• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

طلبہ کے ویکسین پروگرام میں شرکت پر اساتذہ کو قانونی کارروائی کی دھمکی

لندن (پی اے) پریشر گروپ Lawyers for Liberty نے طلبہ کو ویکسین لگانے کی سرگرمیوں میں حصہ لینے والے اساتذہ اور ہیڈ ٹیچرز کو دھمکی دی ہے کہ اگر انھوں نے طلبہ کی فیملیز کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات اور شکایات پر کان نہ دھرے تو ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے جبکہ پروگرام کے مطابق 12 سے 15 سال عمر کے طلبہ کو ویکسین اساتذہ نہیں بلکہ ہیلتھ ورکرز لگائیں گے جبکہ ایک اندازے کے مطابق ہر آٹھواں بچہ گھر میں کسی کمزور فرد کی موجودگی کی وجہ سے پہلے ہی ویکسین لگوا چکا ہے۔ وزیرصحت ساجد جاوید کا کہنا ہے کہ بچوں کو انجکشن لگانے کا فیصلہ برطانیہ کے اعلیٰ ترین سائنسدانوں اور ویکسی نیشن کے ماہرین کے مشورے کے بعد کیا گیا ہے، جس کی تفصیلات بعد میں شائع کی جائیں گی۔ عام طورپر خیال کیا جاتا ہے کہ اسکول کے بچوں کو ویکسین لگانے میں اسکول کے عملے کا اس کے سوا کوئی کردار نہیں ہوگا کہ بچوں کو ویکسین اسکول میں لگائی جائے گی۔ پریشر گروپ کی جانب سےجاری کردہ ایک خط بڑے پیمانے پر اسکولوں کو بھیجا گیا ہے جس میں ان سے ویکسین کے حوالے سے فیصلہ کرتے ہوئے اپنے والدین کے کردار کو مد نظر رکھنے کو کہا گیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ اگر والدین کی کوئی کمیونٹی یہ کہتی ہے کہ ان کے بچوں کو ویکسین کے پروگرام میں شامل نہ کیا جائے یا وہ ویکسین لگانے کی اجازت نہیں دیتے تو ان کی رائے کا احترام کیا جانا چاہئے۔ ایسا نہ کرنے کی صورت میں آپ پر ذاتی طورپر اور آپ کے اسکول پر قانونی دعویٰ کیا جاسکتا ہے۔ اسکول اور کالج کے سربراہوں کی ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری جیوف برٹن کا کہنا ہے کہ ہمارے بہت سے ارکان کو مختلف پریشر گروپوں کی جانب سے یہ خط مل رہے ہیں جن میں کورونا ویکسین پروگرام میں حصہ لینے پر قانونی کارروائی کی دھمکیاں دی گئی ہے۔ انھوں نے کہاکہ ہم ان گروپوں سے کہیں گے کہ وہ اسکولوں اور کالجوں پر دبائو ڈالنے کیلئے اس طرح کی خط وکتابت کا سلسلہ ختم کردیں۔ ہیڈ ٹیچرز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری پال وہائٹ مین نے ان خطوط کو گمراہ کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بچوں کو ویکسین لگانے کا فیصلہ حکومت کا ہے اور اسکول کا عملہ یا اساتذہ ویکسین نہیں لگا رہے ہیں، ویکسین ہیلتھ کیئر کا عملہ لگائے گا اور ویکسین لگوانے یا نہ لگوانے کے بارے میں بچوں اور والدین کے رضامند نہ ہونے کے معاملات بھی ہیلتھ کیئر کا عملہ ہی نمٹائے گا۔

تازہ ترین