• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
کرپشن، دہشت گردی، ماں بیٹی!
سپریم کورٹ:کرپشن سے پاکستان مویشیوں کا باڑا بنا ہوا ہے۔ کرپشن کے لئے بے رحم ہونا ہو گا۔ جب کرپشن خالہ جی کا باڑا بن گئی تو پاکستان کیسے مویشیوں کا باڑا نہ بنتا، یہ جو طوفانِ دہشت اور خون کی ندیاں ملک بھر میں بہہ نکلی ہیں تو ذرا غور کریں کرپشن ہی اس کی اصل وجہ ثابت ہو گی، جہاں کردار ہو وہاں یہ نہیں ہو سکتا کہ بربریت کا رقص ہو، ہم تفصیلاً اس اجمال کے بیان کرنے کی گنجائش نہیں رکھتے مگر قوم میں اوپر سے نیچے تک ہر شعبے میں کرپشن کیا اپنی جگہ دہشت گردی کو جنم نہیں دے رہی، ہمیں برائی کرتے کراتے اور پھر رکوانے کا ڈھونگ رچاتے ہیں، معاف کرنا سپریم کورٹ کے ریمارکس سے پہلے ہمارے بارے اللہ تعالیٰ کے ریمارکس بھی دیکھ لیں ’’وہ مویشیوں جیسے ہیں، بلکہ اس سے بھی گمراہ ترین‘‘ جب کرپشن عام ہو جائے تو ظلم، ناانصافی حق تلفی، قتل و غارت اور دشمن کو سہولت فراہم کرنا عام ہو جاتا ہے، گویا ظلم کا راج ہی دہشت گرد کا سب سے بڑا سہولت کار ہے، کرپشن کے خلاف عدلیہ کی کارروائی میں جونہی تیز ی ہوئی دہشت گردی کی لے بھی تیز ہو گئی، کرپشن کی نیرنگی ہی دہشت کی ماں ہے اور آج اس کے بچوں کے سروں پر چوٹ پڑی ہے تو ماں بائولی ہو کر پاکستانی قوم کے بچے مار رہی ہے، اگر یہاں عدل ہو، اس کی رفتار تیز ہو، سزا عبرتناک ہو اور ضرور ملے تو کوئی وجہ نہیں کہ دہشت گردی کا خاتمہ نہ ہو، ہم نے من حیث القوم کرپشن کی پرورش کی اور اس نے ہمیں یہ دن دکھائے کہ آج اپنی ہی اُگائی ہوئی فصل آنسو بھری آنکھوں اور دلدوز چیخوں کے ساتھ کاٹ رہے ہیں، یہ دہشت گرد معصوم بے گناہ عوام ہی کو کیوں مارتے ہیں؎
بجھی عشق کی آگ، اندھیر ہے
مسلماں نہیں، راکھ کا ڈھیر ہے
٭٭٭٭
ہم تریاق کو بھی زہر بنا دیتے ہیں
سی ایس ایس کے پرچے کون آئوٹ کرا رہا ہے؟ انگریزی اور کرنٹ افیئرز کے بیشتر سوالات 20روز پہلے ہی سوشل میڈیا پر جاری، سوشل میڈیا کو قوموں نے استعمال کیا وہ پہلی صف میں کھڑی ہو گئیں، ہم نے بھی اپنے مخصوص انداز میں استعمال کیا آج پاتال کی پستیوں میں ٹامک ٹوئیاں مار رہے ہیں، وہ مٹی ہاتھ میں لے کر سونا بنا دیتے ہیں ہم سونا خاک بنا دیتے، یہ کمال ہنر ہے کہ کرپشن کا، جو چہرے بدل بدل کر ہمارے چہرے مسخ کر رہی ہے، اس کی کیا وجہ ہے کہ پیاسے کو پانی پلانے کے بجائے کنویں کھودنے شروع کر دیں، ایک چھوٹا کنبہ پالنے والا بھی سب سے پہلے اپنی فوری نوعیت کی ضرورتیں پورا کرتا ہے، پھر وہ دوسرے کاموں میں ہاتھ ڈالتا ہے، غربت، کرپشن، دہشت گردی، بیروزگاری، توانائی بحران یہ ہیں فوری مسائل مگر ہماری ابجد کیوں ’’ب‘‘ سے شروع ہوتی ہے، الف سے ابتدا کیوں نہیں کرتے؟ کیا اس لئے کہ بددیانتی کے لئے ابجد کو الٹانا پڑتا ہے، مساوات کا درس دینے والے آج اس حال میں ہیں
چشمِ فطرت بھی نہ پہچان سکے گی مجھ کو
کہ ایازی سے دگر گوں ہے مقام محمود
آج ایک شور سا برپا ہو جاتا ہے جب ایک ڈھائی لفظوں کا وزیر سڑک سے گزرے اور 20کروڑ پاکستانیوں کے پائوں کی چاپ تک نہیں سنائی دیتی، سی ایس ایس کے پرچے آئوٹ، گویا سی ایس ایس تک آ گئی تاثیر جگ ہنسائی کی! یہ وہی سی ایس ایس ہے جس کے بارے کوئی نقل، پرچہ آئوٹ اور سفارش رعایت کی سوچ بھی نہیں سکتا تھا، حکمران بریانی کھلا کے آتے ہیں اب حکام بالا پرچہ آئوٹ کرا کے اِن ہوں گے، اور پھر اوپر کے بڑوں کے طریقے پر یہ بیورو کریٹس کی بوٹی کھیپ، کھیت اجاڑ کر رہے گی اور دہشت گردی کا اندھا رقص کیوں نہ زور پکڑے گا، ہم وہ ہیں کہ جب ہمارے جھوٹ کا چرچا ہو تو ہم ڈیک پر اونچی آواز میں گانے لگا دیتے ہیں کہ اندر کی آواز باہر سنائی دے نہ سجھائی دے۔
٭٭٭٭
بھتے نے در انصاف پہ بھی دستک دیدی
جسٹس دوست محمد نے کہا ہے مجھے ایک ماہ پہلے بھی افغانستان سے بھتے کی کال آئی تھی۔ جب تعارف کرانے کو کہا گیا تو بھتہ خوروں کو سمجھ آ گئی کہ غلط نمبر ملا ہے۔ اس سے یہ ثابت ہو گیا کہ جو دوست نہیں ہوتے ان سے بھی بعض اوقات کال مل جاتی ہے، اور یہ دلیل ہے اس بات کی کہ بھتہ مافیا کس قدر اِس پار اُس پار کتنا عام ہے، اب یہ سمجھ لینا چاہئے کہ اصل تکلیف پاکستان کا وجود ہے، اور اس کے خلاف ہمارے دشمن جو آپس میں گہرے دوست ہیں،یکجان ہیں، اب ہمارے پاس ایک راستہ ہے کہ ہم ان کا دم نکال دیں، جسٹس دوست محمد کو جو غلط کال بھتے کی مد میں موصول ہوئی وہ ایک کال ہے ہم سب کے نام، پاکستان کے 20 کروڑ افراد ایک بہت بڑی طاقت ہیں، ہمیں اپنی عدلیہ پر فخر ہے کہ یہی دل ہے، اگر ٹھیک ہے تو سارا جسم ٹھیک، ہم تعاقب کریں کہ عدلیہ کے فیصلوں پر عملدرآمد ہو، اور سزا سرعام دینے کا چلن کچھ عرصہ چلا کر تو دیکھیں، یہاں 70برسوں سے سزا نہیں ملتی، عدالتیں جتنی زیادہ ہوں کم ہیں، فوجی عدالتوں کو کیوں بند کیا؟ پھانسی کے مجرموں کو کیوں نہیں لٹکایا جاتا؟ مغرب ہو یا یورپی یونین ان کی پروا کئے بغیر اپنا کام جاری رکھنا ہو گا، ہم چند مفادات کی خاطر اپنے وجود سے نہیں کھیل سکتے، ہمیں بھی ایک مرتبہ کال ملی تھی، آپ کا قاتل روانہ کر دیا گیا ہے، مگر شاید قاتل نو آموز تھا ہمیں ہوشیار کر گیا۔ اسی طرح ایک جسٹس کو بھتے کی کال ملنا بھی ایک سبب ہے، بیداری کا، ہمارے دشمنوں نے ہمارے نام رکھ لئے ہیں اس لئے مشتری ہوشیار باش کے مصداق حکمرانوں، عوام اور جملہ پاکستانیوں کو داعش، لشکر جھنگوی، جماعت الاحرار وغیرہ وغیرہ کے پیچھے کارفرما ناموں والوں کا پتہ لگا کر ان کا پتہ کاٹنا ہو گا۔
٭٭٭٭
جہاں اگرچہ دگرگوں ہے قم باذن اللہ
....Oبے نقاب کرنے کا آفتاب طلوع ہو چکا ہے، اصل دشمنوں کو دیکھ کر ہم حیرت میں ڈوب جائیں گے،
....Oوزیر پٹرولیم:بلوچستان میں 83فیصد گیس بغیر بل استعمال ہو رہی ہے،
خبر نہ دیں روکیں اور دیگر صوبوں میں بھی گیس چوری کو روکیں، صرف بریکنگ نیوز دینے کے لئے وزراء کا لشکر کس کام کا؟
....Oاسد عمر:راہداری منصوبہ دشمنوں کو کھٹک رہا ہے،
اور بھی بہت کچھ کھڑک رہا ہے، اس پر کان دھریں،
....Oایک وکیل:بیوی عمر قید ہوتی ہے، جج: نہیں بیوی اللہ کی نعمت ہوتی ہے،
وکیل اور جج دونوں اپنے اپنے تجربے کی بنیاد پر بولے،
....Oدہشت گردی کی نئی لہر
یہ پرانی ہے، اس میں مزید تیل ڈالا گیا ہے، کرپشن ختم کر دیں دہشت گردی اپنی موت مر جائے گی، ایماندار سے کوئی زیادہ طاقتور اور محفوظ نہیں ہوتا، کرپٹ عناصر بہت کم ہیں مگر ان کے اثرات بد بہت زیادہ، جرم ثابت اور سزا ندارد، برخاستگی کی جگہ معطل کر دینا، کہئے کہاں سے آئے صدائے حق!



.
تازہ ترین