• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تارکین کو پاکستان میں درپیش مشکلات حل کی جائیں،خورشید ہاشمی

سٹوک آن ٹرینٹ (شفقت نذیر)برطانیہ میں بسنے والے پاکستانی و کشمیری تارکین وطن کو اپنے وطن میں پیش آنے والی مشکلات کے ازالے کے لئے ارباب اختیار کو سنجیدگی سے کوششیں کرنی چاہئیں اور ایسا ون ونڈومیکنزم بنانا چاہئے کہ جس سے تارکین وطن کے مسائل دردر کی ٹھوکریں کھانے کی بجائے ایک ہی جگہ پر حل ہوجائیں۔ تارکین وطن اس وقت ائرپورٹوں پر بد سلوکی سے لے کر جائیدادوں پر قبضے جیسے مسائل کا شکار ہیں اور اپنے ملک میں ان کے ساتھ اس قسم کی زیادتیوں کا کوئی مناسب ازالہ بھی نہیں ہوتا۔ برٹش پاکستانی فائونڈیشن کے بانی چیئرمین خورشید ہاشمی کا کہنا ہے کہ دیار غیر میں بسنے والے پاکستانی و کشمیری اپنے ملک سے بےپناہ محبت کرتے ہیں اور ہر مشکل وقت میں وہ اپنے ہم وطنوں کے شانہ بشانہ چلے ہیں مگر ٓاج تک انہیں اپنے ملک میں درپیش ٓانے والے مسائل و مشکلات کے حوالے سے کوئی سنجیدہ قدم نہیں اٹھایا گیا اگر کچھ ہوا بھی ہے تو وہ اعلانات سےآگے نہیں بڑھ پایا۔ کونسلر امجد وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان کی حکومتیں تارکین وطن کی مشکلات کو کم کرنے کا اعلان تو کرتی رہیں مگر عملی طور پر کچھ نہیں ہوا الٹا ہمیں یہاں جو قونصلیٹ کی سہولیات دستیاب ہیں، ان کی فیسوں میں ہی اضافہ کر دیا جاتا ہے۔کونسلر ماجد خان کا کہنا تھا کہ ہمیں لوٹنے کی کیوں کوشش کی جاتی ہے ہم بھی پاکستانی ہیں، ہماری مشکلات میں اضافے کی بجائے انہیں کم کیا جانا چاہئے اور پاکستان مین جو تارکین وطن کو مشکلات درپیش ہیں ان کر حل کے لیئے حکومت سنجیدہ کوششیں کرے اور اپنے لوگوں کو نوازنا بند کرے۔اس وقت تک جو بھی اوورسیز کے حوالے سے پاکستان میں سیکریٹریٹ قائم کئے گئے ہیں وہ غیر فعال ہیں۔ سماجی رہنما شفیق الرحٰمن کا کہنا تھا کہ ملک میں ایسا لگتا ہے کہ ہر کوئی تارکین وطن کے شکار میں بیٹھا ہے، ائر پورٹ پر اترتے ہی ہر کوئی ان پر چھپٹ پڑتا ہے، حکومت کو چاہئے کہ عارضی حل کی بجائے کوئی ایسا مستقل حل ڈھونڈے جس سے تارکین وطن کی شکایات کا ازالہ ممکن ہوسکے۔سابق لارڈ میئر باغ علی کا کہنا تھا کہ حکومتیں تارکین وطن کے مسائل حل کرنے کی کوششیں کرتی ہیں مگر سرخ فیتہ اڑےآجاتا ہے ان کا کہنا تھا کہ ائر پورٹوں کے مسائل، عدالتی مقدمات اور ان کی طوالت اور تارکین وطن کی جائیدادوں پر قبضے جیسے مسائل انہیں درپیش ہیں حکومت کو چاہئے کہ ان معاملات پر سنجیدگی سے توجہ دے کیونکہ یہاں ہماری نئی نسل کا تعلق اس وجہ سے اپنے ملک کے ساتھ ٹوٹتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔
تازہ ترین