• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

27رمضان المبارک، قیام پاکستان کا جشن ،نغموں کی بہار

کراچی (جنگ نیوز) جیو ٹی وی کی رمضان نشریات ”دِل دِل رمضان“ اپنے اختتام کی جانب گامزن ہے لیکن نشریات میں لوگوں کی دلچسپی پہلے دِن کی طرح بدستور قائم ہے ۔27ویں روزے کو جمعۃ الوداع کی مصروفیات اور عید کی خریداری کے مصروف لمحات کو پس پشت ڈال کر ناظرین اپنے قیمتی لمحات اس نشریات میں گزارنے آئے جہاں عوام کے سامنے علمائے کرام نے سحر و افطار کی نشریات میں جمعۃ الوداع اور شب قدر کے فضائل بیان کئے۔ 27رمضان المبارک کی مناسبت سے ”قیام پاکستان“ کے موضوع پر بھی گفتگو ہوئی۔ پاکستان بننے کی خوشی میں مرحوم جنید جمشید کے صاحبزادے تیمور جنیداُن کے دو بھائی، تمام نعت خواں ، شفاعت علی، بشریٰ انصاری اور شائقین نے قومی پرچموں کے ساتھ کھڑے ہوکر ملی نغمے دل دل پاکستان اور ”جیوے جیوے پاکستان“ گایا جس کے بعد ہال میں موجود ہر ایک فرد کا جوش و جذبہ بلند ہوگیا۔ قیدیوں کی بحالی کے ادارے صحیح (SAHEE) کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر سالم عزیز خان نے شرکت کی ۔ اس بار ننھے قوالوں کی بھی روزہ کشائی ہوئی۔ کم سن آئی ٹی ایکسپرٹ سباوون بھی الوداع کہہ کر اپنے شہر عید منانے چلے گئے۔ ”و ایاک نستعین“ میں شیخ طارق شازلی نے وظائف بیان کئے۔ ”عالم آن لائن“ میں سید مظفر حسین شاہ اور شہنشاہ حسین نقوی نے ”شب قدر“ کے حوالے سے گفتگو کی۔ علمائے کرام نے ناظرین اور حاضرین کے بھی سوالات کے جواب دیئے۔ ”دِل سے کہہ دو“ میںعباس رضا، آصف محمود، محمد خان، عبداللہ شاہ، ہمایوں قاضی اور ڈاکٹر انشال جاوید کے درمیان ”میری پہچان پاکستان“ کے موضوع پر دلچسپ تقریری مقابلہ ہوا۔ بشریٰ انصاری اور مرحوم جنید جمشید کے صاحبزادے تیمور جنید نے مشرکہ فیصلے کے بعد ”آصف محمود“ کو فاتح قرار دیا جنہیں اسمارٹ فون اور کچن سیٹ دیا گیا۔ اویس ربانی اس سیگمنٹ کی میزبانی کررہے تھے۔ چیریٹی سیگمنٹ ”فی سبیل اللہ“ میں جیل کے قیدیوں کی شخصیت کی بحالی کے ادارے صحیح (SAHEE) کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر سالم عزیز خان نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہم نے یہ کام 1996ءمیں بہت محدود پیمانے پر شروع کیا تھا لیکن 2006ءمیں ہم کراچی آگئے۔ ہمارا ادارہ پولیس آفیشلز کی مدد کے ساتھ چل رہا ہے جس میں ہم قیدیوں کے ساتھ پولیس کے اسٹاف کو بھی تربیت دیتے ہیں۔ جیل جاکر لوگ بگڑ جاتے ہیں لیکن دو ہزار قیدیوں نے اس پروگرام میں حصہ لیا اور صرف ایک قیدی تھا جو رہائی پاکر واپس جیل آگیا۔ اُنہوں نے بتایا کہ تبدیلی ہمیشہ انسان کے اندر سے آتی ہے، ورنہ انسان ایک کان سے سن کر دوسرے سے باہر نکال دیتا ہے۔ ہمارے کورسز میں لوگوں کو سوچنے کیلئے سوالات دیئے جاتے ہیں، جب وہ سوچنے پر مجبور ہو جاتے ہیں تو پھر خود ہی بری چیزوں کو چھوڑ دیتے ہیں۔ ہم اِن پڑھ قیدیوں کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں تاکہ وہ پڑھ لکھ کر معاشرے کا اچھا فرد بن سکیں۔ منشیات کے قیدیوں کیلئے بھی بہترین کورسز شروع کئے گئے ہیں۔ اب تک یہ ادارہ فیملیز اور دوستوں کے ساتھ ملکر چلا رہے تھے کیونکہ ہم صرف کراچی سینٹرل جیل تک ہی محدود تھے اب ہم مزید 6 جیلوں تک پہنچ گئے ہیں لیکن اس کیلئے بہت زیادہ فنڈز درکار ہیں۔ ادارے کے ٹرینر امجد حسین نے بتایا کہ ہم چار کورس کراتے ہیں، اس معاملے میں ہمیں مشکلات درپیش ہوتی ہیں لیکن ہر اچھے کام میں مشکلات حصہ ہوتی ہیں۔ ہم اپنے ادارے میں قیدیوں کی عزت نفس بحال کرنے کیلئے کوشش کرتے ہیں۔ ٹرینر وسیم اخلاق نے بتایا کہ ہم قیدیوں کی زندگی کو بحال کرنے کیلئے نیا موقع فراہم کرتے ہیں، اِن کورسز سے اُن کا ذہن اتنا کشادہ ہو جاتا ہے کہ وہ جرائم کی جانب نہیں جاتا۔ جیل کے قیدی محمد خان ملاح نے بتایا کہ میرے 3 سال جیل میں گزرے، وسیم صاحب نے مجھے تربیت دی، اِن کے پروگرام کے تحت ہم نے 7-8 کورس مکمل کئے۔ اب سمندر میں کشتیاں چلا کر اپنی حق حلال کی روزی روٹی کما رہا ہوں۔ بشریٰ انصاری نے ادارے کے کیلئے عطیات کی اپیل کی۔ کمال فن میں ”آزادی“ کے موضوع پر ایاز حسین، رمشا اور رمیز الدین نے اپنے فن پارے بنائے۔ عوام نے تالیوں کی گونج میں رمیز الدین کی پیشکش کو پسند کیا جنہیں الماس جیولرز کے نمائندے اشتیاق نے قیمتی جیولری سیٹ پیش کیا۔ رنز اَپ کو بھی چھوٹے جیولری سیٹس دیئے گئے۔ کچن سیگمنٹ ”کھانے میں کیا ہے؟“۔ میں شیف زبیر اور شیف ثمینہ جلیل نے سنگا پورین چاول اور میٹھے میں کوجیاں بنا کر دکھائیں۔ ”جیو دِل سے“ میں شفاعت علی نے شائقین سے سوالات اور پہیلیاں بوجھ کر اُنہیں گرما دیا پھر اُن میں ڈھیروں انعامات بانٹ کر اُنہیں تازہ دَم کردیا۔ ننھے قوالوں نے کلام پیش کیا۔ ”آؤمدینے چلیں“ میں بذریعہ قرعہ اندازی ایک خاتون کو اُن کے محرم کے ساتھ عمرے کے دو ٹکٹ دیئے گئے۔ ”جان کر جیو“ میں معصوم بچی ورقہ خالد نے حضرت موسیٰؑ کی پیدائش کے حوالے سے قصہ سنایا۔ روزہ کشائی سیگمنٹ ”میرا پہلا روزہ“ میں اس بار دیگر بچوں کے ساتھ ننھے قوالوں کی بھی روزہ کشائی ہوئی۔ ہر ایک بچے کی حوصلہ افزائی کیلئے قیمتی تحائف اور سونے کے سکے بھی دیئے گئے۔ سحری نشریات کا آغاز تلاوت کلام پاک، حمد اور نعتوں سے ہوا۔ نعمان اعجاز نے مفتی غلام دستگیر سے ”شب قدر“ کے حوالے سے گفتگو کی۔ ”عالم آن لائن“ میں مفتی غلام دستگیر اور سید مظفر حسین شاہ نے ملکر شب قدر کے حوالے سے قرآن و حدیث کی روشنی میں ایک مفصل بیان دیا۔ ناظرین اور حاضرین نے بھی موقع سے فائدہ اُٹھا کر علمائے کرام سے اپنے سوالات پوچھے۔ ”و ایاک نستعین“ میں قاری نوید اور شیخ طارق شازلی نے عوام کو مشکلات سے باہر نکلنے کے مختلف وظائف بتائے۔ اِن دونوں سیگمنٹس کی میزبانی تسلیم احمد صابری نے کی۔ مفتی غلام دستگیر نے ”شب قدر“ کے حوالے سے خصوصی دُعا کرائی۔ بذریعہ قرعہ اندازی ایک خوش نصیب فیملی کو عمرے کا ٹکٹ بھی دیا گیا۔

تازہ ترین