• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حضرت عمر کا دور خلافت اسلام کے عروج و ترقی کا دورتھا، خطباء

کوئٹہ(سٹی ڈیسک)صوبائی خطیب مولانا انوار الحق حقانی نے مرکزی جامع مسجد مولانا عبدالرحیم رحیمی نے جامع مسجد گول سیٹلائٹ ٹائون،مفتی عبدالرزاق نے جامع مسجد طوبیٰ، مولانا عبداللہ منیر نے جامع مسجد سنہری، مولانا نور الدین ہاشمی نے جامع مسجد نورانی، قاری عبدالرشید الازہری نے جامع مسجد توحیدیہ، مولانا محمد یونس نے جامع مسجد عمر ملتانی محلہ، مولانا سید پیر نقیب اللہ آغا نے جامع مسجد شالدرہ، ڈاکٹر عطاء الرحمن نے جامع مسجد چمن پھاٹک، قاری عبدالجلیل لہڑی نےجامع مسجد نیچاری روڈ میں جمعہکے اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مسلمانوں کیلئے تقویم سن ہجری ہی ہے یکم محرم الحرام سے اسلامی سال کا آغاز ہورہا ہے اس کی بنیاد صحابہ کرا مؓ کے مشورہ سے امام عدل و حریت مراد رسول خلیفہ ثانی امیر المومنین حضرت عمر فاروق اعظمؓ نے رکھی جسے ہجری سال کہا جاتا ہے یہ مدینہ منورہ کی ہجرت کی یاد گار ہے جہاں رسول اللہﷺ اور صحابہ کرامؓ نے دین حق پر عمل پیرا ہونے اور عقیدہ توحید کی حفاظت کیلئے قوم وطن اور گھر بار سب کو چھوڑ دیا تھا جس کے نتیجے میں مدینہ پھیلا اسلامی ریاست و مرکز اسلام بنا بعد میں اسلام پورے جزیرہ العرب اور دنیا پر غالب آگیا سن ہجری کی یاد و تذکرہ اہل ایمان سے تقاضا کرتا ہے کہ ہم بھی وطن قوم وبرادری کاروبار تجارت کی قربانی اسلام و ایمان کی سربلندی کیلئے دیں یکم محرم الحرام فاروق اعظمؓ کا یوم شہادت ہے اور دس محرم عاشورہ نواسہ رسولﷺ سیدنا حسینؓ کی شہادت ہے فاروقؓ اور حسینؓ ایک سازش سے شہید کئے گئے اسلام اور رسول اللہﷺ نے اللہ سے عمرؓ کو مانگا اور عمرؓ کے اسلام لانے سے اسلام و مسلمین کو تقویت پہنچی حضرت عمرؓ کا دور خلافت اسلام کے عروج و ترقی کا دورتھا دوسپر قوت قیصر وکسریٰ کی شان و شوکت فاروقی رعب و دبدبہ سے مٹ گئی اُمت کو فتوحات ملتی رہی اور اسلام کا عادلانہ نظام مفتوحہ علاقے کے چپے چپے پر نافذ ہوتا رہا آج بھی اگر پاکستان میں اسلام کا نظام عدل قائم ہو اور جہاد کا جذبہ اُمت میں متحرک اور فعال ہو تو انشاء اللہ بھارت اور مشرکین پاکستان کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتے انہوں نے کہا کہ سیدناحضرت عمرفاروقؓ کا دور خلافت اسلامی تاریخ کا جگمگاتا ستارہ ہے جبکہ محرم الحرام ایثار و قربانی کا درس دیتا ہے آج اُمت کو عدل فاروقی کی ضرورت ہے جبکہ یکم محرم الحرام کو یوم شہادت فاروق اعظمؓ ہے جبکہ شہادت کی موت عظیم موت ہے اسلام کی تاریخ ان زندہ دلوں کے کارناموں سے پُر ہے جنہوں نے گلشن اسلام کی آبیاری اپنے خون سے کی شہادت کی موت درحقیقت زندگی ہے خلفائے راشدین کا کردار مشعل راہ بنا کر مسائل کا حل تلاش کیا جاسکتا ہے حضرت عمر بن خطابؓ کا دور اسلامی تاریخ کا قیامت تک روشن باب ہے مسلمان قیامت تک آپؓ کے دور سے رہنمائی حاصل کرتے رہیں گے خلیفہ دوئم حضرت عمرؓ کی ہر مراد کو رب کریم نے پورا کیا آپ کی خدمات فتوحات اہل اسلام کیلئے اعلیٰ مثال کی حیثیت رکھتی ہیںاللہ جل جلالہ نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا ہے کہ شہید مرتا نہیں بلکہ اللہ کی طرف سے رزق کھاتا ہے اور اللہ جل جلالہ اس کو رزق دیتا ہے انہو ںنے کہا کہ مسلمان کبھی موت سے نہیں ڈرتا اور مسلمانوں نے ہمیشہ دین کے دفاع اور کلمہ حق کی بالادستی کیلئے خون کا نذرانہ پیش کیاہے انہوں نے کہا کہ خلافت عمر بن خطابؓ کے دور مبارک میں 25لاکھ مربع میل پر اسلام کا جھنڈالہرایا گیا تھا ایساجہاد اور جذبہ شہادت کی وجہ سے ممکن ہوا اور عمر بن خطابؓ نے دنیا پر عدل و انصاف کی حکمرانی قائم کی۔
تازہ ترین