• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سرگوشی خطرناک ہوتی ہے، فاروق ستار کا ارشد وہرہ کو مشورہ

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئےایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار نے کہاہےکہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان میں پاکستان کی سیاست کررہی ہے،یقین دلاتا ہوں کہ متحدہ کے فیصلے پاکستان میں ہوں گے۔مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی نے کہا کہ پی ٹی آئی نواز شریف دشمنی میں کسی حد تک بھی جاسکتی ہے، پی ٹی آئی نے نواز شریف دشمنی میں متحدہ قومی موومنٹ سے ہاتھ ملالیا ہے، تحریک انصاف کے رہنما عمران اسماعیل نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے ن لیگ سے نہ کوئی معاہدہ کیا نہ توڑا ہے۔ فاروق ستار نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم کے فیصلے رابطہ کمیٹی پاکستان کرے گی، لندن سے بھی توثیق کردی گئی ہے کہ پارٹی پاکستان سے چلے گی، ہمارے فیصلے کو وقت کی قید میں نہیں جکڑیں کہ یہ عارضی ہے، ہر سطح پر احساس ہے کہ بار بار معاملات بگڑ جاتے ہیں، الطاف حسین نے ہمارے فیصلے کی توثیق کرنے سے پہلے ساتھیوں سے رائے لی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم اپنی جگہ پر قائم ہے، ایم کیوا یم کے نمائندوں اور کارکنوں کو اب وسوسہ نہیں کہ انہیں کسی اور جگہ شیلٹر لینا پڑے گا، ڈر اور خوف سے وفاداری بدلنے والے سیکڑوں کارکن بھی کل شام سے واپس آنے لگے ہیں۔ فاروق ستار کا کہنا تھا کہ الطاف حسین نے جو بھی کہا بنیادی بات ہے ریاست کے احترام کی حدود کو تجاوز نہیں کرنا چاہئے تھا، اصولاً تو کسی ایک ادارے یا اہلکار کیخلاف بھی بات نہیں کرنی چاہئے تھی لیکن کردی، ادارے اور اداروں کے اہلکار ریاست کے ماتحت ہوتے ہیں، الطاف حسین کے بیانات میں صحت کی خرابی اور ذہنی دباؤ اہم عنصر ہے جس کا اعتراف وہ خود بھی کرچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کا کل کا بیان کراچی کے بیان سے بھی زیادہ خطرناک تھا، ایم کیو ایم کا پالیسی فریم ورک اس کو بھی مسترد کرتا ہے، رابطہ کمیٹی پاکستان ضمانت دیتی ہے ایم کیوا یم کے پلیٹ فارم سے دوبارہ ایسا نہیں ہوگا، رابطہ کمیٹی کو میڈیا، مخالفین اور تنقید کرنے والوں سے جگہ چاہئے، ہم سیاست کے الجھاووں کو پست پشت رکھ کر آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔ فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کی پوری جماعت ایک صفحہ پر ہے، ہم ایم کیو ایم میں تقسیم نہیں چاہتے ہیں، ہمارے مقاصد اور ان کی اہمیت کو سمجھا جائے، لندن رابطہ کمیٹی کے بیانات سے واضح ہوتا ہے کہ ہم نے فیصلے سے قبل ان کو اعتماد میں نہیں لیا تھا، ہم نے ایک فیصلہ کیا اور آگے بڑھ گئے، کل عشاء کی نماز کے وقت بیان آیا لیکن فجر کی نماز کے وقت وہ ابہام بھی واضح ہوگیا۔ فاروق ستار نے کہا کہ ہم نے پریس کانفرنس میں اس آپشن پر بھی روشنی ڈالی تھی کہ اگر ایم کیو ایم کی وہ پالیسی ہے جو پرسوں بیان کی گئی تو پھر مجھ سمیت بہت سے لوگ گھر پر بیٹھ جائیں گے، ایم کیو ایم کو چھوڑ دیں گے اور سیاست کرنی ہوگی تو نئی جماعت بنالیں گے۔ فاروق ستار نے بتایا کہ رینجرز کسٹڈی کے دوران پوری رات میں کئی مرتبہ ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر سے ملاقات ہوئی، ڈی جی رینجرز نے مجھ پر کوئی دباؤ نہیں ڈالا کہ مجھے باہر جاکر کیا کرنا ہے، انہوں نے کہا آپ کی مرضی ہے کہ الطاف حسین کے اس بیان کا بھی دفاع کریں جیسے پچھلے بیانات کا دفاع کرتے رہے ہیں، قمر منصور، کنور نوید اور شاہد پاشا کو بھی رہا کیا جانا چاہئے، کنور نوید کے منہ پر کپڑا ڈال کر پیش کیا جانا درست نہیں ہے، چار مارچ کو گورنر ہاؤس میں ملاقات میں دی جانے والی کمٹمنٹ پر آج بھی قائم ہیں، اس میں ایک بات یہ بھی کی تھی کہ اگر ہم سے انٹیلی جنس شیئرنگ کرلی جائے اور ہم پر اعتماد کیا جائے تو پھر اگر آپ کو مرضی کے نتائج نہ ملیں تو ہر سزا کیلئے تیار ہیں، ہمیں اس وقت واضح طور پر منع نہیں کیا گیا تھا، ایم کیو ایم جرائم پیشہ عناصر، تشدد کرنے والوں اور دہشتگردوں کیخلاف مکمل عدم برداشت کی پالیسی رکھتی ہے۔فاروق ستار نے کہا کہ ارشد وہرہ کیلئے مشورہ ہے کہ سرگوشی ہمیشہ خطرناک ہوتی ہے،خاموشی اختیار کریں یا باآواز بلند بات کریں، وسیم اختر نے کچھ باتیں بہت اچھی کہیں لیکن کچھ باتوں سے میں متفق نہیں ہوں، وسیم اختر کو سمجھاؤں گا انہیں اب جوشیلے کارکن کا کردار ختم کردینا چاہئے، وہ اب کراچی کے میئر ہیں انہیں بردباری اور متانت سے بات کرنا ہوگی، ہمیں سنجیدگی اور اخلاص کے ساتھ پراعتماد ہو کر اختیارات بھی لینے ہیں اور عوام کے مسائل بھی حل کرنے ہیں، وسیم اختر پر سیاسی مقدمات بنائے جارہے ہیں۔فاروق ستار کا کہنا تھا کہ کل مجھے جس طرح گرفتار کیا گیا اس پر مجھے شکوہ ہے، میں نے کل کی پریس کانفرنس میں بھی کہا کہ مجھے بولنے کا حق نہیں دیا گیا، شکر ہے میں پریس کانفرنس کے مقام تک پہنچ گیا تھا، مجھے لے جانے کا مقصد صرف یہ تھا کہ بھوک ہڑتال کے آخری دن کی ویڈیو میں کچھ لوگوں کی شناخت کروانا چاہتے تھے، اس میں سیکڑوں کارکنوں کو ہم نہیں جانتے تھے، چند لوگوں کے علاوہ کسی نے بھی پاکستان کے خلاف نعروں کا جواب نہیں دیا، چند جذباتی خواتین نعرے لگارہی تھیں انہوں نے یہ نعرہ بھی لگادیا۔ مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی نے کہا کہ پی ٹی آئی نواز شریف دشمنی میں کسی حد تک بھی جاسکتی ہے، پی ٹی آئی نے نواز شریف دشمنی میں متحدہ قومی موومنٹ سے ہاتھ ملالیا ہے جس کے خلاف یہ بڑی باتیں کرتے ہیں، پی ٹی آئی نے ہمارے ساتھ تحریری معاہدہ کیا چیئرمین ہمارا اور ڈپٹی چیئرمین ان کا ہوگا، پی ٹی آئی اگر ایک چھوٹے سے ضلع کیلئے برائے فروخت ہوسکتی ہے تو اگر انہیں پاکستان کا اقتدار مل گیا تو یہ ملک کا کیا حشر کریں گے، وسیم اخترکو لوگوں نے مینڈیٹ دیا ہے تو انہیں کراچی کا میئر بننے کا حق حاصل ہے، ہم نے بڑی ایمانداری سے پی ٹی آئی کے امیدوار کو ووٹ دیا لیکن انہوں نے نہیں دیا۔ تحریک انصاف کے رہنما عمران اسماعیل نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے ن لیگ سے نہ کوئی معاہدہ کیا نہ توڑا ہے، ن لیگ سے معاہدہ الیکشن کے وقت ہوا تھا جسے قبول کرتا ہوں، ن لیگ سے کراچی میں جو معاہدہ ہوا تھا اسے من و عن پورا کیا ہے، ن لیگ کے امیدوارنے اپنے بھائی کو پریزائیڈنگ آفیسر بنا کر بٹھایا ہوا تھا جو زور لگاتے رہے کہ ہر آدمی انہیں ووٹ دکھا کر ڈالے، ن لیگ کو کیسے پتا چلا کہ پی ٹی آئی کے ایک رکن ڈاکٹر کبیر نے انہیں ووٹ دیا باقی چار ارکان نے انہیں ووٹ نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے اتحاد کے ووٹ 34 تھے جبکہ ہمیں 44 ووٹ ملے، ہمیں متحدہ کے ان لوگوں نے ووٹ دیا ہے جو اپنے لوگوں سے خوش نہیں ہیں، چیئرمین کا امیدوار پی ٹی آئی کا ہوتا تو وہ جیت جاتا، ہم نے معاہدے کی پاسداری کی لیکن ن لیگ کے اپنے لوگ ان سے ناراض ہیں۔ عمران اسماعیل نے کہا کہ کچھ دن پہلے وسیم اختر سے جیل جاکر ملا تھا، وسیم اختر میرے دوست ہیں ان سے جیل میں دوسری دفعہ ملاقات کی، وسیم اختر سے سٹی گورنمنٹ کی سیاست پر کوئی بات نہیں ہوئی۔میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ صرف ایم کیو ایم کی کراچی قیادت یا فاروق ستار ہی نہیں بدلے رینجرز کی پریس ریلیز بھی بدل گئی ہے، رینجرز کی پریس ریلیز میں پہلی بار لندن سیکرٹریٹ کا ذکر کیا گیا ہے، رینجرز کی پریس ریلیز میں دلچسپ بات ہے کہ رینجرز کی کارروائی میں دو ملزمان کو گرفتار کیا گیا جن کا تعلق ایم کیو ایم لندن سیکرٹریٹ کے عسکری ونگ سے ہے۔ شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ کیا یہ پریس ریلیز فاروق ستار کے ایم کیوا یم پاکستان سے چلانے کے اعلان پر رینجرز کی طرف سے مثبت ردعمل ہے، کیا پہلی بار لندن سیکرٹریٹ کے عسکری ونگ کا ذکر کر کے ایم کیو ایم کو نئی شروعات کا موقع دیا جارہا ہے۔  
تازہ ترین