• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

سوال: ایک جگہ وضوخانہ اور واش روم بنائے گئے ہیں ، ساتھ ہی مدرسہ کی عمارت تعمیر کی گئی ہے ،ان عمارتوں سے مُتصل جامع مسجد پہلے سے موجود ہے ۔ اب اس مسجد کو شہید کرکے توسیع کرنی ہے ، توسیع کی صورت میں مسجد وضوخانہ اور مدرسہ کی چھت تک بڑھ جائے گی ۔ وضو خانہ ،واش روم اور مدرسہ کی تعمیر کے وقت میں (بحیثیت امام وخطیب )اوردیگر چند لوگوں نے یہ نیت کی تھی کہ آئندہ جب مسجد کی توسیع ہوگی تو پہلے سے تعمیر شدہ عمارت کے اوپر مسجد تعمیر ہوگی ۔ کیا وضوخانہ ، واش روم اور مدرسہ کی عمارت پر مسجد کی توسیع کی جاسکتی ہے ؟(محمد زبیرخان )

جواب: آپ کے سوال سے جو صورت سامنے آتی ہے وہ یہ کہ مسجد کی تعمیر قدیم ہے اور اُس کے ساتھ وضوخانہ ، واش روم اور مدرسہ کی تعمیر جدید ہے اور پہلے وقف میں توسیع ہے ، جس کی شریعت میں کوئی ممانعت نہیں ،البتہ اگر مدرسہ الگ وقف ہے ، تو مدرسے کی چھت نمازیں پڑھنے کے لیے استعمال کی جاسکتی ہے ،لیکن اُسے مسجد قرارنہیں دیاجاسکتا یعنی مسجد کی توسیع مدرسے کی چھت تک نہیں کی جاسکتی کہ اس سے وقف میں تبدیلی ہوگی اور وقف میں تبدیلی حرام ہے ،لیکن اگر واقف نے شروع سے نیت کی ہے کہ وضوخانے اور مدرسے کی چھت مسجد میں شامل کردی جائے گی ، توایسا کرسکتا ہے کیونکہ یہ واقف کی نیت پر منحصر ہے ،البتہ اگر ابتدا ء ً نیت نہ کی ہو توبعد میں وقف کو بدلنا جائز نہیں ہے ۔علامہ نظام الدین لکھتے ہیں :’’ وقف کی ھیئت کو بدلنا جائز نہیں ،(فتاویٰ عالمگیری جلد 2ص: 490)‘‘۔ امام احمد رضا قادری قدس سرہ العزیز لکھتے ہیں :’’جو زمین متعلق مسجد ہے وہ مسجد ہی کے کام میں لائی جاسکتی ہے اور اُس کے بھی اسی کام میں جس کے لیے واقف نے وقف کی ،وقف کو اس کے مقصد سے بدلنا جائز نہیں ،شَرْطُ الْوَاقِفِ کَنَصِّ الشَّارِعِ فِیْ وُجُوْبِ الْعَمَلِ بِہٖ۔ (واقف کی شرط وجوب عمل میں شارع علیہ الصلوٰۃ وا لسلام کی نص کی مثل ہے )،(فتاویٰ رضویہ، جلد16ص:546)‘‘۔

اپنے مالی وتجارتی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔

tafheem@janggroup.com.pk

تازہ ترین