• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

احسن اقبال کا یوسی جی پراجیکٹ تھر کیلئے 50کروڑ فنڈز کے اجراء کا وعدہ

اسلام آباد (حنیف خالد) وفاقی حکومت اور حکومت سندھ کا مشترکہ یوسی جی پراجیکٹ تھر میں بند ہونے سے بال بال بچ گیا۔ ملک کے معروف ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر ثمر مبارک مند اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی‘ ترقیات و اصلاحات احسن اقبال کے ساتھ ملاقات مثبت ثابت ہوئی۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے ملک و قوم کے بہترین مفاد میں یوسی جی پراجیکٹ تھر کیلئے نئے پبلک سیکٹر ڈیویلپمنٹ پروگرام میں 50کروڑ روپے مختص کرنے کی یقین دہانی کرا دی۔ اس پراجیکٹ پر سالہاسال سے کام کرنے والے سینکڑوں انجینئرز‘ ٹیکنیشنوں اور دوسرے عملے کو ملازمت سے جواب دینے کے نوٹس جاری ہو گئے تھے۔ جنگ گروپ نے گزشتہ ہفتے اس قومی یوسی جی پراجیکٹ کیلئے 2016-17ء مالی سال کیلئے 90کروڑ روپے کی رقم مختص نہ کئے جانے کا معاملہ اٹھایا‘ اور یہ بھی قوم کو بتایا کہ 2017-18ء کے وفاقی سالانہ ترقیاتی پروگرام میں 90کروڑ روپے کے فنڈز نہیں رکھے گئے۔ اسکے بعد پراجیکٹ کے سیکڑوں ملازمین نے کراچی پریس کلب کے سامنے زبردست مظاہرہ کیا کیونکہ وہ جون میں بیروزگار ہونے والے تھے۔ جیو ٹی وی نے دوسرے چینلز کے ساتھ اسکی بھرپور کوریج کی۔ یہ قومی مسئلہ جنگ کی طرف سے اٹھائے جانے پر ملک کی ایک بااثر شخصیت نے اس کا نوٹس لیا اور مداخلت کر کے 2017-18ء کے پبلک سیکٹر ڈیویلپمنٹ پروگرام میں فنڈز رکھوائے۔ وفاقی وزیر احسن اقبال کو ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے بالمشافہ ملاقات کے دوران اس بات پر قائل کیا کہ یوسی جی تھر ملک و قوم کے بہترین مفاد میں ہے اور یہ 28مئی 2015ء سے کامیابی کے ساتھ تھر کا کوئلہ استعمال کر کے بجلی بنا رہا ہے۔ یہ بھی بتایا گیا کہ یوسی جی تھر سے قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی ECNECنے پانچ دس کی بجائے 100میگاواٹ بجلی بنانے کی منظوری دی ہوئی ہے مگر یہ پراجیکٹ جو پلاننگ کمیشن کا پائلٹ پراجیکٹ ہے اسے ناکام بنانے کیلئے بعض ملک دشمن عناصر پراپیگنڈہ مہم جاری رکھے ہوئے ہیں۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی‘ ترقیات و اصلاحات احسن اقبال نے ڈاکٹر ثمرمبارک مند سے جامع بریفنگ لینے کے بعد تھر کول کو زیرزمین گیس میں تبدیل کر کے اس سے بجلی‘ ڈیزل‘ کیمیکلز بنانے کے پراجیکٹ کو قوم کے بہترین مفاد میں قرار دیا۔ ڈاکٹر ثمرمبارک مند نے وفاقی وزیر کو بتایا کہ یوسی جی ٹیکنالوجی آسٹریلیا‘ جرمنی‘ جنوبی افریقہ‘ امریکہ‘ چین‘ برطانیہ میں کامیابی سے استعمال کی جا رہی ہے۔ پاکستان میں اس ٹیکنالوجی سے 15سولہ روپے کی بجائے پانچ سات روپے فی یونٹ بجلی پچاس سال تک پچاس ہزار میگاواٹ بجلی مل سکے گی۔ اس منصوبہ کے پراجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر شبیر کے مطابق 28مئی کو آج سے ٹھیک دو سال پہلے تھر کے تپتے ریگستان میں جھلسا دینے والی گرمی میں پاکستانی سائینسدانوں‘ انجینئرز اور کارکنوں کی شبانہ روز انتھک محنت رنگ لائی اور اللہ کے فضل سے تھر کے کوئلے کو استعمال کرتے ہوئے یوسی جی پلانٹ سے بجلی پیدا ہونا شروع ہو گئی۔ جب اللہ نے یہ کامیابی عطا فرمائی تو نامعلوم وجوہات کی بناء پر اس قومی پراجیکٹ کے فنڈز روک دیئے گئے۔ وفاقی وزیر احسن اقبال کی جانب سے اس منصوبے کیلئے فنڈز جاری کرنے کے وعدے نے ملازمین میں ایک نئی روح پھونک دی ہے اور وہ دوبارہ سے مزید محنت اور ہمت کرنے کیلئے کوشاں ہو گئے ہیں۔ اس پراجیکٹ کو 100میگاواٹ تک لے جانے کا اعادہ کیا گیا ہے۔ یہ منصوبہ ایکنک نے 100میگاواٹ کیلئے منظور کیا تھا۔ اس سے جہاں تھر اور ملک کیلئے بجلی مہیا کرنے کیلئے قومی گرڈ میں معاونت کریگا وہاں اسے ڈیزل‘ کھاد اور دیگر کیمیکلز بنانے میں خام مال کی حیثیت بھی حاصل ہو گی۔
تازہ ترین