• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
دہشت گردی کے چیلنج سے نمٹنے کے لئے پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت پوری قوم کی مکمل تائید کے ساتھ جو ٹھوس اقدامات کر رہی ہے، الحمدللہ اس کے مثبت اور خوشگوار نتائج کے تیزی سے سامنے آنے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ افواج پاکستان کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور نے بائیس فروری سے جاری آپریشن رَدُّالفساد کے حوالے سے گزشتہ روز میڈیا کو تفصیلات بتاتے ہوئے یہ اہم انکشاف بھی کیا کہ کالعدم تحریک طالبان کے ترجمان احسان اللہ احسان نے ہتھیار ڈال کر خود کو پاک فوج کے حوالے کر دیا ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ مزید کئی اہم طالبان رہنما بھی جلد ہی ہتھیار ڈال کر خود کو فوج کی تحویل میں دے دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بارے میں مزید معلومات حسب موقع میڈیا کے توسط سے قوم کو فراہم کی جاتی رہیں گی۔ تحریک طالبان کے ایک ممتاز اور معروف رہنما کا خود کو فوج کے حوالے کر دینا اور مزید کئی اہم رہنماؤں کی جانب سے اس اقدام کے امکانات کو روشن ہو جانا بلاشبہ ہوا کا رخ بدلنے کی واضح علامت ہے۔ یہ سلسلہ شروع ہوگیا تو اس کے نفسیاتی اثرات بہت گہرے اور دور رس ہوں گے جو دہشت گردی کے فتنے کو جڑ سے اکھاڑنے میں انتہائی معاون ثابت ہوں گے۔ احسان اللہ احسان کے ہتھیار ڈالنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ ملک کے اندر دہشت گردی میں ملوث عناصر میں یہ احساس پروان چڑھ رہا ہے کہ ان کی جدوجہد کی سمت درست نہیں ہے۔ لہٰذا اس مرحلے پر غور کیا جانا چاہئے کہ کیا ہتھیار ڈالنے والوں کے لئے مؤثر ترغیبات فراہم کرکے اس سلسلے کو تیز کیا جا سکتا ہے؟ اور پھر اگر اس طرح دہشت گردی کے مسئلے کا کوئی پائیدار اور مستقل حل ممکن نظر آئے اور اسے قومی مفاد میں سمجھا جائے تو اس راستے پر قدم آگے بڑھائے جانے میں ہچکچاہٹ سے کام نہیں لیا جانا چاہئے۔ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل نے یہ وضاحت بھی کی کہ ملک بھر میں جاری آپریشن رَدُّالفساد آپریشن ضرب عضب میں حاصل ہونے والی کامیابیوں کو مستحکم کرنے کے لئے شروع کیا گیا ہے۔ تقریباً پچاس دنوں کے اندر حاصل ہونے والی کامیابیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ آپریشن رد الفساد کے تحت پندرہ بڑی کارروائیاں کی گئیں، جن میں ملک بھر سے ساڑھے چار ہزار سے زائد مشتبہ افراد کی گرفتاری عمل میں آئی اور ایک سو آٹھ دہشت گرد مارے گئے۔ پورے ملک سے چار ہزار تراسی غیر قانونی ہتھیار برآمد ہوئے، مسلح کارروائیوں میں ملوث پانچ سو اٹھاون افراد نے ہتھیار ڈال کر خود کو فوج کے حوالے کیا۔ فوجی عدالتوں کی کارکردگی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ دو سو چوہتر مقدمات کا فیصلہ ہو چکا ہے اور ایک سو اکسٹھ افراد ملزمان کو موت کی سزا سنائی گئی ہے۔ ردالفساد آپریشن کی ایک اور تازہ اور نمایاں کامیابی لاہور کی پنجاب کالونی میں کارروائی کے دوران نورین لغاری نامی طالبہ کی گرفتاری ہے، جس کا ریکارڈ شدہ بیان میڈیا بریفنگ کے دوران ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو سنایا گیا۔ جس میں حیدر آباد سندھ کی رہائشی اور ایم بی بی ایس سال دوم میں پڑھنے والی اس نوعمر طالبہ نے انکشاف کیا ہے کہ اس نے اپنی مرضی سے داعش میں شمولیت اختیار کی اور اسے ایسٹر کے موقع پر چرچ میں خود کش حملے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی اور اس مقصد کے لئے دو خود کش جیکٹس، پانچ دستی بم اور کچھ گولیاں فراہم کی گئی تھیں لیکن 14پریل کی رات کو فوج نے اس کی رہائش گاہ پر چھاپہ مار کر اسے گرفتار کرلیا۔ میجر جنرل آصف غفور نے ان تفصیلات کو منظر عام پر لانے کے ساتھ ساتھ اس حقیقت کی نشاندہی بھی کی کہ داعش کا ہدف ہماری نوجوان نسل ہے اور اس مقصد کے لئے سوشل میڈیا کو استعمال کیا جارہا ہے۔ یہ بلاشبہ ایک اہم چیلنج ہے جس سے نمٹنے کے لئے اس فکر کو شکست دینا ضروری ہے جو نوجوانوں کو داعش جیسی تنظیموں کی جانب راغب کر رہی ہے۔ دہشت گردی کے خلاف کامیابیوں کو پائیدار بنانے کے لئے اسلام کی حقیقی تعلیمات کے مطابق متبادل بیانیہ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، لہٰذا قوم کے اہل فکر و نظر کو اس جانب بلاتاخیر متوجہ ہونا چاہئے۔

.
تازہ ترین