کراچی(طاہر عزیز…اسٹاف رپورٹر) منتخب قیادت آنے کے بعد بھی بلدیہ عظمیٰ کراچی اپنی آمدنی میں اضافہ نہ کرسکی رواں مالی سال کے ابتدائی چھ ماہ میں ریونیو ریکوری 25 فیصد رہی کے ایم سی کے مختلف محکموں کی اپنی آمدن کے حوالے سے ناقص کارکردگی طویل عرصے سے برقرار ہے میئرڈپٹی میئر آنے کے بعد شہریوں کو امید تھی کہ اس حوالے سے کے ایم سی کی کارکردگی بہتر ہوگی لیکن ادارے کے افسران اور ملازمین نے چند سالوں سے جاری اپنی روایت کو برقرار رکھا رواں سال کے بجٹ میں یکم جولائی تا31 دسمبر2016 کے ایم سی کےمختلف محکموں کے ذمے آمدن کا مجموعی ٹارگٹ 2 ارب 12 کروڑ33 لاکھ روپے تھا لیکن صرف 25.42 فیصد 54 کروڑ24 لاکھ روپے وصول کیاجاسکا واضح رہے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ملازمین کی ماہانہ تنخواہ اور پنشن وغیرہ 80 کروڑ روپے سے زائد ہے ما ضی میں مختلف ایڈمنسٹریٹرز بھی ریکوری بہتر بنانے کے دعوے کرتے رہے لیکن موجودہ قیادت کے بھی تاحال اس جانب کوئی سنجیدہ اقدامات دیکھنے میں نہیں آئے محکمہ فنانس کے ایم سی کے اعدادو شمار کے مطابق ریکوری کا سب سے بڑا ٹارگٹ محکمہ لینڈ کے ذمے تھا اس نے چھ ماہ میں 59 کروڑ51 لاکھ روپے وصول کرنا تھے لیکن اس نے صرف 7.12 فیصد یعنی 4 کروڑ 23 لاکھ روپے کی ریکوری کی دوسرا بڑاٹارگٹ محکمہ اسٹیٹ کا 37 کروڑ 68 لاکھ روپے تھا یہ محکمہ بھی 7 کروڑ 86 لاکھ وصول کر سکا ایک اور بڑا محکمہ میونسپل یوٹیلٹی چارجز جس کے ذمے 50 کروڑ 41 لاکھ روپے کی ریکوری تھی 12 کروڑ 23 لاکھ روپے وصول کئے دیگر شعبوں کی کارکردگی بھی انتہائی خراب رہی کے ایم سی ملازمین کی تنخواہوں اور دیگر اخراجات کا تمام انحصار حکومت سند ھ سے ملنے والی گرانٹ او رآکٹرائے ضلع ٹیکس پر رہ گیا ہے کے ایم سی کا اپنے طور پر شہر میں کوئی ترقیاتی کام کرانا دور کی بات اپنے ملازمین کی تنخواہوں کے لیے بھی یہ حکومت سندھ کےمرہون منت ہے اسے اپنے ذرائع آمدن میں اضافے کے لیے سنجیدگی سے سوچنا ہوگا۔