• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
نیپرانے بجلی کے نرخوں میں ایک ہی دن میں کمی اور اضافے کا ایک حیران کن ریکارڈ اس طرح قائم کیا ہے کہ اپریل کےلئے بجلی کی قیمت میں 3روپے 94 پیسے فی یونٹ کی کمی بھی کی ہے جس کا ریلیف صارفین کو جون کےبلوں میں ملے گا لیکن اس کےساتھ ہی کے پی کے کی حکومت کو آبی بجلی کا منافع دینےکےلئے بجلی کے فی یونٹ ریٹ میں ایک روپیہ پچیس پیسے کا اضافہ کرکے صارفین پر چالیس ارب روپے کا اضافی بوجھ بھی ڈال دیا ہے جو انہیں 2016-17 ءمیں برداشت کرنا پڑے گا۔بجلی کے نرخوں میں اضافے کا یہ سلسلہ چونکہ آئندہ مالی سالوں تک بھی جاری رہے گا اس لئے آئندہ چار برسوں میں مجموعی طور پر صارفین بجلی کو 70ارب روپے مزید ادا کرنا پڑیں گے جس سے کے پی کے کو 9ہائیڈل پاور سٹیشنز سے پیدا کی جانے والی 17ارب یونٹ بجلی کا نقد منافع مل سکے گا۔ یاد رہے کہ واپڈا نے اس منافع کی ادائیگی کیلئے وزارت پانی و بجلی کی اجازت سے مالی سال 2015-16میں مختلف بنکوں سے 25ارب روپے ساڑھے سات فیصد سود پر قرض لئے تھے اور اس کی خواہش تھی کہ ڈیٹ سروسنگ پراُٹھنے والے اخراجات بھی صارفین سے وصول کئے جائیں لیکن نیپرا نے اس کی اجازت نہیں دی ۔اس کے باوجود بجلی صارفین پر جو پہلے ہی مہنگی ترین بجلی خریدنے پر مجبور ہیں۔ مختلف حیلوں اور بہانوں سے ڈالے جانے والے بوجھ میں مسلسل اس طرح اضافہ کیا جارہا ہے کہ بجلی عوام کیلئے ایک بنیادی سہولت کی بجائے اذیت بنتی جارہی ہے اور اگر معاملات اسی طرح چلتے رہےتو بجلی کے نئے پراجیکٹ بے شک نہ چلیں ملک میں بجلی کی فراوانی ہو گی کہ عوام کی بھاری اکثریت اس کو استعمال کرنے کے قابل ہی نہیں ہوگی۔ وزارت بجلی کے ارباب اختیار اکثر ملک کے تمام صوبوں اور خاص طور پر کے پی کے میں بڑے پیمانے پر واجبات کی عدم ادائیگی کی شکایت کرتے رہتے ہیں کیا یہ رقم ان بقایاجات کو وصول کرکے نہیں دی جاسکتی تھی؟
تازہ ترین