• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
کشمیریوں پر مظالم بند کرائے جائیں
بھارتی فوج کی مقبوضہ کشمیر میں فائرنگ، 8کشمیری شہید، عالمی برادری مظالم رکوائے: پاکستان۔ عالمی برادری شاید اس حق میں ہے کہ زیادہ سے زیادہ کشمیری جنت میں جائیں اس سے یہ مظالم دیکھے نہیں جاتے، کیا کبھی پوری مسلم امہ کی جانب سے ایک اجتماعی پروٹیسٹ اقوام متحدہ اور عالمی قوتوں اور بالخصوص بھارت ظالم سرکار سےکیا گیا ہے شاید پوری تاریخ ایسے کسی اسلامی اظہار غیرت و حمیت سے خالی ہے، اگر ایسا ایک بار بھی ہوتا تو آج بھارت بیک فٹ پر ہوتا، عالمی برادری میں تو سارے ممالک شامل ہیں، جو عدم تشدد، انسانی آزادیوں اور حق خود ارادیت کو انتہائی اہمیت دیتی ہے، مگر مظلوم کشمیری شاید اسے انسان دکھائی نہیں دیتے، کئی بار پاکستان مسلم امہ اور عالمی برادری سے درخواست کر چکا ہے کہ نہتے کشمیریوں پر بھارتی ریاستی دہشت گردی کے مظالم بند کرائیں لیکن آج تک اس سلسلے میں کوئی ٹھوس ردعمل سامنے نہیں آیا، مسلم ممالک کو بھی اپنے بھارت سے تعلقات اور تجارتی سماجی مفادات عزیز ہیں اس لئے پاکستان تنہا کشمیریوں کے لئے اخلاقی آواز اٹھا رہا ہے، جسے کوئی نہیں سنتا، دنیا کو شاید تب ہوش آئے جب اس کے ہوش اڑ جائیں، کشمیر ایک دیرینہ تنازع ہے، اور اقوام متحدہ میں حق خود ارادیت دینے کی قراردادیں منظور اور پنڈت نہرو کے دستخطوں سے مزید داخل دفتر پڑی ہیں، کیا یہ یو این او اس لئے بنائی گئی تھی کہ صرف چند ہاتھوں کے مفادات کو واچ کرے، پاکستان جب تک سفارتی سطح پر ایک مربوط زوردار اور موثر مہم نہیں چلاتا کشمیری اسی طرح کٹتے رہیں گے، سات لاکھ کیل کانٹے سے لیس بھارتی فوج مسلسل کشمیریوں کا قتل عام کر رہی ہے، اور ان کی عزتوں سے بھی کھیل رہی ہے، اگر اس سلسلے میں عالمی برادری نے کوئی قدم نہ اٹھایا تو یہ ظلم پوری دنیا کو لپیٹ میں لے سکتا ہے۔
٭٭٭٭
کرنا تھا انکار مگر اقرار تمہی سے کر بیٹھے!
پیپلز پارٹی:میاں صاحب پاکستان کے لئے جان نہ دیں، پاکستان کی جان چھوڑ دیں۔ چوہدری نثار کی دھمکیوں پر عملدرآمد شروع ہو گیا۔ سیاسی حماقتوں کی جلد بازی اور کام خراب کر دیتی ہے، اگر میاں نواز شریف کے بارے میں پیپلز پارٹی نے یہ تسلیم کر لیا ہے کہ وہ پاکستان کی خاطر جان قربان کر رہے ہیں، تو اس سے بڑی حب الوطنی کیا ہو سکتی ہے، اور اگر ان کو اس سے یہ کہہ کر روکا جا رہا ہے کہ پاکستان کی جان چھوڑ دیں تو یہ پاکستان سے محبت کی کونسی قسم ہے؟ پیپلز پارٹی اگر یوں کہتی کہ میاں صاحب جانے دیں، پاکستان کی جان چھوڑ دیں تب بھی کوئی بات تھی، مگر جو بیان سامنے آیا ہے کہ وہ میاں صاحب کے حق میں جاتا ہے، یہ ہے کہ پی پی کے عالم بالا کی سخن فہمی نے بڑھک لگائی بھی تو میاں صاحب کی وطن کے لئے جان دینے کے لئے آمادگی کو مان لیا، یہ ہے خیر سے پاکستان کی ایک بڑی سیاسی پارٹی کا حال؎
ناں ناں کرتے پیار تمہی سے کر بیٹھے
کرنا تھا انکار مگر اقرار تمہی سے کر بیٹھے
باپ کی ذہانت، بیٹے کی اطاعت اور چانڈیو کی بلے بلے یہ سب طور ہیں، پی پی کو بیچ منجدھار ڈبونے کے، اس پارٹی میں بڑے بڑے ذہین لوگ بھی موجود ہیں، جیسے اعتزاز احسن مگر شاید انہوں نے بھی اپنی فہم و فراست کو محفوظ کر چھوڑا ہے، کسی مناسب وقت اپنے حق میں استعمال کریں گے، اس لئے ہم قبلہ زرداری صاحب سے گزارش کریں گے کہ ہوشیار باش، نثار کی دھمکیاں بھی ان کی وزیر داخلہ کے تقاضے ہیں، البتہ ان سے چانڈیو یہ کہہ سکتے ہیں؎
ہائے نی میرا بالم ہے بڑا ظالم
مینوں کدی کدی کر دا پیار
تے کدی مار دا اے چھمکاں دی مار
٭٭٭٭
سو سو گناہ کئے عوام کے نام پر
صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے کہا ہے:پاناما کا فیصلہ خلاف آیا تو عوام تسلیم نہیں کریں گے، ہم وزیراعظم نواز شریف سے بروقت کہتے ہیں کہ رانا ثناء اینڈ کمپنی کے بے مغز اور خطرناک بیانات ان کی کشتی ڈبو کر چھوڑیں گے، اس لئے وہ ان عالمی دماغوں کو آرام کا مشورہ دیں، وزیر قانون صرف وزیر نون ہیں، ان کو قانونی حوالے سے اتنی خبر نہیں کہ سپریم کورٹ کو عوام کی دھمکی دینا فیصلے پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہے، اور یہ کیسے فرض کر لیا گیا کہ پاکستان کے عوام کو اپنی سب سے بڑی عدالت کے فیصلے کا کوئی احترام نہیں، وہ اسے ہرگز تسلیم یا قبول نہیں کریں گے، ن لیگ ہو یا پی پی دونوں عوام کا غلط استعمال ترک کر دیں ورنہ وہ ملکی سیاست میں مستعمل نہیں رہیں گے، گویا سو سو گناہ کئے عوام کے زور پر! عوام اپنا زور اپنے مسائل پر نکالنے سے فارغ نہیں پھر کیوں ان کا نام استعمال کر کے اپنا پھنسا ہوا سیاسی گدھا نکالا جاتا ہے، رانا صاحب دل کے بہت اچھے ہیں، ان میں برداشت بھی ہے عرضداشت بھی، وہ اس کام کے بھی ماہر ہو گئے ہیں کہ انٹرویو، پریس کانفرنس بغیر کسی تیاری کے ٹھیک ٹھیک بھگتا لیتے ہیں، اب ایسے صحافی بھی خال خال ہیں جو بال کی کھال ادھیڑ سکیں، اور سیاسی جگادریوں کو گھتار کے ذریعے بند گلی میں لے جا سکیں، بہرحال ہم سب کو انفرادی مفادات کھا گئے، اجتماعی مفاد کی کسی کو پروا نہیں، یہی وجہ ہے کہ معاشرہ بدحال اور اس کے نمائندے خوشحال، صحافت یعنی عوامی مفادات کے کسٹوڈین ہیں اس لئے انٹرویو وغیرہ کرتے ہوئے اپنے اونرز کی شخصیت کے نکھارنے سے قلم اٹھا لیں۔
٭٭٭٭
تمنائوں میں الجھایا گیا ہوں
کھلونے دے کے بہلایا گیا ہوں
....Oخورشید شاہ:ن لیگ نے ملک مقروضستان بنا دیا،
پاکستان کا یہ نیا نام پی پی کے دور سے چلا آ رہا ہے کہیں پکا ہی نہ ہو جائے۔
....Oپرویز مشرف23:جماعتوں کا اتحاد بننے والا ہے،
کیا اس اتحاد کا مقابلہ تنہا آل پاکستان مسلم لیگ کرے گی؟
....Oسراج الحق:انصاف ورنہ چوراہوں پر انصاف،
’’انصاف‘‘ تو پہلے ہی دھرنوں سے چوراہوں پر ہے۔
....Oمریم نواز:لوڈ شیڈنگ کا نوٹس، عوام اپنے علاقے کا نام لکھ کر مجھے ٹویٹ کریں۔
بجلی اس لئے بچا کر رکھی کہ عوام مریم نواز سے مانگیں، اور وہ دے دیں، تو ان کی بلے بلے ہو جائے، حکمرانوں کو اپنے بچوں سے کتنا پیار ہوتا ہے تو عوام کے بچوں سے تو اس سے بڑھ کر پیار ہو گا۔



.
تازہ ترین