برسلز میں پروگریسیو تھاٹس انٹرنیشنل کے زیر اہتمام برسلز کے یورپین پریس کلب میں’پاکستان میں خواتین کی خود مختاری‘ کے عنوان سے عاصمہ جہانگیر اور حبیب جالب میموریل لیکچر منعقد کیا گیا۔
تقریب کامقصد عاصمہ جہانگیر اور حبیب جالب کو خراج عقیدت پیش کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستانی خواتین کی معاشی و سماجی خود مختاری اور دیگر مسائل کے حل کے بارے میں گفتگو کو زیر بحث لانا تھا۔ تقریب کی صدارت جالب چیئر انٹرنیشنل کے صدر ملک محمد اجمل نے کی جبکہ نظامت کے فرائض خالد حمید فاروقی اور چیئر مین جالب چیئر سیف اللّٰہ سیفی نے مشترکہ طور پر انجام دیے۔
تقریب میں مختلف سیاسی،سماجی ، صحافی اور علمی و ادبی شخصیات نے شرکت کی، مقررین نے نہ صرف معاشی اور سماجی مسائل کا ذکر کیا بلکہ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ خواتین کی عزتِ نفس اور اُن کی صحت کے مسائل بھی انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔
مہمانوں سے خطاب کرتے ہوئے معروف مُحقِّق، شاعرہ، ڈرامہ نگار اور ادیبہ محترمہ عطیہ داؤد نے اپنے لیکچر میں کہا کہ ہمارے صوفی شعرا نے صدیوں پہلےخواتین کی خود مختاری کے موضوع کو اجاگر کیا،ان صوفی شعراء نے خواتین کے سماجی مرتبے کے ساتھ معاشرے میں ان کے معاشی کردار کو بھی نمایاں طور پر اپنی شاعری کا حصہ بنایا۔
انہوں نےمزید کہا کہ مغرب میں حقوق نسواں کے تحفظ کا سفر صدیوں سے جاری ہے، لیکن ہم پاکستان میں اب بھی اس کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔
عطیہ داؤد نے عاصمہ جہانگیر،حنا جیلانی، شہلا ضیا، ماجدہ رضوی، نگہت داد سمیت دیگر کو خواتین کے حقوق کے لیے جدوجہد اور ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے قوانین کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرنے پر زبردست خراج تحسین پیش کیا ۔
اس کے ساتھ ہی انہوں نے اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ حبیب جالب، آئی اے رحمٰن اور دیگر ترقی پسند مردوں کے بغیر یہ جدوجہد ممکن نہیں تھی۔ انہوں نے پاکستانی معاشرے کے ایسے تمام مردوں کو خواتین کے لیے بھر پور آواز اٹھانے پر بھی خراج تحسین پیش کیا۔
عطیہ داؤد سے قبل یورپین پریس کلب کی بانی صدر ماریہ لورا فرنسیوسی نے پروگرسیو تھاٹس انٹرنیشنل کو اس اہم لیکچر کے انعقاد پر مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ مردوں کو خواتین سے گھبرانے کی ضرورت نہیں بلکہ اگر وہ خواتین کی مُثبت سوچ کے ساتھ عزت افزائی اور انہیں مواقع فراہم کریں تو یہ انہی کے فائدے میں ہوگا۔ ماریا نے مزید کہا کہ خواتین کی عزت و احترام اور اُن کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے تعلیم اور فنون لطیفہ اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
اس موقع پر انہوں نے یورپین پریس کلب کی ابتداء کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ ہم جو صحافت سے وابستہ لوگ ہیں، ان کیلئے ضروری ہے کہ ایک دوسرے کے کلچر اور ایک دوسرے کی جدوجہد کے بارے میں جانیں۔ انہوں نے یہ بات زور دیکر کہی کہ دنیا میں کوئی جگہ بھی صحافیوں کیلئے محفوظ نہیں۔
گزشتہ 20 سال میں اٹلی کے اندر 30 صحافیوں کو ہلاک کردیا گیا جبکہ اب بھی وہاں 2 درجن سے زائد صحافی اپنی جانوں کو خطرے کے پیش نظر پولیس کے تحفظ میں جی رہے ہیں۔
انہوں نے خواتین پر زور دیا کہ وہ اپنے بچوں کی تربیت اس طرح کریں کہ وہ آئندہ انکی زندگی میں آنے والی خواتین کو عزت کی نگاہ سے دیکھیں اور انکی روز مرہ زندگی کو بوجھل نہ ہونے دیں ۔
تقریب کی ابتداء میں جالب چیئر کے صدر ملک محمد اجمل نے مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پروگریسیو تھاٹس انٹر نیشنل فورم خواتین کے حقوق کی خاطر ہر ممکن ان کے شانہ بشانہ کھڑا رہے گا۔سینئر صحافی خالد حمید فاروقی نے مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئےپروگریسیو تھاٹس انٹر نیشنل کے اغراض و مقاصد بیان کئے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان بطور ایک ملک ویسا نہیں ہے جیسا اسے مغرب میں پیش کیا جاتا ہے۔اس موقع پر پاکستان پریس کلب بلجیم کے بانی صدر حافظ اُنیب راشد نے یورپین پریس کلب کی بانی صدر ماریہ لورا فرنسیوسی کو یورپین پریس کلب کی لائبریری کے لیے پاکستانی صحافیوں کی جدوجہد پر احفاظ الرحمان کی Freedom of the Press اورضمیر نیازی کی تحریر کردہ The Press Under Siege نامی کتابیں پیش کیں۔