• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پارلیمنٹ لاجز کی ناگفتہ بہ حالت،چوہوں کی بھرمار ،پارلیمنٹرینز کا جینا محال

اسلام آباد(عاطف شیرازی )پارلیمنٹ لاجز کی ناگفتہ بہ حالت، خراب فلش سسٹم اور چوہوں کی بھرمار نے پارلیمنٹرینز کا جینا محال کرکے لاجز کو راجہ بازار بنا ڈالا۔سینٹرز نے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز کے اندر خاندانوں کے خاندان بیٹھے ہیں ایسے لگتا ہے جیسے راجہ بازار میں بیٹھے ہیں۔چئیرمین کمیٹی اور ممبران  نے کہا  ہر وقت چوہوں کی دوڑ لگی رہتی ہے،کندھوں پہ ناچتے ہیں ، قیمتی کتابیں تک برباد ہو گئی ہیں۔ پارلیمنٹ لاجز کے چوہوں نے راتوں کی نیند برباد کر دی ہے گھر میں بھی خوف رہتا ہے، ائیر کنڈ یشنز سے پانی رستا ہے۔ سینیٹ قائمہ کمیٹی قواعد ضوابط و استحقاق کے اجلاس میں سانحہ کوئٹہ میں جاں بحق ہونے والے چیئر مین کمیٹی سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی کے بیٹے سنگت جما لد ینی ایڈوکیٹ اور دوسرے شہداء کے ایصال ثواب کیلئے دعا کی گئی۔ کمیٹی اجلاس میں سینیٹر اعظم خان سواتی کی طرف سے ڈائریکٹر پارلیمنٹ لاجز سی ڈی اے کی طرف سے لاجز کی مسجد میں مرمتی کے کام کے حوالے سے جواب نہ دینے ،سینیٹر عطاء الرحمن کی طرف سے ڈی پی او میانوالی سعادت علی ڈوگر،ایس ایچ او انسپکٹر اور کانسٹیبل کے غیر ذمہ دارانہ رویئے اور سینیٹر شاہی سید کی طرف سے کے ای ایس سی کے ملازمین کی جبری ریٹائرمنٹ اور ان کی تنخواہوں کا جواب نہ ملنے  کے خلاف تحریک استحقاق کے معالات زیر غور آئے۔کمیٹی اجلا س میں اراکین سی ڈی اے کے خلاف پھٹ پڑے۔ محرک سینیٹر سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز کی مسجد میں اعتکاف بیٹھا لیکن واش رومز کی حالت بہت بری تھی۔ڈ ائریکٹر لاجز کو لکھ کر بھیجا لیکن مرمت نہ ہی صفائی کرائی گئی۔ پارلیمنٹ لاجز کی جس راہداری سے بھی گزریں بد بو آتی ہے۔ ڈائریکٹر لاجز ایاز خان نے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ اہلکاروں نے مسجد صفائی کے احکامات پر عمل نہیں کیا جنہیں تبدیل کر دیا گیا۔ایئر کنڈیشنز کے ٹینڈر ہو گئے ہیں۔سیکورٹی کیلئے نئے کیمرے لگانے کی تجویز ہے۔ سرونٹ کوارٹر ٹوٹنے کی وجہ سے جگہ کی قلت ہے جس کی وجہ سے زیادہ لوگوں کا دبائو ہے۔ایڈیشنل سیکرٹری کیڈ نے کہا کہ مرمت کی اشد ضرورت ہے کمزوریاں دور کرینگے اور موثر اقدمات اٹھائے جائیں گے۔ممبر سی ڈی اے نے کہا کہ مسجد کے کام میں دیر نہیں کرنی چاہئے تھی کوتاہی ہوئی ہے آئندہ شکایت نہیں ہو گی۔ پارلیمنٹ لاجز کے اندر خاندانوں کے خاندان بیٹھے ہیں ایسے لگتا ہے جیسے راجہ بازار میں بیٹھے ہیں۔سائیڈ رومز میں بھی رش لگا رہتا ہے۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ میں پارلیمنٹ لاجز میں رہائش پذیر ممبران پارلیمنٹ کے تحفظ کے حوالے سے سخت پریشان ہوں کہ کہیں کوئٹہ طرز کا بڑا واقعہ نہ ہو جائے۔اگر پارلیمنٹ لاجز کی سیکورٹی کمروں کی مرمتی کیلئے فنڈز کا مسئلہ ہے تو کمیٹی کو آگاہ کیا جائے۔حکومت اور چیئرمین سینیٹ و سپیکر قومی اسمبلی سے مدد لے کر فنڈ کا مسئلہ حل کرایا جا سکتا ہے۔چیئرمین کمیٹی نے بھی کہا کہ  ہر وقت چوہوں کی ڈور لگی رہتی ہے یہاں تک کہ چوہے لوگوں کے کندھوں پر گھومتے ہیں۔ایئر کنڈیشنز زیادہ تر خراب ہیں ہر وقت پانی بہتا رہتا ہے۔پارٹی سربراہ اختر جان مینگل میرے پاس مہمان تھے ایئر کنڈیشن کے ذیادہ پانی بہ جانے سے کئی  قیمتی کتابیں بھی گئیں۔فلش سسٹم خراب ہے ۔پلمبر نہیں ملتے ،تحریری درخواستیں بھی دی جاتی ہیں لیکن عمل نہیں ہوتا۔ چیئرمین کمیٹی نے ہدایت دی کہ پارلیمنٹ لاجز کی مسجد کا تمام کام پانچ دن کے اندر مکمل کیا جائے۔تمام ممبران پارلیمنٹ کو پارلیمنٹ لاجز کے بنیادی مسائل کے حوالے سے خطوط لکھے جائیں۔سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ غیر معیاری سامان استعمال کیا جاتا ہے کمیشن کی وجہ سے مرمتی بھی نہیں ہوتوفنڈز کا معاملہ ہے تو کمیٹی مدد کریگی۔سینیٹر عطا ء ا لرحمن نے کہا کہ چشمہ چیک پوسٹ پر پولیس اہلکار نے روک کر کارڈ چیک کرنے کا کہا اہلکار کے گریبان کے بٹن کھلے تھے آستین چڑھی تھی قمیض پر نام نہیں لکھا تھا جس پر میں نے کہا کہ پولیس اہلکار نہیں لگتے کارڈ دکھائو اہلکار نے کارڈ دکھانے نے انکار کیا میں نے واقعہ کی شکایت کرنے کیلئے ڈی پی او میانوالی کو فون کیا جنہوں نے فون کال کا جواب نہیں دیا ایس ایچ او کندیاں نے میرے خلاف پریس کانفرنس کی۔ میر ے خلاف میڈیا پر ٹِکربھی چلائے گئے کہ سینیٹر عطا ء الرحمن نے ون وے کی خلاف ورزی کی۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ معزز سینیٹر کے علاوہ عام شہریوں سے بھی پولیس کا رویہ بہترین ہونا چاہئے۔ ڈی پی او میانوالی نے کہا کہ واقعے پر معذرت کرتا ہوں جس پر سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ معزز سینیٹر اور معزز ایوان کا استحقاق مجروح ہو اہے۔ کمیٹی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اگلے اجلاس میں آئی جی پولیس صوبہ پنجاب شریک ہو کر تفصیل سے آگاہ کریں۔سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن سفید ہاتھی ہے جو محکمہ ،تنظیم ،ادارہ خزانہ سے دس روپے بھی لیتا ہے قائمہ کمیٹیوں اور  پارلیمنٹ کے سامنے جوابدہ ہے۔ کے ای ایس سی  کے بارے میں قائمہ کمیٹی پانی بجلی کی ذیلی کمیٹی کی رپورٹ ایوان بالاسے منظور شدہ ہے۔کے ای ایس سی نے ملک کو تباہ کیا ا و رلوٹا ہے۔25فیصد حصص پر 80 ارب کی جائیدا د کا 25 ارب کا ترمیمی معاہدہ2007ہوا۔2013سے کمیٹی کو جواب نہیں دیا جا رہا نہ ہی کے ای ایس سی پیش ہو رہی ہے جس سے استحقاق مجروح ہوا ۔ 2013میں مشرف حکومت معاہدہ اسکے بعد آصف علی زرداری حکومت کا معاہدہ او راب موجودہ حکومت کو بھی تین سال ہو گئے ہیں کسی کو جواب نہٰیں دیا جا رہا۔چیئرمین کمیٹی ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ نجکاری کا مطلب قانون سے بالاتری اورمادر پدر آزاد ہیں۔وزارت سے بھی پوچھا جانا چاہئے جس پر وزارت پانی بجلی کی طرف سے آگاہ کیا گیا کہ دو معاہدے ہوئے ایک عمل درآمد او ردوسر اپاورر جنریشن۔ دس ڈیسکوز کے علاوہ کے ای ایس سی کو بھی حکومت سبسڈی دیتی ہے۔جس پر سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ کے ای ایس سی پھر کمیٹی کو جواب دہ کیوں نہیں۔کراچی میں ٹھیکیداری نظام کے تحت لوگوں کو زائد بل بھجوائے جا رہے ہیں۔معاہد ہ ختم ہونے کے باوجود کے ای ایس سی چل رہی ہے۔650میگا واٹ بجلی کی جگہ 750میگاواٹ بجلی تک نیشنل گرڈ سے لی جاتی رہی۔قانون توڑا بتایا جائے جرمانہ کتنی بار کیاگیا؟نیپرا نے آگاہ کیا کہ کے ای ایس سی کی نگرانی کی جا رہی ہے۔کے ای ایس سی نے بجلی پیداوار کیلئے450ملین ڈالر کی یقین دہانی کر ا رکھی ہے۔سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ اگلے اجلاس میں وزیر پانی بجلی کو بلوایا جائے۔کے ای ایس سی پھر فروخت ہونے جا رہی ہے۔فروخت ہو جانے کے بعد کس کو پکڑیں گے۔ پہلے حساب لیا جائے پھر فروخت ہو۔سینیٹر سلیم ضیاء نے کہا کہ انتہائی اہم ا ور سنجیدہ مسئلہ ہے فوری نوٹس لیا جانا چاہئے۔ سینیٹر عطا ء الرحمن نے کہا کہ کارروائی کو روک دیا جانا چاہئے۔کمیٹی اجلاس میں سینیٹر شاہی سید نے انکشاف کیا کہ کے ای ایس سی نے مختلف علاقے پٹھانو ں بلوچوں اور اردو بولنے والوں میں ٹھیکیداروں کے حوالے کئے ہوئے ہیں مجھے بھی پیشکش ہوئی ۔جواب دیا کہ باچا خان کا پیرو کار ہوں غیر قانونی کام نہیں چلنے دونگا۔کے ای ایس سی حکام نے تسلیم کیا کہ بابو نام کے ٹھیکیدار کو کورنگی اور گڈاپ کا دیاگیا ٹھیکہ منسوخ کر دیا بابو پچھلے دنوں قتل  ہو گیا ہے۔سینیٹر اعظم خان سواتی کی طرف سےقواعد193,143اور196میں ترمیم کا معاملہ ہائوس میں لے جانے کا فیصلہ ہوا۔آج کے اجلاس میں سینیٹرز سلیم ضیاء،ہلال الرحمن ،عطا ء الرحمن،اعظم سواتی،شاہی سید کے علاوہ سیکرٹری پارلیمانی امور،سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ،ایڈیشنل سیکرٹری پانی بجلی،کے ای ایس سی ،ڈی پی ا و میانوالی،ایڈیشنل سیکرٹری کیڈ نے شرکت کی۔
تازہ ترین