• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شہباز فیصلہ، سیاست پر فرق پڑنا چاہئے، اثرات نہیں ہونگے، تجزیہ کار


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’رپورٹ کارڈ‘‘ میں میزبان علینہ فاروق شیخ کے پہلے سوال برطانوی عدالت نے شہباز شریف اور ان کے خاندان کو منی لانڈرنگ اور مجرمانہ سرگرمیوں کے الزامات سے بری کردیا، فیصلے کا پاکستانی سیاست پر کیا اثر پڑے گا؟ ۔

جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا کہ برطانوی عدالت کے شہباز شریف سے متعلق فیصلے کے پاکستانی سیاست پر قطعاً کوئی اثرات نہیں ہوں گے،برطانیہ میں شہباز شریف کے حق میں فیصلے کا پاکستان کی سیاست میں فرق پڑنا چاہئے، بدقسمتی سے پاکستان میں ثبوتوں کے بغیر لوگوں پر الزامات لگادیئے جاتے ہیں۔

سلیمان شہباز اور علی عمران لندن میں کیوں بیٹھے ہوئے ہیں۔ ریما عمر نے کہا کہ شہباز شریف کیخلاف منی لانڈرنگ اور مجرمانہ سرگرمیوں کا کیس اتنا کمزور تھا کہ برطانوی نظام انصاف میں عدالت سے پہلے کا مرحلہ بھی عبور نہیں کرسکا، برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی نے اکیس ماہ اکاؤنٹس منجمد کر کے تحقیقات کی لیکن انہیں شواہد نہیں ملے۔

پاکستان اس فیصلے کیخلاف اپیل نہیں کرسکتا کیونکہ یہ برطانوی عدالت کا فیصلہ نہیں ہے، پاکستان میں شہباز شریف کیخلاف کرمنل کیس چل رہا ہے اسے ثابت کرنے کیلئے مضبوط شواہد کی ضرورت ہوگی۔

برطانیہ میں شہباز شریف کے حق میں فیصلے کا پاکستان کی سیاست میں فرق پڑنا چاہئے،بدقسمتی سے پاکستان میں ثبوتوں کے بغیر لوگوں پر الزامات لگادیئے جاتے ہیں۔ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ برطانوی عدالت کے شہباز شریف کیس میں فیصلے کا پاکستانی سیاست پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

ہاؤس آف شریف اور ن لیگ نعرے ماریں گے کہ حق کی جیت ہوئی، ہمارے خلاف انتقامی کارروائی ہورہی ہے ،دوسری طرف حکومتی وزراء کہیں گے یہ ٹی ٹیز والا کیس نہیں ہے، ٹی ٹیز کیس میں کہتے ہیں بہت سے ثبوت ہیں۔

ٹی ٹی کیس منی لانڈرنگ کا کیس نہیں ہے اس میں پیسے پاکستان سے گئے اور پھر واپس آئے،ٹی ٹیز کیس اور آصف زرداری کے کیسوں کو غیرجانبدار ماہرین بھی مضبوط کیس قرار دیتے ہیں۔

لیکن جب اپوزیشن پر جعلی کیس بنائے جائیں تو مضبوط کیس بھی مضبوط نہیں رہ جاتے، شہباز شریف حکومت کیخلاف ہرجانے کا دعویٰ کریں تاکہ یہ آئندہ کوئی ایسا کیس نہ بنائیں جس کے ان کے پاس ثبوت نہیں ہوں، سلیمان شہباز اور علی عمران لندن میں کیوں بیٹھے ہوئے ہیں۔

سہیل وڑائچ نے کہا کہ مغربی ممالک کی عدالتوں کے فیصلوں کو پاکستان میں درست سمجھا جاتا ہے، شہباز شریف اور سلمان شہباز کے خلاف پاکستان میں سب سے بڑے کیسز منی لانڈرنگ کے ہیں، شہباز شریف منی لانڈنگ کے کیسوں میں برطانیہ میں بری ہوگئے لیکن پاکستان میں وہی کیسز چل رہے ہیں تو ایک تضاد نظر آتا ہے۔

برطانوی عدالت کے فیصلے سے پوری شریف فیملی کو فائدہ ہوگا، این ایس اے نے اگر پاکستان اور دبئی میں بھی سلمان شہباز کے اکاؤنٹس چیک کیے ہیں تو اس کیس سے بچنا ان کی بہت بڑی فتح ہے۔

حسن نثار کا کہنا تھا کہ برطانوی عدالتوں کی ساکھ پاکستان میں بہت اچھی ہے، شہباز شریف کیس میں برطانوی عدالت کا کیس بڑا سرپرائز نہیں ہے، شہباز شریف کے بارے میں عموماً حسن ظن ہی ہوتا ہے۔

شریف خاندان کا اصل ایشو نواز شریف کا ہے جن کا ذکر خیر غیرملکیوں کی تحریروں میں بھی موجود ہے، برطانوی عدالت کے شہباز شریف سے متعلق فیصلے کے پاکستانی سیاست پر قطعاً کوئی اثرات نہیں ہوں گے۔

تازہ ترین