• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم کے دورہ پاکستان کا انحصار سیکورٹی ٹیم کی رپورٹ پر ہوگا

کراچی(اسٹاف رپورٹر)ویسٹ انڈین کرکٹ بورڈ نے واضح کردیا ہے کہ وہ پاکستان کے دورے سے متعلق کوئی بھی فیصلہ کرتے وقت اپنی سیکورٹی ٹیم کی رپورٹ پر انحصار کرے گا۔ویسٹ انڈین بورڈ کے ڈائر یکٹر عظیم بصارت کا کہنا ہے کہ رولینڈ ہولڈر اور پال سلوی پر مشتمل دو رکنی وفد 27جنوری کو لاہور پہنچ رہا ہے۔سیکیورٹی ٹیم کو جائیلز کلارک کے ساتھ بریفنگ دی جائے گی۔واضح رہے کہ فیڈریشن آف انٹرنیشنل کرکٹرز ایسوسی ایشن نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں بین الاقوامی کرکٹرز کو متنبہ کیا ہے کہ وہ سپر لیگ کے فائنل کے لیے لاہور جانے سے گریز کریں کیونکہ پاکستان میں سیکورٹی کی صورتحال اب بھی بہتر نہیں ہے۔فیڈریشن آف انٹرنیشنل کرکٹرز ایسوسی ایشن (فیکا) نے سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر غیر ملکی کھلاڑیوں کو لاہور میں پی ایس ایل کا فائنل نہ کھیلنے کی تجویز دی ہے۔مقامی اخبار کے مطابق ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو کرکٹ بورڈ کے صدر عظیم بصارت کا کہنا ہے کہ ویسٹ انڈین کرکٹ بورڈ نے پہلے ہی اعلان کر رکھا ہے کہ وہ اپنی سیکورٹی ٹیم پاکستان بھیجے گا تاکہ وہ صورتحال کا جائزہ لے سکے۔واضح رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے پاکستان سپر لیگ کے فوراً بعد ویسٹ انڈیز کو ٹی ٹوئنٹی میچوں کی سیریز کے لیے دعوت دے رکھی ہے۔عظیم بصارت نے فیڈریشن آف انٹرنیشنل کرکٹرز ایسوسی ایشن (فیکا) کی رپورٹ کے تناظر میں کہا کہ یہ معاملہ بہت حساس ہے اسی لیے ویسٹ انڈین کرکٹ بورڈ اپنی سیکورٹی ٹیم پاکستان بھیج رہا ہے۔سیکورٹی ٹیم کی قیادت منیجر آپریشن رولینڈ ہولڈر اور سیکورٹی کے سربراہ پال سلو ی کر رہے ہیں اور فیکا کی تشویش کے باوجود ویسٹ انڈین کرکٹ بورڈ اپنےسیکورٹی ماہرین کی رپورٹ پر انحصار کرے گا؟‘عظیم بصارت کا کہنا ہے کہ ان کی ذاتی رائے میں سیریز کے امکانات ختم نہیں ہوئے ہیں اور اگر پاکستان کرکٹ بورڈ کھلاڑیوں کی سیکورٹی کی ضمانت دے دیتا ہے تو یہ میچز ہوسکتے ہیں۔رپورٹ میں پلیئرزکو تنبیہہ کی گئی ہے کہ پاکستان میںسیکورٹی مسائل تاحال موجود ہیں جبکہ سخت حفاظتی انتظامات کے باوجود کھلاڑیوں کی حفاظت کی کوئی گارنٹی نہیں دی جا سکتی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں دہشتگردی کی کارروائیاں تاحال جاری ہیں اور ماضی میں غیرملکی شہریوں کو براہ راست نشانہ بنایا جاتا رہا ہے، پلیئرز اپنی انشورنس پالیسی پر بھی غور کریں، پاکستان جانے کی وجہ سے کہیں ان کی پالیسی ہی ختم نہ کر دی جائے۔اگرچہ انٹرنیشنل کرکٹرز ایسوسی ایشن کے کسی کھلاڑی کو کسی ملک میں کھیلنے سے روکنے کا اختیار نہیں تاہم اس کی جاری کردہ رپورٹ کھلاڑیوں، انکے ایجنٹوں اور پلیئرز ایسوسی ایشنز کو بھیجی جاتی ہے۔ رپورٹ کے بعد ممکن ہے کہ مختلف ممالک کے کرکٹ بورڈ اور پلیئرز کی ڈومیسٹک ٹیمیں انہیں پاکستان میں کھیلنے کیلئے این او سی جاری نہ کریں۔واضح رہے کہ پاکستان سپر لیگ کے دوسرے ایڈیشن کا آغاز 9 فروری سے متحدہ عر ب امارات میں ہو رہا ہے جبکہ فائنل 7 مارچ کو لاہورمیںکھیلا جائے گا۔ پی سی بی ایگزیکٹیو کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی چند روز قبل کہہ چکے ہیں کہ فائنل لاہور میں کروایا جائے گا اور اس حوالے سے بورڈ کو حکومت کی حمایت حاصل ہے۔
تازہ ترین