• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

کراچی: فائر بریگیڈ کے پاس مطلوبہ تعداد میں گاڑی ہیں نہ ڈرائیورز، تشویشناک صورتحال


کراچی کا سانحہ بلدیہ ہو یا چند روز قبل پیش آنے والا مہران ٹاؤن کا واقعہ، محکمہ فائر بریگیڈ کی کارکردگی پر ہمیشہ سوالیہ نشان اٹھتے رہے ہیں۔

جیو نیوز نے تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ بین الاقوامی معیار کے مطابق کراچی فائر بریگیڈ کا نظام دس فیصد سے بھی کم پر چل رہا ہے، وفاق نے گاڑیاں بھی دے دیں لیکن نئی بھرتیاں نہ ہونے کی وجہ سے ان کے ڈرائیور موجود نہیں اور آگ لگنے کی صورت میں اکثر مطلوبہ ہدف حاصل نہیں ہوپاتا۔

جیو کے سلیمان سعادت خان کی رپورٹ کے مطابق کراچی ایک گنجان آبادی والا شہر ہے۔ یہاں آتشزدگی کا کوئی بھی واقعہ کبھی بھی سنگین صورت اختیار کرسکتا ہے اور ایسے واقعات سانحات کا روپ اس وقت دھار لیتے ہیں جب درجنوں قیمتی انسانی جانیں داؤ پر لگی ہوئی ہوں۔

ایسے حالات میں محکمہ فائر بریگیڈ کی اہمیت، افادیت اور کارکردگی کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ بد قسمتی سے کراچی میں اس اہم محکمے کو سب سے کم اہمیت دی جاتی ہے، اسی لیے اگر آپ خدانخواستہ کسی آتشزدگی کا شکار ہوجاتے ہیں تو دعا کیجئے کہ آپ کے قریب جو فائر اسٹیشن موجود ہے وہاں جو آگ بجھانے کی گاڑی ہے اس کا ڈرائیور اور عملہ موجود ہو۔

کیونکہ بین الاقوامی معیار تو دور فائر بریگیڈ کے پرانے نظام کے مطابق بھی 321 انسانی جانوں کے ضیاع کے بعد بھی اب تک نئی بھرتیاں نہیں کی گئیں۔

جیو نیوز نے معاملے کی تحقیق کی تو انکشافات کی بھرمار ہوگئی، بین الاقوامی معیار کے مطابق ایک لاکھ کی آبادی پر ایک ماڈل فائر اسٹیشن میں چار گاڑیاں اور 144 افراد کا عملہ ہونا ضروری ہے۔

اس حساب سے دو کروڑ کی آبادی کے شہر کو 200 فائر اسٹیشن، 800 گاڑیاں اور 28800 کا عملہ درکار ہے۔ لیکن یہاں تو 20 فائر اسٹیشن، 36 گاڑیاں اور 687 افراد کا عملہ موجود ہے۔

کراچی فائر بریگیڈ کی 30 سے زائد گاڑیاں سالوں سے خراب ہیں اور ان کی مرمت اب تک نہیں ہو پائی ہے، وفاقی حکومت نے ایک ارب روپے سے زائد کے 24 فائر ٹینڈر کے ایم سی اور 26 دیگر اداروں کو دیے لیکن کے ایم سی کو صوبائی حکومت نے اتنا بے اختیار کرکے رکھا ہوا ہے کہ ان نئے فائر ٹینڈرز کے لئے بھرتیاں کرنا چاہیں بھی تو انہیں روک دیا گیا اور آج بھی 162 فائر ٹینڈرز کے ڈرائیورز کی آسامیاں خالی ہیں۔

چند روز قبل کورنگی مہران ٹاؤن میں آتشزدگی کے واقعے میں فائر بریگیڈ کی گاڑیاں دیر سے پہنچیں کیونکہ فائر بریگیڈ کے پاس گاڑیاں موجود تھیں لیکن ڈرائیورز موجود نہیں تھے۔ اور تو اور سابق ناظم مصطفٰی کمال کے دور میں اور اب وفاقی حکومت کی جانب سے دیے گئے اسناکل کو چلانے کے لئے تربیت یافتہ عملہ ہی موجود نہیں اور یہی وجہ ہے کہ صنعتی علاقے میں جب اس اسنارکل کو استعمال کیا گیا تو پہلی بار میں ہی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔

سندھ حکومت کے ترجمان اور موجودہ ایڈمنسٹریٹر کراچی کو چارج لیے ہوئے ایک ماہ ہونے کو ہے لیکن اب تک شہر کو بہتر بنانے کے لیے جس طرح کے انقلابی فیصلوں کی ضرورت تھی وہ نظر نہیں آرہے۔ یوں تو شہر کے کئی مسائل فوری توجہ کے طالب ہیں، لیکن محکمہ فائر بریگیڈ سب سے زیادہ اس توجہ کا مستحق ہے تاکہ کسی بھی ناگہانی کی صورت میں انسانی جانوں کو ترجیحی بنیادوں پر بچایا جاسکے۔

تازہ ترین
تازہ ترین