• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
شوگر، بلڈ پریشر، زچہ بچہ، ہیپاٹائٹس اور دل کے امراض سے متعلق ماہر معالجین نے کراچی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ 15 مارچ سے شروع ہونے والی مردم شماری کے دوران مذکورہ بیماریوں میں مبتلا مریضوں کے اعداد و شمار بھی اکٹھے کر لئے جائیں تا کہ ان کی روشنی میں ہمارے پالیسی ساز اداروں کو ان امراض سے نمٹنے کے لئے پالیسی تشکیل دینے میں مدد مل سکے ان کا کہنا تھا کہ ہر گھر کے افراد آسانی سے ان پانچ امراض سے متعلق معلومات سروے ٹیموں کو فراہم کرسکتے ہیں اس وقت اسپتال جانے والے مریضوں میں سے ہر تیسرا چوتھا شخص شوگر کے مرض میں مبتلا ہے یعنی ملک کی 25 سے 33 فیصد آبادی اس مرض کا شکار ہے مردم شماری کرتے وقت اس بات پر نظر رکھی جائے کہ ملک کے کن علاقوں میں کون کون سی بیماریاں کس شرح سے موجود ہیں اس ضمن میں صحت سے متعلق سروے کو وسعت دی جائے جس کے تحت جنس، بچے، نوجوان اور بوڑھے افراد کے علاوہ ان علاقوں کا بھی سروے کیا جائے جن سے یہ لوگ تعلق رکھتے ہیں پاکستان میں دل کی تکلیف کے باعث ہونے والی شرح اموات کا صحیح ڈیٹا ابھی تک حاصل نہیں کیا جا سکا حالانکہ مشاہدے کے مطابق پاکستان میں اموات کی سب سے زیادہ شرح دل کے امراض کی وجہ سے ہےلیکن معالجین کے پاس ٹھوس اعداد و شمار نہ ہونے سے کوئی حتمی رائے قائم کرنے میں انہیں مشکلات کا سامنا رہتا ہے حکومت مردم شماری کے لئے ایک بہت بڑی ٹیم سے کام لے رہی ہےجس کی مدد سے متذکرہ بیماریوں سے متعلق ٹھوس اعداد و شمار آسانی سے اکٹھے کئے جا سکتے ہیں ان کی روشنی میں علاج معالجے کی سہولتوں کی فراہمی ممکن بنائی جا سکتی ہے مزید برآں قومی شناختی کارڈ میں شہریوں کے بلڈ گروپ کا اندراج کر لیا جائے تو کسی بھی حادثہ یا ناگہانی صورت میں کارڈ ہولڈرلیبارٹری ٹیسٹ کے مرحلوں سے بچ سکتا ہے۔

.
تازہ ترین