اسلام آباد(ایجنسیاں)وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ عالمی برادری کو افغانستان کی مسلسل معاشی مدد برقرار رکھنی چاہیے‘ افغانستان کا جامع سیاسی تصفیہ ضروری ہے جس کے لیے تمام افغانوں کو مل کر کام کرنا چاہیے‘افغانستان کے حوالے سے پاکستان پر بلیم گیم کی کوشش کی گئی جو ناکام ہو گئی۔
دنیا جانتی ہے افغانستان میں کرپٹ نظام اور کرپٹ سیٹ اپ تھاجبکہ وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ امریکا اور طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کیلئے پاکستان نے اہم کردار ادا کیا۔
وزیرِ اعظم عمران خان نے سابق افغان صدر اشرف غنی کو ازبکستان میں سمجھانے کی بڑی کوشش کی مگر اشرف غنی کے ذہن میں فتور تھا،کوئی سپر پاورپاکستان کو نظر انداز نہیں کرسکتی ‘‘ افغانستان میں طالبان کو تسلیم کرنا یا نہ کرنا وزیر اعظم عمران خان اور وزارت خارجہ کا فیصلہ ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق بدھ کو اپنے چینی ہم منصب وانگ ژی سے ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے کہاکہ ایک پرامن اور مستحکم افغانستان، پاکستان اور خطے کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔عالمی برادری کی جانب سے افغان عوام کی حمایت کا جاری رہنا ناگزیر ہے۔عالمی برادری کو افغانستان کی مسلسل معاشی معاونت برقرار رکھنی چاہیے۔
دریں اثناءملتان میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ افغانستان کے حوالے سے پاکستان پر بلیم گیم کی کوشش کی گئی جو ناکام ہو گئی ۔ کسی کی ایما پر جھوٹا ٹرینڈ بنانے کی کوشش کی گئی جو دم توڑ گئی ۔ دنیا جانتی ہے افغانستان میں کرپٹ نظام اور کرپٹ سیٹ اپ تھا ۔ طالبان کے خلاف اشرف غنی حکومت نے جو پروپیگنڈہ کیا تھا موجودہ حالات اس کے برعکس ہیں۔
خدشہ تھا طالبان بچیوں کی تعلیم پر پابندی لگائیں گے مگر ایسا نہیں ہوا۔ پہلے یہ تاثر لیا جارہا تھا کہ خون خرابہ ہوگا مگر ایسا نہیں ہوا۔کاروبار اور دفاتر کھل رہے ہیں ۔جتنی کارروائیاں ہوئی ہیں وہ پر امن رہیں یہ خوش آئند بات ہے اور اطمینان بخش ہے۔
دنیا پاکستان سے رابطہ کررہی ہے اور ایک ذمہ دار ملک کے طور پر دیکھ رہی ہے۔پڑوسی ممالک ملکر صورتحال کا جائزہ لیں گے ایک دوسرے کو اعتماد میں لیں گے اور افغان مسئلہ کے پرامن اور پائیدار حل پر مشاورت کریں گے۔ہماری خواہش ہے کہ مشاورت کے بعد ایسا سیٹ اپ آنا چاہئے جو دنیا کے لئے قابل قبول ہو۔
افغانستان کے حالات میں موجودہ محرم نہایت حساس ہے۔ ایک طبقہ ہمارے اندر انتشار پھیلانے کی کوشش کر رہاہے۔ ہمیں ایسے طبقے کا راستہ روکنا ہوگا ۔ موجودہ حالات میں پاکستان نے افغان پناہ گزینوں کے حوالے سے مکمل منصوبہ بندی کرلی ہے ۔
علاوہ ازیں وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ امریکا اور طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کیلئے پاکستان نے اہم کردار ادا کیا‘ وزیرِ اعظم عمران خان نے سابق افغان صدر اشرف غنی کو ازبکستان میں سمجھانے کی بڑی کوشش کی مگر اشرف غنی کے ذہن میں فتور تھا۔
کوئی سپر پاور ہمیں بائی پاس نہیں کر سکتی‘ بڑا حساس وقت ہے‘اس وقت پاکستان کی اہم ذمے داری ہے‘امید ہے افغانستان کے حالات جلد بہتر ہوں گے‘ افغانستان میں طالبان کو تسلیم کرنا یا نہ کرنا وزیر اعظم عمران خان اور وزارت خارجہ کا فیصلہ ہوگا ۔
بدھ کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیخ رشید احمد نے کہا کہ ہر کرپٹ آدمی ملک سے بھاگنا چاہتاہے‘ کرپٹ آدمی نے لوٹی ہوئی دولت پہلے ہی ملک سے باہر پہنچائی ہوتی ہے یا یہ دولت ساتھ لے کر جاتا ہے، وزیرِ اعظم عمران خان کا ازبکستان میں اندازہ تھا کہ اشرف غنی غلط فہمی کا شکار ہیں۔