• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کابل کا پلِ سوختہ، منشیات کے عادی افراد کا مسکن

افغانستان کے دارالحکومت کابل کے ایک پل تلے گزشتہ کئی سالوں سے ہزاروں منشیات کے عادی افراد ڈیرے لگائے ہوئے ہیں، طالبان حکومت کے لیے منشیات سے ان شہریوں کی جان چھڑانا ایک بڑا چیلنج ہو گا۔

کابل کے مصروف علاقے میں واقع پلِ سوختہ کے نیچے غلاظت و بدبو سے بھرا ہوا گندا نالہ منشیات کی لعنت میں مبتلا ان ہزاروں افغانوں کا مسکن ہے۔

سر جوڑے جگہ جگہ چھوٹی چھوٹی ٹولیوں میں بیٹھے یہ افغان اپنی رگوں میں مسلسل زہر بھر رہے ہیں۔

کئی اپنے ماں، باپ، بہن، بھائیوں اور دنیا و مافیہا سے بے خبر ہیں، تو کئی ہیروئن پہ اپنی جان نچھاور کر رہے ہیں۔

پولیس آتی ہے اور انہیں کبھی رضا مندی کے ساتھ اور کبھی زبردستی لے جاتی ہے، لیکن یہ اپنے نشے کے لیے شفا خانوں سے واپس بھاگ آتے ہیں۔

پلِ سوختہ تلے آباد یہ سوختہ جاں افغان نہ صرف ہیروئن، افیون اور کنیبیز کے نشے میں مبتلا ہو کر ان اندھیروں میں اپنے چراغِ زندگی گل کر رہے ہیں، بلکہ ٹرینکولائزرز، پین کلرز اور کئی دیگر نشہ آور ادویات کے ترمیم شدہ منفی استعمال سے خود کو تباہ کر رہے ہیں۔

اس پل کو بنے 12 سال سے زائد ہو گئے ہیں تب سے یہ لوگ اس کے نیچے نشہ کر رہے ہیں۔

ملک میں غربت ہے، بیروزگاری ہے، لوگ کیا کریں، امید ہے کہ طالبان اس مسئلے کو حل کریں گے۔

پلِ سوختہ کا یہ دل گداز منظر، افغانستان میں ارزاں منشیات کی آسانی سے دستیابی اور علاج معالجے کے فقدان کا عکاس ہے۔

تازہ ترین