• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
جنوبی ایشیا کا بیشتر حصہ ایسا ہے جہاں غربت اپنی آخری حدوں کو چھو رہی ہے،بھوک افلاس اور کثیر آبادی کے مسائل قابو سے باہر ہیں، لیکن بھارت اپنے جنگی جنون میں اس قدر آگے نکل چکا ہے کہ پڑوسی ملکوں کو بھی عوام کا پیسہ جنگی تیاریوں پر صرف کرنے کی ترغیب دے رہا ہے۔ ہفتے کے روز بھارت نے بنگلہ دیش کے ساتھ ایک فوجی معاہدہ کیا جس کے تحت بھارتی وزیر اعظم مودی نے بنگلہ دیش کو اسلحہ کی خریداری کے لئے 50کروڑ ڈالر قرض دینے کا اعلان کیا ہے۔اس کے علاوہ بھارت بنگلہ دیش کو آسان شرائط پر 5.4ارب ڈالرکا قرضہ بھی دے گا۔ معاہدے کے موقع پر منعقدہ تقریب میں مودی کا کہنا تھا کہ ہم نے بنگلہ دیش کو دہشت گردی سے آزاد کرایا۔ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ہم خطے میں امن چاہتے ہیں لیکن ایک اہم ملک دہشت گردی کی سرپرستی کر رہا ہے۔ پاکستان کے خلاف بے بنیاد الزام تراشی اور ہرزہ سرائی مودی کا مستقل وتیرہ ہے ۔ وہ اپنا یہ شوق موقع محل دیکھے بغیر ہر فورم پر پورا کرتے ہیں اگرچہ پچھلے دنوں بین الاقوامی کانفرنسوں میں چین اور روس کی طرف سے انہیں اس کا منہ توڑ جواب بھی مل چکا ہے۔ اور ساری دنیا جانتی اور مانتی ہے کہ پاکستان دہشت گرد نہیں بلکہ دہشت گردی کا شکارہے۔ دہشت گردی کی جتنی کارروائیاں پاکستان میں ہوئی ہیں اور جتنا جانی و مالی نقصان ہمیں ہوا ہے،بھارت اس کا عشر عشیر بھی نہیں۔ دوسری طرف بھارت خود پاکستان میں دہشت گردی کی جو کارروائیاں کررہاہے، اس کے ثبوت دنیا کو مل چکے ہیں۔ دراصل مودی سرکار اپنے اقتدار کو طول دینے کی خاطر اور مقبوضہ کشمیر میں نہتے عوام پر کئے جانے والے بھارتی فوج کے مظالم پر پردہ ڈالنے کیلئے اس طرح کے حیلوں بہانوں سے کام لے رہی ہے ۔ بنگلہ دیش کے ساتھ فوجی معاہدہ واضح شواہد کی بناء پر اکستان کو بلیک میل کرنے کی بھارتی پالیسی کا تسلسل نظر آتا ہے جبکہ بھارت اور بنگلہ دیش سمیت خطے کے تمام ملکوں کے عوام کی فلاح و خوشحالی کے لیے تمام پڑوسیوں میں اچھے تعلقات اور باہمی تعاون ناگزیر ہے اور پاکستان اسی مقصد کیلئے جدوجہد کررہا ہے۔

.
تازہ ترین