• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلام آباد بند نہیں کرنے دیں گے، مت جلو، مت سڑو، تمہاری سوچ اچھی ہے نہ نیت، ہمیشہ انتظار کرتے رہو گے، وزیرخزانہ

 اسلام آباد (نمائندہ جنگ، ایجنسیاں) وفاقی وزیر خزانہ ، ریونیو، اقتصادی امور، شماریات و نجکاری سینیٹر محمد اسحق ڈار نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ حکومت وفاقی دارالحکومت کو یرغمال اور بند نہیں کرنے دیگی، وفاقی وزارت داخلہ تمام ضروری اقدامات اٹھائے گی، دارالحکومت کے عوام، بزنس مینوں کی جان ومال اور پراپرٹی کا وزیر داخلہ مکمل تحفظ کرینگے، عمران خان سے کہتا ہوں مت جلو، مت سڑو، تمہاری سوچ اچھی ہے نہ نیت، ہمیشہ انتظار کرتے رہو گے، اگر قسمت میں لکیر ہوگا تو  اقتدار ملے گا،کنٹینر پر چڑھنے والے کو ملکی ترقی ہضم نہیں ہورہی، اچھی خبریں کچھ لوگوں پر بجلی بن کر گرتی ہیں اور انہیں ڈائریا ہوجاتا ہے، لوگ خیرات کے پیسے کھاجاتے ہیں اور اس کاحساب بھی نہیں دیتے ، عمران خان مسلسل سیاسی ناکامی پر بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئے ہیں، مسلم لیگ (ن) احتساب سے کبھی نہیں بھاگی، تین سال سے کہہ رہا ہوں کہ سیاست کو معیشت سے علیحدہ کردیں، آج دنیا پاکستان کی معیشت کی طرف دیکھ رہی ہے، احتجاجی دھرنے کا کوئی جواز نہیں رہا ، سپریم کورٹ نے پاناما لیکس سے متعلق درخواستوں کی سماعت شروع کردی ہے جس کا فیصلہ حکومت سمیت سب کوقبول کرنا ہوگا، آپریشن ضرب عضب منطقی انجام تک جاری رہےگا،معیشت کیلئے مشکل فیصلے اور مراعات یافتہ طبقہ پر ٹیکس لگائے،کچھ لوگ بیمار ذہن کے ہیں اور نوکری چاہتے ہیں،اللہ کا واسطہ ملک کو چلنے دیں ،دھرنے والے بیرونی عناصر کا حصہ نہ بنیں، پاکستان کو نقصان پہنچانے والوں میں شامل نہ ہوں، سول اور ملٹری فورسز نے پوری قوم کے ساتھ مل کر دہشت گردی کا قلع قمع کیا۔دارالحکومت میں امن و امان کو یقینی بنایا جائیگا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت کی نئی عمارت کے افتتاح کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ خطاب کے بعد ایف پی سی سی آئی کے چیف کو آرڈی نیٹر ملک سہیل نے سیکڑوں تاجر لیڈروں کی طرف سے وزیر خزانہ سے استدعا کی کہ وہ 2014ء کے 126 روزہ دھرنے سے بری طرح اپنے کاروبار متاثر کر چکے ہیں، حکومت 2 نومبر کے مجوزہ دھرنے سے وفاقی دارالحکومت کے تاجروں، صنعتکاروں ، بزنس مینوں انکی دکانوں، رہائش گاہوں اور دوسری املاک کو تحفظ فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار جو اپنی تقریر مکمل کرکے ڈائس پر واپس جا چکے تھے، نے بزنس مینوں کے اس مطالبے کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ مطالبہ اگرچہ انکی وزارت سے متعلق نہیں ہے، یہ وزارت داخلہ کی ذمہ داری ہے۔ وزارت داخلہ احتجاجی دھرنے کی صورت میں دارالحکومت کے لاکھوں شہریوں کی جان ومال املاک اور کاروبار کو لیک پروف تحفظ فراہم کرے گی کیونکہ یہ وفاقی حکومت کی آئینی و قانونی ذمہ داری ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ اگرچہ اس احتجاجی دھرنے کا کوئی جواز نہیں رہا کیونکہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے پانامہ لیکس کے حوالے سے فائل کردہ درخواستوں کی سماعت شروع کردی ہے جس کا فیصلہ حکومت بھی قبول کریگی اور تمام درخواست گزاروں کو بھی قبول کرنا ہوگا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان اقتصادی ترقی کی راہ پر تیزی سے گامزن ہوگیا ہے۔ پاکستان ایٹمی ملک ہے، بعض غیر ملکی عناصر اور پاکستان میں ان کے گماشتے پاکستان کی اقتصادی ترقی، کراچی میں امن وامان کی صورتحال میں بہتری، سول و ملٹری قیادت کی طر ف سے تین سال سے جاری آپریشن ضرب عضب کامیابی کی منازل طے کرتا ہوا منزل مقصود سے ہمکنار ہونے لگا ہے اس لئے پاکستان کی ترقی و خوشحالی، امن وسلامتی کے مخالف بعض غیر ملکی عناصر اور پاکستان میں ان کے حاشیہ برداریہ برداشت نہیں کر پا رہے۔ اس لئے وفاقی دارالحکومت کو بند کرنے کے غیر دانش مندانہ اور پاکستانی قوم کے مفاد کے منافی اقدامات کرنے میں مصروف ہیں، انکے ایک لیڈر نے کراچی جاکر کہاکہ اگر اب ہم نے طاقت کا مظاہرہ نہ کیا تو نہ صرف 2018ء کے عام انتخابات میں ہم ناکام رہیں گے بلکہ 2023ء کے اگلے جنرل الیکشن میں بھی ناکامی سے دوچار ہونگے، وہ ہرطرف سے مایوس ہو چکے ہیں۔ ضمنی الیکشنوں میں ملک بھر کے عوام نے انکو مسترد کرنا شروع کر رکھا ہے ۔ وہ غیر ملکی عناصر کی ملی بھگت سے پاکستان کو غیر مستحکم بنانے کیلئے کوشاں ہیں مگر پاکستانی قوم آپریشن ضرب عضب، کراچی میں امن وامان کی بحالی، دہشت گردی کے خاتمے، غیر قانونی ہتھیاروں سے ملک بھر کو پاک کرنے کی سول و عسکری اداروں کے جان بکف اقدامات کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ 2013ء کے عام انتخابات سے پہلے سٹیٹ بینک آف پاکستان اور بینکوں کے پاس صرف تین چار ہفتے کی درآمدات کے برابر زر مبادلہ رہ گیا تھا لیکن اللہ کے فضل سے آج 6 ماہ کی درآمدات کے برابر پاکستانی قوم کے پاس زرمبادلہ موجود ہے۔2013ء کے وسط میں سٹیٹ بینک کے پاس پونے 3 ارب ڈالر اور بینکوں وغیرہ میں چھ سات ارب ڈالر کا زرمبادلہ تھا۔ بین الاقوامی مالیاتی ادارے فروری 2014 میں پاکستان کو دیوالیہ (DEFAULT) ملک قرار دینے والے تھے۔ پاکستان کے شہری علاقوں میں 16،16 گھنٹے اور دیہی علاقوں میں 18 سے 20 گھنٹے بجلی کی لوڈشیڈنگ ہو رہی تھی لیکن وزیراعظم نوازشریف اور ان کی حکومت کے اقدامات کی وجہ سے آج شہروں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ6 سے 8 گھنٹے اور دیہات میں 12 گھنٹے سے زیادہ نہیں ہے۔ وزیراعظم نے اعلان کردیا ہے کہ مارچ2018ء تک بجلی کی لوڈشیڈنگ کا نام و نشان ختم ہو جائیگا۔ موجودہ حکومت سے پہلے ملک دہشت گردوں کی زد میں تھا، جون 2013ء کے بجٹ کے موقع پر شمالی وزیرستان، کراچی وغیرہ دہشت گردوں کی جنت بنے ہوئے تھے مگر سول و فوجی ہم آہنگی کے نتیجے میں کراچی جہاں نماز عشاء کے بعد جانیں محفوظ نہیں تھیں اور وزیرستان میں غیر ملکی اور انکے پاکستانی ایجنٹوں کا راج تھا ، وزیراعظم نوازشریف اور آرمی چیف نے باہمی مشاورت سے آپریشن ضرب عضب اور کراچی میں آپریشن کلین اپ کئے ، جن کے ثمرات آج کاروباری برادری اور عوام کے سامنے ہیں۔
تازہ ترین