• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

افغانستان اپنی تقدیر کا فیصلہ خود کرے

افغانستان کا امن ہمیشہ تب خراب ہوا جب وہاں بیرونی مداخلت ہوئی۔ یہ کام کون کرتا ہے؟ کیوں کرتا ہے؟ ساری دنیا جانتی ہے۔ ہماری دلچسپی تو اتنی ہے کہ ہمارے صحافی خیریت سے گھر آ جائیں اور ہمسایہ برادر اسلامی ملک میں امن قائم ہو، جب بھی افغانستان میں بربادی و خانہ جنگی کی لہر آئی اُس کے منفی اثرات پاکستان پر پڑے، ہمارے کتنے ہی فوجی افسر اور جوان سرحد پار افغان حکومت کے ہاتھوں شہید ہوئے، آخر کس کے اشارے پر؟ مگر اب بھی ہمارے ایک نوائیدہ سیاستدان واشنگٹن جانے کی دھمکی دیتے ہیں۔ امریکہ کے اپنے مفادات ہیں، یہی وجہ ہے کہ اس نے ماضی میں افغانستان کو تورا بورا بنا دیا اور مہاجرین کا سارا بوجھ ہم پر ڈال دیا۔ شاید افغانستان میں جنگ کو برقرار رکھنا ہماری اکانومی پر چوٹ لگانا ہے، مگر اب چاہئے کہ بھارت اور امریکہ آنے والے ممکنہ مہاجرین کو اپنے ہاں جگہ دیں کیونکہ دونوں کا افغانستان میں کافی دخل رہا ہے۔ طالبان سے پاکستان کو جوڑنے کا پروپیگنڈا محض پاکستان کو نشانہ بنانے کی کوشش ہے۔ افغانستان کو پیسہ اور اسلحہ کون دے رہا ہے؟ اقوامِ متحدہ جو صرف چند طاقتوں کے مفاد کو پیش نظر رکھتا ہے، مہاجرین کو رکھنے کی ذمہ داری بھی بیرونی مداخلت کار قوتوں پر ڈالے۔ کیا اقوامِ متحدہ کو کبھی مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار کو لگام دینے کی بھی سوجھی ہے اور آخر اس نے کیوں قرار دادیں داخلِ دفتر کر رکھی ہیں؟ پاکستان پہلے ہی قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہے، اس لئے مہاجرین کی نئی آمد کا متحمل نہیں ہو سکتا، پاک فوج نے خار دار تار لگا کر دراصل اپنے خلاف پروپیگنڈہ اور دیگر نقصانات کا ازالہ کیا ہے۔

٭٭٭٭

جوڑنے اور توڑنے والے

دوبڑی جماعتوں میں کتنی ہی مین میخ نکالی جائے لیکن ان میں سے ایک اپنے سینے میں پیوست کیل کو نہیں نکال سکتی جس نے اِدھر ہم اُدھر تمکا نعرہ بلند کیا، ن لیگ کے ذمہ کتنے ہی الزامات لگائے جائیں حب الوطنی کا تمغہ اس سے نہیں چھینا جا سکتا، وہ واقعتاً قائداعظم کی مسلم لیگ کا تسلسل ہے، کیا یہ غلط ہے کہ جس پارٹی کو پنجاب نے پذیرائی دی آج اسی پنجاب سے اس کا نام و نشان بھی مٹ چکا ہے، آج بھی پاکستان کی مقامی سیاست کو واشنگٹن جانے کی دھمکی دی جاتی ہے اور چیخیں نکلنے کی بات کی جاتی ہے۔ کیا امریکہ اس کا گاڈ فادر ہے جو اس سے ڈرایا جا رہا ہے، ناپختہ سیاست کی یہ مثال پی پی کے چیئرمین کا اپنے پائوں پر کلہاڑا چلانے کے مترادف ہے، اصل جوہر ہماری سیاست کا حب الوطنی ہے، امریکہ نے اب تک پاکستان کے لئے کیا کیا ہے؟ سی آئی اے کا رول سب کے سامنے ہے، پاکستان کی خارجہ پالیسی کا لب لباب سب کا بھلا سب کی خیر ہے، پاکستان کے عوام کو ن لیگ کی حب الوطنی ہی اچھی لگتی ہے، اگر وہ کسی بھارتی شخصیت سے ملتی ہے تو یہ دوستی کا ہاتھ بڑھانے کا اظہار ہے، وطن کشی نہیں جو اتنا طومار باندھا جا رہا ہے، افسوس ہے کہ چچا بھتیجی کے رشتے کو بھی توڑنے کی کوشش کی جاتی ہے، دراڑیں تلاش کرنے والے اپنے سیاسی وجود کو برقرار رکھنے کی فکر کریں، آخر وہ کیا وجہ تھی کہ تین بار وزیراعظم بننے والے کو مدت پوری کرنے کا موقع نہیں دیا گیا، نواز شریف کو علاج کے لئے بھیجا گیا ہے، وہ اڈی ٹپا کھیلنے نہیں گئے۔

٭٭٭٭

اگست پاکستان بنانے کا مہینہ

14اگست پورے جوش و جذبے سے منایا گیا، مگر ہم سمجھتے ہیں کہ یہ مہینہ ایک دن کا نہیں اس کا ہر دن 14اگست ہے، قوم اور قومی اداروں کو نئی نسل کو کھل کربتانا چاہئے کہ دراصل پاکستان کا مطلب اور فلسفہ کیا ہے۔ یہ ایک ایسے آفاقی نظریئے پر وجود میں آیا کہ یہ کسی جغرافیے کا محتاج نہیں، لاالہ الااللہ کی گونج جہاں تک جاتی ہے پاکستان ہے، اس ماہ مبارک میں سچا کھرا پاکستانی بننے کی پریکٹس کرنا ہوگی، ہمارا ہر مثبت قدم اس کے وجود کو قوی اور وسیع بنائے گا، اگر ہم اس کے نظریہ سے عقیدت رکھتے ہیں تو یہ اس سرزمین کا ہمارے نام پکا انتقال ہے اور جس زمین کا پکا انتقال ہو جائے اسے کب کوئی چھوڑتا ہے۔ اگست ہی ایک لحاظ سے ہمارا رمضان المبارک ہے کہ یہ اسی ماہ مبارک میں وجود میں آیا، اس لئے ہر پاکستانی پر لازم ہے کہ وہ اس ملک کی سرزمین پر کوئی ایسی حرکت نہ کرے کہ جس سے اس کے پاک ہونے پر داغ آئے، قائد و اقبال کی کاوشوں کا صلہ دینے کا وقت آ چکا ہے بلکہ 75برس ہو چکے ہیں کہ یہ قرض ہم نے کما حقہ ادا نہیں کیا، ہم اس روز امیر ملک بنیں گے جب ہمارا غریب امیر ہوگا، کسی مفلس ہم وطن کو اپنا کروفر دکھا کر ہم پاکستان کو نجس بنانے کوشش کیوں کرتے ہیں، اگر یہاں سے بے تحاشا کرپشن ختم ہو جائے، دولت کی تقسیم درست ہو جائے تو مساوات کا آفتاب عالمِ تاب طلوع ہو سکتا ہے۔

٭٭٭٭

لنکا نہ ڈھا سکے

...oشاہ زیب خانزادہ کا تجزیہ:ن لیگ کے رہنما ایک دوسرے کو ٹف ٹائم دینے میں لگ گئے۔

پیوستہ رہ شجر سے امیدِ بہار رکھ!

...oچودھری سرور کا اگلے عام انتخابات میں حصہ لینے کے لئے گورنر کا عہدہ چھوڑنے پر غور۔

غور ہی نہیں فیصلہ بھی کیجئے، مگر گورنری میں کارکردگی کیا رہی جو عوام میں جا رہے ہیں؟

...oفیاض الحسن چوہان پنجاب حکومت کے واحد ترجمان مقرر۔

شاید دعا مانگی ہو، گلیاں ہو جانڑ سُنجیاں تے وچ مرزا یار پھرے۔

...oفواد چودھری: مدت پوری کریں گے، قبل از وقت انتخابات نہیں ہوں گے۔

پھر کونسی لنکا ڈھا دیں گے؟

٭٭٭٭

تازہ ترین