• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خیبرپختونخوا،ڈی آرسیز کے ذریعے تنازعات کے تصفیہ کا پولیس نظام

اسلام آباد (شکیل انجم)پولیس کے اعلیٰ حکام کی کارکردگی پرجب بھی سوالات اٹھائے گئے تواس موقع پرپولیس اورعوام میں باہمی اعتماد کی کمی ہمیشہ عوامی سطح پر موضوعِ بحث رہا ہے۔ سوویت یونین کی افغانستان پر چڑھائی اور نائن الیون کے حملوں کے بعد سے خیبر پختونخواخاص طور پرجنگ کا مرکز نگاہ بنا رہا ہے۔ بیرونی اور اندرونی مسائل پر قابو پانے کے لئے کے پی کے پولیس نے جدید تربیت، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے استعمال اور روز بروز پولیسنگ میں نئے طریقے شامل کیا ہے۔ پولیس نظام میں اصلاحات اورتنازع کوحل کرنے کی کونسل (ڈی آرسی) کے ذریعے مشغول رکھنا ان کے اصلاحاتی پیکیج کا ایک بڑا جزو ہے۔ تنازعات کو کونسل کے ذریعے حل کرنے کے تصور،ان کے ریفارم پیکیج کا سب سے اہم جزو ہے جس نے پولیس اور عوام کے درمیان خلاء کو پر کرنے اورایک دوسرے کے قریب کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان اداروں کو متعارف کرانے کے نتیجے میں پولیس کا وقت اوروسائل جو قبل ازیں ناقابل دست اندازی اورمعمولی جرائم پر صرف ہوتے تھے، کی بچت ہوئی ہے۔ اس ریفارم پیکیج پر عملدرآمد نے کمیونٹی کی اس سے وابستگی کو اور پختہ کیا۔ اس کے نتیجے میں عسکریت پسندی کے خلاف پولیس کے ساتھ عوام کی شراکت کا آغاز ہوا۔ تنازع کے تصفیہ کا متبادل نظام (اے ڈی آر) کی بنیاد جرم کا نشانہ بننے والے، مجرم اورمفاہمت کے حصول میں کمیونٹی کی ایک متوازن رسائی جس کا مقصد ہر ایک کا وقار بھی برقرار رہے، تھی۔
تازہ ترین