• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹی وی چینلز کی کشمیر میں مظالم اور حکومتی کارکردگی پر نظر نہیں، چیئرمین پیمرا

فیصل آباد (نمائندہ جنگ) چیئرمین پیمرا ابصار عالم نے کہا ہے کہ الیکٹرانک میڈیا کو خبروں اور حالات حاضرہ کے نیوز بلیٹن میں سیاست سے ہٹ کر معاشی و سماجی رویوں اور عدم مساوات کی نشاندہی کے ساتھ ساتھ زرعی شعبوں کی خبروں کو بھی نمایاں جگہ دینی چاہئے ، میڈیا کی زرعی خبروں پر توجہ نہیں ، ٹی وی چینلز کی کشمیر میں مظالم اور حکومتی کارکردگی پر نظر نہیں ، کراچی کی حقیقی تصویر پیش کی جاتی تو ایم کیو ایم کا صفایا اور (ن) لیگ کو شکست ہوسکتی تھی ، قندیل بلوچ کا قتل ریٹنگ کے چکر میں ہوا ، لڑکیوں کے کلوز اپ دکھائے جاتے رہے ، ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کے سوا مالکان سے کوئی تنازع نہیں ، بعض مالکان نے اینکرز کو فری ہینڈ دیا ، غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ سے الیکٹرانک میڈیا کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے۔ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے والے اینکرز کیخلاف سخت کارروائی ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے زرعی یونیورسٹی میں دیرپا معاشی و زرعی ترقی میں الیکٹرانک میڈیا کے کردار پر منعقد سیمینار سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ سیمینار سے خطاب میں چیئرمین پیمرا ابصار عالم کا کہنا تھا کہ جمہور ی معاشروں میں میڈیا حکومتی شخصیات ‘ سیاسی جماعتوں اور اداروں کی بدانتظامیوں کی اس طرح نشاندہی کرتا ہے کہ عوام کو آئندہ الیکشن میں عوام دوست منشور کے ساتھ عملی طور پر ملک کو صحیح معنوں میں آگے لیجانے والی قیادت کے انتخاب میں رہنمائی مل سکے لیکن ہمارے ہاں میڈیاکو ریاست کے ذمہ دار چوتھے ستون کی حیثیت سے ابھی بہت کچھ سیکھنا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ کارکن صحافیوں نے دہائیوں کی جدوجہد اور قربانیوں کے بعد ساکھ اور اعتبارکمایاتھا لیکن الیکٹرانک میڈیا میں ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد میں کوتاہی اور غیرذمہ دارانہ رپورٹنگ کی وجہ سے میڈیا کی ساکھ تیزی سے متاثر ہو رہی ہے ۔انہوں نے واضح کیا کہ وہ میڈیا کی ساکھ کو بحال کرنے کی آرزو رکھتے ہوئے اپنے 14سالہ کم عمر ادارے کی ساکھ کو معتبر کرنے اور قائم کرنے کیلئے بھی کوشاں ہیں ۔ روانہ تقریباً 100ٹاک شوز ‘ 177ڈرامے‘ 100کے قریب مارننگ شوز اور 57کرائم شوز آن ایئرہوتے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر کارروائی کے ذریعے میڈیا ہاؤسز میں ذمہ دارانہ طرز عمل لانے کیلئے کوشاں ہیں ۔ فیصل آباد میں سیکڑوں ارب پتی کاروباری لوگ موجود ہیں اور اتنے امیر شہر کیلئے یونیورسٹی کی زیرنگرانی پورے ملک کی معیشت کو مضبوط بنیاد فراہم کرنے والے زرعی شعبہ کیلئے مختص نیا ٹیلی ویژن چینل کھولنے کیلئے انڈومنٹ قائم کرنا چنداں بڑا مسئلہ نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ الیکٹرانک میڈیا میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر نوٹس جاری کرنے کے ساتھ ساتھ غلطیوں کو دہرانے والے اینکرز اور پروگراموں کیخلاف سخت کارروائی سے بھی گریز نہیں کریں گے۔ وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر اقراراحمد نے اپنے استقبالیہ خطبہ میں کہا کہ یونیورسٹی ملک کی واحد جامعہ ہے جہاں 75فیصد دیہاتی نوجوانوں کو علاقائی میرٹ پر داخلہ دے کر آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کئے جا رہے ہیں۔ بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ابصار عالم نے کہا کہ پاکستانی ٹی وی چینلز ٹی وی مالکان اور پیمرا حکام کی جانب سے متفقہ طور پر تیار کردہ ضابطہ اخلاق کی کھلی خلاف ورزیوں کے مرتکب ہورہے ہیں ، پیمرا بڑی حدتک معذور رہی کیونکہ وہ چند پاکستانی ٹی وی چینلز سے بے حیائی کو ختم نہیں کرسکی۔ انہوں نے کہا کہ ایک بین الاقوامی رپورٹ کے مطابق حکومت نے ٹی وی چینلز کو مکمل آزادی دی لیکن وہ اس آزادی کی آڑ میں اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہے۔ ابصار عالم نے کہا کہ کہ الیکٹرونک میڈیا کی سوائے سیاست کے ملک کو درپیش مسائل اور واقعات پر کوئی توجہ نہیں ہے۔ جبکہ مخالفین کو بدنام کرنے کے لئے ملنے والی آزادی کا غلط استعمال کیا جارہا ہے۔ حتیٰ کہ سرکاری ٹی وی بھی زراعت پر پروگرام نہیں دکھاتا۔ خود کو ایک اسلامی اسکالر ظاہر کرنے والے ایک ٹی وی اینکر کو ہدف تنقید بناتے ہوئے چیئرمین پیمرا نے کہا کہ اس نے رمضان المبا ر ک کی نشریات کے دوران بے ہودہ گانے دکھائے لیکن کشمیر میں حریت پسندوں پر بھارتی فوج کے مظالم پر کوئی توجہ نہیں دی۔ حکومتی کارکردگی پر بھی نظر نہیں۔ ایسے ناپسندیدہ پروگرام دکھائے جاتے ہیں جو حب الوطنی کی نفی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2008ء کے بعدسے الیکٹرونک میڈیا نے اپنی ساکھ کھودی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ٹی وی چینلز کراچی کے بارے میں صحیح تصویر پیش کرتے تو آج حالات مختلف ہوتے۔ ایم کیو ایم کا صفایا ہوجاتا اور مسلم لیگ (ن) کو بھی انتخابات میں شکست ہوجاتی۔ انہوں نے کہا کہ چینلز کی توجہ ماڈل ایان علی پر مرکوز رہی اور پی ٹی آئی کے جلسوں میں نوجوان لڑکیوں کو فوکس کرکے کلوز اپ دکھائے جاتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد کے علاوہ ان کا چینلز کے ساتھ کوئی تنازع نہیں ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ پیمرا انتہائی قابل اعتراض پروگراموں کی نشریات روکنے میں ناکام رہی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جھوٹی اور توڑ مروڑ کر بریکنگ نیوز چلائی جاتی ہیں۔ حتیٰ کہ ایک اینکر نے عمران خان کی شادی کی جھوٹی خبر چلائی اور معذرت بھی نہیں کی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ قندیل بلوچ کا قتل چینلز کے درمیان ریٹنگ کی دوڑ کی وجہ سے ہوا۔ انہوں نے ٹی وی چینلز سے کہا کہ وہ اپنے اختیارات کا غلط استعمال نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ایک آئل ڈیلر کو ٹی وی چینل چلانے کا لائسنس دے دیا گیا جب پیمرا نے کارروائی کی تو عدالت سے حکم امتناع حاصل کرلیا گیا۔ غیر اخلاقی پروگرام نشر کرنے پر اس چینل پر دس لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا جس پر عدالت عظمیٰ نے جرمانے کو ناکافی قرار دیتے ہوئے پیمرا سے لائسنس منسوخ نہ کئے جانے کے بارے میں استفسار کیا لیکن کارکنوں کی بیروز گاری کا احساس کرتے ہوئے تحمل کی پالیسی اختیار کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ٹی وی چینلز مالکان نے اپنے اینکرز کو فری ہینڈ دے کر شاپنگ مال میں تبدیل کردیا اور اپنے چینلز کو محض تین بڑے شہروں تک محدود رکھا۔
تازہ ترین