• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خاتون کو فحش پیغام بھیجنے والے افسرکی بحالی کیخلاف پی ایس اوکی درخواست مسترد

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے خاتون سیکرٹری کو وٹس ایپ پر فحش پیغام بھیجنے والے افسر کی صدر مملکت کی جانب سے بحالی کے خلاف پاکستان اسٹیٹ آئل کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ پی ایس او کراچی کے جنرل منیجر یوسف احمد مرزا کو خاتون افسر کو موبائل پر فحش پیغام بھیجنے پر انکوائری کے بعدملازمت سے نکال دیا گیا تھا اور وفاقی محتسب نے بھی یوسف احمد مرزا کی اپیل خارج کر دی تھی جس پر انہوں نے صدر مملکت کو اپیل بھیجی جو منظور کر لی گئی۔ پاکستان اسٹیٹ آئل نے صدر سیکرٹریٹ کی جانب سے یوسف احمد مرزا کی بحالی کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ عدالت عالیہ کے جسٹس عامر فاروق نے گزشتہ روز سماعت کی تو وفاق کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ خالد محمود نے عدالت کو بتایا کہ پی ایس او کراچی کے جنرل منیجر یوسف احمد مرزا نے 29 ستمبر 2014ءکو خاتون سیکرٹری مریم ناز کو موبائل پر فحش پیغام بھیجا جس پر انکوائری کمیٹی بنا دی گئی۔ 6 جنوری 2015ءکو خاتون سیکرٹری نے تحریری طور پر آگاہ کیا کہ یوسف احمد مرزا نے تسلیم کیا ہے کہ غلطی سے پیغام انہیں چلا گیا لہٰذا وہ انہیں معاف کرتی ہیں۔ اس کے باوجود انکوائری کمیٹی نے اپنی کارروائی جاری رکھی اور 12 جون 2015ءکو یوسف احمد مرزا کو جبری ریٹائر کر دیا گیا۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ خاتون سیکرٹری نے کمیٹی کو بیان بھی ریکارڈ نہیں کرایا۔ 15 اکتوبر 2015ءکو وفاقی محتسب نے بھی یوسف احمد مرزا کی اپیل خارج کر دی جس پر انہوں نے صدر مملکت کو اپیل بھیجی جو 30 مئی 2016ءکو منظور کر لی گئی۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ خالد محمود نے اپنے دلائل میں مزید کہاکہ جی ایم یوسف احمد مرزا کے مطابق وہ سیکرٹری کو اپنی بیٹی کی طرح سمجھتے ہیں ، ٹچ فون کی وجہ سے میسج غلط پوسٹ ہو گیا ، متاثرہ خاتون نے اپنی شکایت بھی واپس لے لی اور وہ کمیٹی کے سامنے پیش بھی نہیں ہوئی نہ بیان قلمبند کرایا۔ کمیٹی نے ملزم کو بھی شامل کئے بغیر سفارشات بھیج دیں۔ اس مقدمے میں متاثرہ فریق پی ایس او نہیں بلکہ خاتون سیکرٹری تھیں جنہیں عدالت سے رجوع کرنا چاہئے تھا۔ پی ایس او قطعاً متاثرہ فریق نہیں ہے اس لئے وہ صدر مملکت کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر نہیں کر سکتا۔

تازہ ترین