• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پنجاب دنیا بھر میں ایک ایسی پر بہار سرزمین ہے جس کے ظاہر کو پانچ دریائوں کی لہریں شاداب کرتی رہی ہیں تو اس کے باطن میں عالمگیر سوچ کے حامل صوفیا امن اور محبت کی فکر کاشت کر کے انسانیت سے اس کا رابطہ استوار کرتے رہے ہیں۔ یوں ظاہری اور باطنی خوبصورتی مل کر ایک ایسی ہم آہنگی پیدا کرتی تھی جس کی وجہ سے پنجاب امن، محبت اور رواداری کا علمبردار بن کر دنیا کو اپنے جداگانہ کلچر اور فنون سے حیران کرتا رہا۔ تاریخ شاہد ہے کہ پرانے مقامات کی کھدائی سے جو شاہکار ملے وہ پنجاب کے لوگوں کی اعلیٰ جمالیاتی صلاحیتوں کے ثبوت ہیں۔ یہاں کے لوگ حملہ کرنے، مالِ غنیمت سمیٹنے اور دوسروں کا حق کھانے کی بجائے کاشتکاری اور روزگار کے دیگر وسیلوں کے ساتھ ساتھ فنونِ لطیفہ کی ترویج میں مصروف رہے۔ 40 سا ل بیشتر ایک آمر کے دور میں پاکستان کا نقشہ بدلا تو پنجاب سے بھی اس کی رونقیں چھین لی گئیں اور یہ سب کچھ ریاست کی ایما پر ہوا۔ صوفی ہمارے ثقافتی ہیرو ہیں جو زمین پر قدم جما کر پوری کائنات کی دھڑکن سن لیتے ہیں اور زمین سے جُڑت انہیں مخلوق کے قریب لے آتی ہے۔ ریاست نے ان کے پیغام کو عام کرنے کی بجائے ٹھیکیداروں کو سیاسی مقاصد کے لئے ساتھ ملا کر ملک کو حبس کے قید خانے میں بند کر دیا۔ پنجاب جس کی پہچان میلے ٹھیلے، ثقافتی سرگرمیاں اور علم و ادب تھے سے دور ہوتا گیا۔ صوفیاءکے کلام کی لہروں سے ناطہ ٹوٹا تو پنج آب نے بھی منہ موڑ لیا۔ دریا خشک ہونے لگے، فکر کملانے لگی، انسان اندھیر نگری میں ٹھوکریں کھاتے بھٹکنے لگے، ہر کوئی دوسرے سے جدا، خوشی غمی سے لاتعلق افراد ایک قوم کیسے بن سکتے تھے۔ جب خوش ہونے کے حق سے محروم کر کے یہاں کے لوگوں کو روبوٹ بنا دیا گیا تو ہماری اخلاقی اور سماجی قدریں بھی زوال پذیر ہوئیں۔ دن بدن لوگوں کے رویّوں میں عدم برداشت بڑھتی رہی اور جذبات، احساسات اور باطنی صلاحیتوں کو اظہار کے مواقع میسر نہ ہونے کے باعث فضا میں تلخی پھیلنے لگی۔ لوگ اپنی ثقافت کے رنگوں کو یاد کر کے آہیں بھرتے رہے مگر اسے فراموش نہ کر سکے۔ آج ریاست اپنی غلطیوں کا خمیازہ بھگتنے کے بعد درست سمت سفر آغاز کر چکی ہے۔ وہ وقتی فائدے کی بجائے ملک کے وسیع تر مفادات کے لئے کوشاں ہے۔ زمین اور ذہنوں میں دور تک پھیلی نفرت کی جڑی بوٹیوں کو پوری قوت سے تلف کرنے میں مصروف ہے۔ 15 مارچ سے کلچرل ہم آہنگی ہفتہ منانے کا مقصد بھی یہ ظاہر کرتا ہے کہ حکومت کلچر کے فروغ اور اس کے ذریعے معاشرے میں صحت مند تبدیلی کی خواہاں ہے۔ ایسی صورت میں تمام صوبوں میں بہت سی اصلاحات نظر آ رہی ہیں۔ حکومت پنجاب نے اس سرسبز و شاداب سرزمین پر پھولوں کی کاشت کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔
پورے صوبے میں میلوں، ٹھیلوں اور رنگا رنگ پروگراموں کا آغاز کر دیا گیا ہے جس میں نوجوان نسل کی صلاحیتوں کو نکھارنے اور اظہار کے مواقع فراہم کرنے کے خصوصی اقدامات کئے گئے ہیں۔ اسی سلسلے کا ایک بڑا پروگرام ’’میلہ بہاراں‘‘ کے نام سے محکمہ اطلاعات و ثقافت حکومت پنجاب کے تحت پِلاک میں جاری ہے۔ یہ سات روزہ میلہ جو 13 مارچ کو شروع ہوا تھا 19 مارچ تک جاری رہے گا۔ یہ کاوش پرانے میلوں کی یاد تازہ کرتی محسوس ہوتی ہے۔ اس میلے میں مختلف اسٹالز لگائے گئے ہیں جن میں پنجاب کے روایتی کھانوں، مٹھائیوں کے ساتھ ساتھ کتابوں کے اسٹالز خصوصی اہمیت کے حامل ہیں۔ ’’کلرز آف پنجاب‘‘ کے نام سے ایک خوبصورت تصویری نمائش کا بھی اہتمام کیا گیا ہے جو پنجاب میں کھلنے والے دلفریب پھولوں کو منعکس کرتی ہے۔ بچوں کی دلچسپی کے لئے مختلف قسم کے جھولے موجود ہیں۔ علاوہ ازیں اس میلے کے دوران 7 فلمیں بھی دکھائی جا رہی ہیں اور ان فلموں کے دوران فلموں کے معروف گانوں پر پرفارمنس کے ساتھ ساتھ ملک کے نامور گلوکار فلم کے گانے لائیو پیش کرتے ہیں۔ میلے کی یہ روایت رہی ہے کہ اس میں ہر طبقۂ فکر اور ہر عمر کے لوگ شرکت کرتے ہیں۔ اس لئے سب کی دلچسپی اور پسند کا خیال رکھا جاتا ہے۔ خواتین کے لئے خرید و فروخت کے اسٹالز بھی ہیں۔ کبھی میلوں میں سرکس ہوا کرتا تھا۔ اس میلے میں فلمی میلہ لگا کر اس کمی کو پورا کیا گیا ہے۔ میلے کی طرف جانے والے قدم خوشی اور جوش و خروش سے بھرے ہوتے ہیں ۔ ہر طرف ایک جشن کا سا سماں ہے۔ کہیں میجک شو ہو رہا ہے، کہیں کوئی پامسٹ اپنے فن سے لوگوں کی توجہ حاصل کر رہا ہے، کہیں کسی جادوگر نے مجمع لگایا ہوا ہے۔ کسی کونے میں مزاحیہ شاعروں کی بیٹھک سجی ہوئی ہے، لوک داستانیں سنائی جا رہی ہیں، ٹپے ماہیے گائے جا رہے ہیں، درمیان میں ڈھول کی تھاپ پر لوک فنکار اپنے فن کا مظاہرہ کرتے دکھائی دیتے ہیں اور کبھی چھوٹے بڑے بھنگڑا ڈالتے نظر آتے ہیں۔ ان کے اردگرد کھڑے تالیاں بجانے والوں کا من بھی جھوم رہا ہوتا ہے۔ 19 مارچ تک بہت سے ایونٹس کئے جائیں گے جن میں عارفانہ کلام اور اختتامی تقریب کے خاص پروگرام بھی شامل ہیں۔ پورے پنجاب سے لوگوں کی بھرپور تعداد نے اس میلے میں شرکت کر کے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ پنجاب کے اصل کلچر سے کس قدر محبت کرتے ہیں۔ وزیر اطلاعات و ثقافت میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن نے میلے کے افتتاح پر کلچر کے حوالے سے پنجاب حکومت کی ترجیحات کو مدنظر رکھتے ہوئے جن خواہشات کا اظہار کیا انہیں مدنظر رکھتے ہوئے یہ امید کی جا سکتی ہے کہ آنے والے دنوں میں پنجاب اپنی کھوئی ہوئی قدروں کو ثقافتی سرگرمیوں کے ذریعے دوبارہ زندہ کرنے میں کامیاب ہو گا۔ پِلاک سیکرٹری انفارمیشن اور چیف سیکرٹری صاحب کی رہنمائی میں اپنے مقاصد کو آگے بڑھانے میں پوری طرح سرگرمِ عمل ہے۔ اب کلچر سے محبت کرنے والے وزیر کی رہنمائی میسر آنے کے بعد وہ تیزی سے اپنے ہدف پورے کرے گا اور صوبے کے لوگوں میں کلچر کے ذریعے امن اور رواداری کی فضا قائم کرنے میں بھرپور کردار ادا کرے گا۔

.
تازہ ترین