چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا اتھارٹی مجوزہ بل زبردستی منظور کرایا تو عدالت جائیں گے۔
اسلام آباد میں پی ایم ڈی اے کے خلاف پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں کے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئےچیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بل پارلیمنٹ کے کسی مشترکہ اجلاس میں منظور کرانے کا خدشہ ہے، مجوزہ میڈیا اتھارٹی معاشی ڈاکا اورمعاشی حملہ ہے۔
بلاول بھٹو نے آزادی صحافت اور 20 ہزار ملازمین کے حق کیلئے آواز اٹھانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ برطرف افراد پیپلزپارٹی کے کارکن نہیں تھے۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف سمیت اپوزیشن رہنماؤں سے اچھے تعلقات ہیں، فضل الرحمان کا احترام کرتے ہیں ان سے کوئی ذاتی اختلاف نہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے مل کر ایوب خان کے کالے قوانین کوختم کیا، پرویز مشرف کے کالے قوانین کو 18ویں ترمیم کے ذریعے ختم کیا۔
انہوں نے کہا کہ آج آزادی صحافت اور نکالے گئے 20 ہزار ملازمین کے حق کےلیے مشترکہ اجلاس میں شرکت کریں گے، ان سرکاری ملازمین کودوسری مرتبہ عہدوں سے ہٹایا گیا ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ پہلے جب ان سرکاری ملازمین کو نکالا گیا تھا ان کی عمر30 سال تھی، اب دوسری مرتبہ جب ان ملازمین کونکالا گیا ہےتو ان کی عمر50 سال سے زیادہ ہے اب یہ کیا کریں گے؟
بلاول بھٹو نے کہا کہ آج 20 ہزار خاندانوں کے افراد احتجاج کر رہے ہیں ، اب نوکریوں سے نکالے گئے یہ افراد 50 سال کی عمرمیں کیا کاروبار کریں گے؟ ہم حکومت کو کسی کےحق روزگار پر ڈاکا مارنے نہیں دیں گے، جن صحافیوں پر حملے ہوئے جب تک وہ مطمئن نہیں ہوتے ہم مطمئن نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کو ہٹانا چاہتے ہیں، عدم اعتماد جمہوری ہتھیار ہے، ہم عدم اعتماد سے اس سلیکٹڈ کو ختم کرسکتے ہیں۔
بلاول نے واضح کیا کہ ملک میں جمہوریت پر اپوزیشن ایک پیج پر ہے، پارلیمنٹ میں اپوزیشن کو بولنے نہیں دیا جاتا۔