• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق مہنگائی گزشتہ دو برسوں میں بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے، اگرچہ صارف کی قوتِ خرید اور طلب میں بھی اضافہ ہوا ہے مگر اس کے باوجود اسٹیٹ بینک نے مہنگائی میں ہونے والے مزید ممکنہ اضافے کے پیش نظرشرح سود میں تبدیلی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اگلے دو ماہ کے لئے بنیادی شرح سود پانچ اعشاریہ سات پانچ فیصد برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ مالی سال 2014ء سے پست ہوتی شرح سود بڑھتی ہوئی حقیقی آمدنی اور ملکی طلب میں اضافے کی علامت ہے اورامید کی جا رہی ہے کہ صارف کی طلب مزید بڑھے گی۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سی پیک، توانائی کی بہتر ترسیل، خام مال کی کم قیمتوںکے باعث اقتصادی ترقی اور زرعی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے لہٰذا شرح نمو بہتری کی جانب گامزن رہے گی۔ رپورٹ میں بتائی گئی سب سے حوصلہ افزاء بات یہ ہے کہ حقیقی اقتصادی سرگرمیوں کی رفتار مسلسل بڑھ رہی ہے جبکہ نجی شعبے کے قرضہ میں 159ارب روپے کا اضافہ بھی یہ ظاہر کر رہا ہے کہ پرائیوٹ سیکٹر اور کمرشل بینکوں کے مابین اعتماد کی فضا قائم ہے جو ملکی معیشت کے لئے ایک مثبت اشاریہ ہے۔ تاہم ابتدائی آٹھ ماہ میں درآمدات کے زیادہ اور برآمدات کے کم ہونے کی وجہ سے خسارے کا پانچ ارب پچاس کروڑ ڈالر تک پہنچ جانا باعث ِ تشویش ہے اگرچہ خالص مالی رقوم کا حجم بلند رہا لیکن یہ جاری کھاتے کا خسارا پورا کرنے کیلئے ناکافی تھا ۔ خسارے کی وجہ معاشی سرگرمیوں میں توسیع کے باعث درآمدات میں ہونے والا اضافہ قراردیا جا رہاہے تاہم امید ہے کہ برآمدات میں اضافے کے لئے مثبت اقدامات کیے اور ایسی پالیسیاں تشکیل دی جائیں گی جن سے غیر ضروری درآمدات کی روک تھام ہو اور اگلے چند مہینوں میں توازن ادائیگی کے خسارے پر قابو پا لیا جائے جبکہ ناجائز منافع خوری کی خاطر روزمرہ اشیائے صرف کی مہنگائی کوروکنے کیلئے بھی مؤثر اقدامات ضروری ہیں۔

.
تازہ ترین