• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گزشتہ دنوں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) کے پاکستان مشن کے سربراہ ڈاکٹرPalitha Mahipala ،جن کا تعلق سری لنکا سے ہے، نے کراچی میں مختلف ویکسی نیشن سینٹرز کا دورہ کیا۔ 

ان سے میری ملاقات حکومتِ سندھ اور آل کراچی ریسٹورنٹ ایسوسی ایشنز (AKRA) کی جانب سے بوٹ بیسن کراچی میں شہید بینظیر بھٹو پارک میں منعقدہ جدید ویکسی نیشن سینٹر میں ہوئی جس کو صرف 72 گھنٹے میں قائم کیا گیا تھا۔ 

کراچی ہیلتھ سروس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر اکرم سلطان، چیف منسٹر ہائوس ویکسی نیشن مہم کے نمائندے ڈاکٹر عابد جلال الدین شیخ اورAKRA کے سیکریٹری جنرل فیضان روات بھی ہمراہ تھے۔ 

سینٹر کے دورے میں ویکسین کیلئے آئے ہوئے لوگوں کی تشخیص، رجسٹریشن، ویکسی نیشن اور منفی اثرات کی مانیٹرنگ کے ساتھ نادرا ویکسی نیشن سرٹیفکیٹ کے فوری اجرا نے ہم سب کو نہایت متاثر کیا۔ 

حکومت سندھ کے تربیت یافتہ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف نہایت تندہی سے ایس او پیز پر عمل کرتے ہوئے خدمات انجام دے رہاتھا۔

کراچی میں مجموعی طور پر 147ویکسی نیشن سینٹرز ہیں جن میں 14موبائل سینٹرز ہیں۔ WHO کے نمائندے ڈاکٹر پلیتھا نے مجھے بتایا کہ انہوں نے خطے کے کئی ممالک میں ویکسی نیشن کی سہولتیں دیکھی ہیں لیکن پاکستان کے ویکسی نیشن سینٹرز میں Walk Through ،Drive Through اور موبائل ویکسی نیشن سہولتیں متاثر کن ہیں۔ 

کراچی ہیلتھ سروس کے ڈائریکٹر اکرم سلطان نے بتایا کہ ان کے محکمے نے خصوصی طور پر اس سینٹر میں خواجہ سرائوں کو بھی کووڈ ویکسی نیشن کی سہولتیں فراہم کی ہیں۔ ڈاکٹر پلیتھا کا دورہ اس لحاظ سے بھی اہم ہے کہ وہ WHO کو پاکستان میں کووڈ سے نمٹنے کیلئے ضروری آلات اور ویکسین عطیہ کرنے کی سفارش کریں گے۔

دنیا نے یہ بات تسلیم کرلی ہے کہ کورونا کا نہ تو کوئی علاج ہے اور نہ ہی کوئی میڈیسن۔ اگر کورونا سے کوئی چیز کسی حد تک بچاسکتی ہے تو وہ صرف احتیاط اور ویکسی نیشن ہے۔

دنیا کو کورونا کے ساتھ اسی طرح زندگی گزارنا ہوگی۔ جن ممالک نے ویکسی نیشن لگانے میں کامیابی حاصل کی، وہاں کورونا کی شدت کم ہے۔ 

دنیا میں کورونا ویکسی نیشن لگانے والے ممالک میں متحدہ عرب امارات 73 فیصد، مالٹا 80 فیصد، بحرین 65فیصد، کینیڈا 63فیصد، آئس لینڈ 70فیصد، اسرائیل 60فیصد، یورپی یونین 62سے 65فیصد، سنگاپور 68فیصد جبکہ پاکستان میں اب تک ویکسین کی 6کروڑ خوراکیں لگائی جاچکی ہیں جن میں سے 4کروڑ 50 لاکھ افراد کو پہلی اور ایک کروڑ 85لاکھ افراد کو مکمل ویکسین لگائی جاچکی ہیں جو مجموعی آبادی کا صرف 13.5فیصد ہے۔ 

دنیا کے دیگر ممالک میں ویکسین لگانے کی شرح کو دیکھتے ہوئے پاکستان میں ویکسی نیشن کی شرح کو تیز کرنا ہوگا۔ اس وقت پاکستان میں تقریباً 8لاکھ افراد کو یومیہ ویکسین لگائی جارہی ہے۔

 ہمیں اس کو فوری طور پر ایک ملین یومیہ کرنا ہوگا تاکہ بھارت کے کورونا Delta Variant وائرس کو،جوآج کل پاکستان میں پھیلا ہوا ہے، کنٹرول کیا جاسکے۔ 

اس وقت پاکستان میں 1.2ملین افراد کورونا وائرس کا شکار ہیں جن میں 5500تشویشناک حالت میں ہیں جبکہ کورونا سے 26,000اموات ہوچکی ہیں،حال ہی میں پاکستان میں کورونا کی شدت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

حکومت نے ویکسین کی خریداری کیلئے ایک ارب ڈالر کی خطیر رقم مختص کی ہے جس سے 20فیصد آبادی کو مفت ویکسین لگائی جاسکتی ہے۔ 

حکومت نے اب تک 250ملین ڈالر کی ویکسین خرید لی ہے جس میں سائنو فام جو 59ممالک سے منظور شدہ،79.35فیصد موثر اور سب سے زیادہ محفوظ ویکسین ثابت ہوئی ہے، اس کو 2سے 8ڈگری درجہ حرارت تک محفوظ رکھا جاسکتا ہے جبکہ دیگر ویکسین کو محفوظ رکھنے کیلئے نہایت کم درجہ حرارت منفی 70ڈگری درکار ہے جس کی وجہ سے پاکستان میں اب تک سائنو فام ویکسین ہی سب سے زیادہ استعمال کی جارہی ہے۔

اس کے علاوہ دیگر 5ویکسینز میں 65 ممالک سے منظور شدہ موڈرنا، 97ممالک سے منظور شدہ فائزر، 70ممالک سے منظور شدہ اسپوٹنک، 121ممالک سے منظور شدہ ایسٹرازینیکااور 39ممالک سے منظور شدہ سائنوویک شامل ہیں۔ یہ تمام ویکسینز WHO سے منظور شدہ ہیں لہٰذاان کو استعمال کرنے میں کسی تشویش کی ضرورت نہیں البتہ فائزر کی صرف ایک لاکھ خوراکیں فراہم کی گئی ہیں جو کینسر کے مریضوں کیلئے مختص کی گئی ہیں۔ 

اس کے علاوہ جیری ٹریولز کے ذریعے بھی امریکن اور کینیڈین شہریوں اور ویزا ہولڈرز کو فائزر لگائی جارہی ہے۔ بلومبرگ کے فراہم کردہ ڈیٹا کے مطابق دنیا میں اب تک مختلف ویکسینز کی 5.4ارب خوراکیں لگائی جاچکی ہیں، اس طرح دنیا کی 40فیصد آبادی ویکسین کی ایک خوراک لگاچکی ہے۔

پاکستان میں ویکسی نیشن کی شرح میں کمی کی وجہ ویکسی نیشن کے بارے میں پولیو کی طرح پھیلائی گئی مختلف افواہیں اور غلط فہمیاں ہیں۔ 

میں نے کچھ لوگوں کو یہ کہتے سنا کہ ویکسی نیشن لگانے کے دو سال بعد موت واقع ہوجائے گی، خواتین بچے پیدا کرنے کی صلاحیت سے محروم ہوجائیں گی، ویکسین غیر حلال اجزا سے تیار کی گئی ہے حالانکہ انڈونیشیا اور متحدہ عرب امارات کی فتویٰ کونسل نے ویکسین کا مسلمانوں کیلئے استعمال جائز قرار دیا ہے کیونکہ اسلامی عقیدے کے مطابق کورونا ایک وبائی مرض ہے جو ایک شخص سے دوسرے میں منتقل ہوتا ہے جس سے ہزاروں افراد کی زندگیاں خطرے میں پڑسکتی ہیں لہٰذ اویکسین کا استعمال قابل قبول ہے۔ 

میری حکومت کو تجویز ہے کہ وہ ویکسی نیشن کیلئے موبائل فون اور سفری پابندیوں پر سختی سے عملدرآمد کرے اور میڈیا کے ذریعے ان افواہوں کی تردید کی جائے تاکہ معاشی ترقی کیلئے پاکستان کو ’’کورونا فری ملک‘‘ بنایا جاسکے۔

تازہ ترین