• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کسٹم انٹیلی جنس نے کروڑوں روپے مالیتی ممنوعہ فائر کریکرز کے 3کنٹینرز پکڑ لئے

اسلام آباد (حنیف خالد) ڈائریکٹر جنرل کسٹمز انٹیلی جنس شوکت علی کی ہدایت پر کسٹمز انٹیلی جنس کراچی نے ایسٹ اور ویسٹ گھاٹ پر تین عدد کنٹینرز کی نشاندہی کی۔ کسٹمز کے مقامی سٹاف کی مدد سے معائنہ پر ہر کنٹینر فائر کریکرز سے بھرا ہوا پایا۔ فائر کریکرز غیرملکی بتائے جاتے ہیں جو دہشت گردی کیلئے استعمال ہو سکتے تھے۔ ان فائر کریکرز کی پاکستان میں درآمد ممنوع ہے کیونکہ یہ دھماکہ خیز مواد پر مشتمل ہوتے ہیں۔ فائر کریکرز کو بمعہ کنٹینر کے کسٹمز ایکٹ 1969ء اور دیگر قوانین کی متعلقہ دفعات کے تحت ضبط کر لیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق مذکورہ کنٹینرز ایک پشاور کی کمپنی مہران انٹرپرائزز نے درآمد کئے تھے اور کسٹمز کے طریقہ کار کے مطابق کسٹمز کی مہم کے تحت کراچی کسٹمز سے بغیر معائنے کے پشاور ڈرائی پورٹ جانے تھے۔ مذکورہ کمپنی نے قبضہ میں لئے گئے پٹاخے غیرقانونی طور پر مچھر کے کوائل‘ ٹشو پیپر‘ پلاسٹ ویسٹ کی گانٹھوں اور پلاسٹک فلم کے رولز کی آڑ میں درآمد کئے تھے جن کو پشاور ڈرائی پورٹ تک پہنچا کر وہاں سے راستے میں تبدیل شدہ سامان کی آڑ میں کلیئر کروانا تھا۔ کراچی کسٹمز کی حفاظتی سیل لگی ہونے کے باوجود پشاور کے راستے میں ان کنٹینرز کو کھولنا اور ممنوعہ فائر کریکرز کو کنٹینرز سے نکالنا اور اُنکی جگہ ردی مواد بھر کر پشاور کسٹمز کے سامنے پیش کر کے معمولی ٹیکس ادا کرنا اس طریقہ کار کا حصہ تھا۔ مہنگے اور ممنوعہ سامان کی تبدیلی کے اس عمل کو کسٹمز کی زبان میں (Swapping) کہتے ہیں۔ کچھ عرصہ سے چند کمپنیاں اس طرح کے طریقہ کار میں ملوث پائی گئی ہیں‘ لیکن کسٹمز انٹیلی جنس کے ٹھوس اقدامات اور مسلسل انسداد پالیسیوں کی وجہ سے اس طرح کنٹینر کو راستے میں کھولنے اور سامان کو تبدیل کرنے کے واقعات میں واضح کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
تازہ ترین