپے مختص کئے ہیں جس سے اخوت کے تعاون سے ٹیوٹا سے تعلیم حاصل کرنے والے ہنر مندوں کو بلا سود قرضے کی سہولت فراہم کی جائے گی تاکہ یہ لوگ اپنے طور پر کاروبار کر سکیں۔ گزشتہ روز جامعہ محمدی میں ٹریننگ سینٹر کی افتتاحی تقریب ہوئی۔ مولانا محمد ذاکر کے ہونہار پوتے قمر الحق سیالوی نے اس موقع پر تقریر کرتے ہوئے درست کہا کہ اس فنی ادارے کے قیام سے مولانا محمد ذاکرؒ کا خواب شرمندہ تعبیر ہو گیا ہے۔ اس سینٹر کا افتتاح ٹیوٹا کے چیئرمین نے کیا ان کی ساری ٹیم بھی ان کے ساتھ حاضر تھی۔ علاقے سے قومی اسمبلی کے رکن جناب قیصر اے شیخ جامعہ محمدی کے ناظم عمومی مولانا رحمت اللہ نے بھی خطاب کیا اور دینی مدارس کے ساتھ فنی تربیتی مراکز کے قیام کو خوش آئند پیش رفت قرار دیا۔ اس سے قبل چنیوٹ میں بھی ایک ٹیکنیکل ٹریننگ سینٹر کا افتتاح وزیراعظم کے مشیر ایس اے منیر نے کیا۔ ملک کے معروف صنعتکار قیصر اے شیخ نے اعلان کیا کہ وہ ضلع میں ایسے بارہ پندرہ فنی مراکز قائم کریں گے۔ چنیوٹ میں فاسٹ یونیورسٹی کا قیام ان کا ایک بڑا کام ہے۔ دینی مدارس کے ساتھ فنی مراکز قائم کرنا ایک انتہائی اہم اور ایسا اقدام ہے جس کا اجر آخرت میں بھی ملے گا ۔ ادارے کے چیئرمین عرفان قیصر اے شیخ جو نئی نسل کو ہنر مند بنانے میں دن رات مصروف ہیں لائق مبارک باد ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ صوبے کے بڑے دینی مدارس میں بھی ایسے تربیتی مراکز قائم کئے جائیں گے۔ یہ انتہائی خوش آئند اقدام ہے جس تعریف کی جانی چاہئے۔