• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
آل انڈیا مسلم لیگ کے قائدین ہندوستان کے انگریز حکمرانوں کو آخرکار یقین دلوانے میں کامیاب ہوگئے کہ ہندو اور مسلمان دو الگ قومیں ہیں۔ وہ ایک ساتھ نہیں رہ سکتے۔ ان کا اوڑھنا بچھونا الگ ہے۔ تہذیب و تمدن الگ ہے۔ رسم و رواج الگ ہیں۔ ان کا کھانا پینا الگ ہے۔ ہندو اور مسلمان دو الگ الگ قومیں ہیں۔ ان کا عقیدہ مختلف ہے۔ ان کا دین دھرم الگ ہے۔ ہندوستان کو آزادی دینے اور ہندوستان چھوڑنے سے پہلے آپ ہندوستان کا ایک ٹکڑا ہمیں دے دیں تاکہ ہم مسلمان آزادی سے اپنے دین اور عقیدے کے مطابق زندگی گزار سکیں۔ یہ وہ باتیں ہیں جو چھپائی جاتی ہیں اور نصابوں میں کبھی لکھی نہیں جاتیں۔ انگریزوں کی دستاویزات اور فائلوں میں کہیں کوئی ثبوت نہیں ملتا کہ انگریز نے ہندوستان کا ایک حصہ مسلمانوں کے لئے مختص کرنے اور پاکستان بنانے کے عوض مسلمانوں سے کسی قسم کی قربانی کا مطالبہ کیا تھا۔ قربانی کی بات ایک سوچے سمجھے مقصد کو سامنے رکھتے ہوئے پھیلائی گئی تھی تاکہ آنے والی نسلوں کو یہ تاثر دیا جائے کہ پاکستان گفت و شنید اور بحث مباحثے کے بعد وجود میں نہیں آیا تھا، بلکہ انگریز سے مدمقابل ہونے، انگریز سے دوبدو جنگ جوتنے اور جان و مال کی قربانیاں دینے کے بعد پاکستان عالم وجود میں آیا تھا۔ اس بات کو اس قدر سچائی سے نسل در نسل پھیلایا گیا ہے کہ ہمارا جزو ایمان بن چکی ہے۔ ہماری نسلیں کامل یقین رکھتی ہیں کہ بہت ہیبت ناک جنگ و جدل کے بعد پاکستان وجود میں آیا تھا اور اس جنگ و جدل میں ہمارے آباء و اجداد نے بڑی قربانیاں دی تھیں۔ ورنہ پاکستان کبھی نہیں بنتا۔
1947ءاگست چودہ اور پندرہ کی شب بارہ بجے انگریز نے باضابطہ ہندوستان کو اس طرح آزاد کیا کہ اس کے ایک حصہ پر پاکستان قائم تھا۔ انگریز نے برصغیر کو خدا حافظ کہا اور چل دیا۔ اس کے بعد برصغیر میں ایسے ایسے غیر معمولی واقعات رونما ہوئے جن کو تاریخی پس منظر کے بغیر سمجھنا ممکن نہیں ہے۔ مگر ہم اپنی توجہ اردو پر مرکوز رکھیں گے۔
انگریز کے ایک دستخط سے ہندوستان آزاد ہوا۔ ہندوستان کے دو حصوں پر پاکستان بنا۔ ایک حصے کو نام دیا گیا مغربی پاکستان اور دوسرے حصے کو نام دیا گیا مشرقی پاکستان، بنگال کے بٹوارے کے نتیجے میں مشرقی پاکستان وجود میں آیا تھا۔ بنگال کی آبادی ہندو اور مسلمانوں پر مشتمل تھی۔ اسی طرح پنجاب کی آدھی آبادی ہندو اور سکھ، اور آدھی آبادی مسلمانوں پر مشتمل تھی۔ لہٰذا پنجاب کا بٹوارہ ہوا۔ آدھا پنجاب پاکستان کے حصے میں آیا اور آدھا پنجاب ہندوستان کو ملا۔ زمینی حقائق آپ طیش میں آکر کبھی نہیں سمجھ سکتے۔ کسی قسم کا بٹوارہ کوئی معمولی معاملہ نہیںہوتا۔ موروثی املاک کے بٹوارے کے نتیجے میں سگے بھائیوں کے درمیان اختلافات اور خونریز تصادم، لڑائی جھگڑے ہو جاتے ہیں۔ ہندوستان انگریزوں کی املاک نہیں تھا۔ ہندوستان پر انگریز نے دو سو برس حکومت کی تھی۔ انگریز سے پہلے ہم مسلمانوں نے چار پانچ سو برس ہندوستان پر حکومت کی تھی۔ انگریزوں نے ہم مسلمانوں سے حکومت چھینی تھی۔ اصل میں ہندوستان ہزاروں برسوں سے ہندوئوں کا ملک تھا۔ کیا آپ اپنے گھر کا ایک کمرا یا آنگن کا ایک ٹکڑا ہنسی خوشی کسی اور کو دینے کے لئے رضامند ہو جائیں گے؟ یہ تو ایک پورے ملک کا معاملہ تھا۔ بٹوارے کے نتیجے میں خونریز فسادات پھوٹ پڑے۔ خاص طور پر پنجاب اور بنگال میں۔ مغربی پاکستان کے تین صوبے سندھ، سرحد، بلوچستان مسلم اکثریتی صوبے تھے۔ لہٰذا سندھ، صوبہ سرحد (جس کا نیا نام خیبر پختونخوا ہے) اور بلوچستان میں کسی قسم کے فسادات نہیں ہوئے۔ باقی پنجاب اور بنگال میں ہندو اور مسلمانوں نے ایک دوسرے کو وحشیوں کی طرح قتل کیا۔ بیچ ہندوستان بھی فسادات کی نذر ہوا۔ فساد زدہ علاقوں سے مسلمانوں نے ہجرت کی اور پاکستان کا رخ کیا۔
اب جو بات میں آپ کے گوش گزار کرنا چاہتا ہوں۔ وہ بات انسانی تاریخ کے بڑے المیوں میں سے ایک ہے۔ آل انڈیا مسلم لیگ نے انگریزوں سے مسلمانان ہند کے لئے ایک الگ تھلگ ملک کا مطالبہ کیا تھا۔ انگریز ہندوستان کے ایک حصے پر بلکہ دو حصوں پر پاکستان بنانے کے لئے رضامند ہو گئے۔ آپ اس حقیقت پر غور کریں۔ مسلمانان ہند کے لئے ایک الگ تھلگ ملک Separate homeland for the Muslim of Subcontinent چودہ اور پندرہ اگست انیس سو سینتالیس کی رات پاکستان کے وجود میں آتے ہی ہندوستان میں رہنے والے مسلمان نفسیاتی طور پر ہندوستان کے دو نمبری (Second Grade) سٹیزن یعنی شہری بن گئے۔ ان کی تعداد پاکستان میں بسنے والے مسلمانوں سے زیادہ تھی اور اب بھی زیادہ ہے۔ بجاطور پر کوئی بھی ان سے پوچھ سکتا ہے کہ ان کے لئے ایک الگ تھلگ ملک پاکستان بن جانے کے بعد ان کے لئے ہندوستان میں رہنے کا کیا جواز تھا۔ آل انڈیا مسلم لیگ کی دستاویزات میں اس سوال کا جواب کہیں نہیں ملتا۔ انگریز کے ایک دستخط سے ہندوستان میں بسنے والے کروڑوں مسلمان اپنے ہی ملک میں دوسرے نمبر کے شہری بن گئے۔فساد زدہ علاقوں سے ہجرت کر کے پاکستان آنے والوں میں سب سے زیادہ تعدادمیں لوگ پنجاب اور مشرقی پاکستان میں آباد ہوئے۔ پنجاب میں آباد ہونے والوں کی تہذیب و تمدن، زبان پنجابی تھی۔ بنگال میں یعنی مشرقی پاکستان میں آباد ہونے والوں کی زبان بنگالی تھی۔
سندھ میں آکر آباد ہونے والوں کی زبان اردو تھی۔ اس نکتے پر ہم ایک بار پھر تحریک پاکستان پر نظر ڈالتے ہیں۔ آل انڈیا مسلم لیگ نے پاکستان کے لئے تحریک اردو زبان میں چلائی۔ صرف انگریزوں سے گفت و شنید اور دلائل انگریزی میں دیئے جاتے تھے۔ باقی مسلمانان ہند تک پاکستان تحریک اردو میں پہنچی تھی۔ نتیجتاً ہندوستان میں اردو پر مسلمانوں کی زبان ہونے کی چھاپ لگ گئی۔ ہندوستان کی زمین پر پاکستان بننے کے بعد اردو پر بٹوارے کی زبان کا الزام بھی لگ گیا۔ میں لسانیات کے بارے میں زیادہ شدھ بدھ نہیں رکھتا۔ میں نہیں سمجھتا کہ کسی زبان سے اتنی نفرت کی گئی ہو جتنی نفرت اردو کے ساتھ بٹوارے کے بعد ہندوستان میں کی گئی تھی۔ اردو میں لکھے ہوئے بورڈ اتار دیئے گئے۔ اداروں کے نام اردو کے بجائے ہندی میں لکھے گئے۔ فلموں کے اشتہاروں اور ٹائٹلوں سے اردو نام غائب کر دیئے گئے۔ اردو کی نعم البدل ہندوستانی زبان میں ہندی اور سنسکرت الفاظ ڈالے گئے۔ جو عام فہم ہندوستانی میں بات کرتے تھے وہ ٹھیٹھ ہندی میں بات کرنے لگے۔ اردو کے ساتھ ہندوستان میں ناروا سلوک بٹوارے کے پندرہ، بیس برس بعد تک جاری رہا۔ اس سے زیادہ نہیں۔



.
تازہ ترین