• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ریلوے ڈرائیورز کی ملک گیر ہڑتال13 گرفتار، مسافر پریشان، مذاکرات کے بعد ٹرین آپریشن بحال

لاہور، کراچی،اسلام آباد(جنرل رپورٹر/نمائندگان جنگ/نامہ نگاران) ریلوے ڈرائیوروں کی ملک گیر ہڑتال کے باعث ٹرینیں گھنٹوں تاخیر کا شکار ہوئیں جس پر مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا،13 ڈرائیوروں کو گرفتار کرلیا گیا،جن کیخلاف مقدمات درج کرلئے گئے ہیں،تاہم مذاکرت کے بعد ٹرین آپریشن بحال کردیا گیا۔ہڑتال کے باعث کراچی کینٹ سے اتوار کو ٹرینوں کی آمدورفت معطل رہی اور وہ  کئی کئی گھنٹے تاخیر کا شکار ہوئیں، کراچی سے سابقہ ڈرائیوروں کی مدد سے ریلوے آپریشن فعال رکھنے کی کوشش کی گئی جبکہ گرفتاریوں کے ڈرسے ہڑتالی ڈرائیور کینٹ اسٹیشن سے غائب ہوگئے، شام کو کراچی ریلوے انتظامیہ نے دعویٰ کیا کہ کراچی سمیت ملک بھر میں ریلوے آپریشن بحال کردیا گیا اورآپریشن معمول پر آگیا ہے، دوسری جانب ریلوے پولیس کاکہنا ہے کہ ڈرائیوروں کی ہڑتال کے باعث کراچی سے کسی ڈرائیور کو گرفتار نہیں کیا گیا کراچی کینٹ سے شالیمار ایکسپریس اورہزارہ ایکسپریس ہڑتال کے باعث وقت مقررہ پرروانہ نہ ہوسکیں ہزارہ ایکسپریس ڈھائی گھنٹے تاخیر سے سٹی اسٹیشن سے روانہ ہوئی جبکہ پشاور سے آنے والی خیبرمیل تین گھنٹے تاخیر سے اور لاہور سے شالیمار ایکسپریس ساڑھے تین گھنٹے تاخیر سے کراچی پہنچی کوئٹہ سے آنے والی بولان میل دوگھنٹے تاخیر سے پہنچی چیف ایگزیکٹو آفیسر ریلوے جاویدانوربوبک، ایڈیشنل جنرل مینجر نصراللہ خان اور چیف پرسنل آفیسر شعیب عادل نے ریلوے ڈرائیور ز لوکورننگ ایسوسی ایشن کے رہنماؤں سے رابطہ کرکے مطالبات کے حوالے سے فوری بات چیت کے لیے یونین رہنماؤں کو لاہور ہیڈآفس میں مدعوکرلیا ریلوے انتظامیہ نے کہاکہ ڈرائیورز کے تمام جائز مطالبات فوری طور پر منظور کئے جائیںگے بعدازاں ریلوے انتظامیہ نے دعویٰ کیا کہ ریلوے ڈرائیورز نے ہڑتال ختم کرکے ریلوے آپریشن بحال کردیا اور کراچی آنے اور روانہ ہونے والی ٹرینوں کا نیا شیڈول جاری کردیا تاہم سارا دن کینٹ اسٹیشن پر مسافر بڑی تعداد  میں وقت مقررہ پر پہنچ کر ٹرینوں کی روانگی کا انتظار کرتے رہے اسی طرح پہنچے والی ٹرینوں کے مسافروں کو لینے کے لیے بھی لوگ اسٹیشن پہنچتے رہے۔ علاوہ ازیں دوسری جانب وزیرریلوے سعدرفیق نے لاہور میں ریلوے ہیڈ کوارٹر کا دورہ کیا اور ٹرین ڈرائیوروں کی ہڑتال کے معاملے پر اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے اہم فیصلے کئے۔ سعد رفیق نے کہا کہ ٹرین ڈرائیورز کی ہڑتال کا اقدام بلاجواز اور بلیک میلنگ تھی ریلوے ڈرائیورز کے 6 میں سے 3 مطالبات تسلیم کرنے کے عندیہ دیا ہے ہڑتالی ٹولے کو بات چیت کی میز پرآنا چاہیےتھا جو کام پر نہیں آئے گا وہ گھر جائے گا ریلوے لاوارث ادارہ نہیں اس کے وارث موجود ہے من مانی نہیں چلنے دیں گے۔ سعد رفیق نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ مسافروں کو تکلیف اور پریشانی کا سامنا کرنے پر معذرت خواہ ہیں اور تمام ٹرینوں کی آمدورفت متبادل ڈرائیور کے ساتھ بحال کردی گئی، ہڑتالی ملازمین محکمہ اور مسافروں کیلئے پریشانی کا باعث نہ بنیں ہم ان کے تمام جائز مطالبات ماننے کیلئے تیار ہیں مگر وہ بات چیت کی میز پر آئیں۔ سی ای او ریلوے نے ہڑتالی ڈرائیوروں کے 6 میں سے 3 مطالبات ماننے کا عندیہ بھی دیا ہے مگر تنخواہوں میں 4 گنااضافہ کا مطالبہ اور حادثات کے ذمہ دار ڈرائیورز کو قانون کے شکنجے سے نکالنے کے مطالبات ماننے والے نہیں۔ بعد ازاں ریلوے کے اعلی حکام نے این ایل سی اور ریٹائرڈ ڈرائیوروں سے کو بلواکر ٹرینوں پر بھیج دیا صبح پانچ بجے سے ٹرینوں کی آمد رفت وقفے وقفے سے شروع ہوگئی اور اپ اور ڈائون ٹرینیں جہاں جہاں کھڑی تھیں وہ اپنی، منزل مقصود کی جانب روانہ ہوئیں متبادل ڈرائیوروں کو ٹرینوں پر جانے سے روکنے پر ریلوے پولیس نے ٹرین ڈرائیورز ایسوسی ایشن کے چیئرمین محمد اقبال، صدر محمد فاروق، جنرل سیکر یٹری علی حیدر چاچڑ کو گرفتار کرکے ریلوے تھانہ روہڑ ی پر مقدمہ درج کرلیا مذکورہ رہنمائوں کی گرفتاری کے خلاف ڈرائیوروں نے بازوں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر ریلوے تھانہ کا گھیرائو کرکے رہنمائوں کی رہائی اور مقدمے کے اخراج کے لیے نعرے بازی کی جسکے بعد حویلیاں سے کراچی جانے والی ہزارہ ایکسپریس، پشاور سے کراچی جانے والی عوام ایکسپریس روہڑی ریلوے اسٹیشن تو ڈارئیوروں نے احتجاج چلانے سے انکار کردیا کئی گھنٹے کھڑی رہی جسکے مسافروں نے اسٹیشن ماسٹر کے دفتر کا گھیرئاو کر کے دفتر میں توڑ پھوڑ کی اور اسٹیشن ماسٹر کو دفتر سے باہر نکلا حتجاج کیا بعد یونین رہنماوں میں مذکرات کامیاب ہونے کے بعد مسافر ٹرینوں کو اگلی منزل کی جانب روانہ کیا گیا۔سکھر میں لو کورننگ اسٹاف اینڈ ریلوے ڈرائیورز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری علی حیدر چاچڑ نے کہا ہے کہ اگر مطالبات نہ مانے گئے تودوروز بعد ریلوے کا پہیہ پھر جام کیا جائے گا، نان ٹیکنیکل افراد سے ٹرین ڈرائیوکرکے انسانی جانوں سے کھیلا جارہا ہے۔رحیم یارخان،خانیوال،کوٹ ادو،روہڑی سمیت دیگر شہروں کے نمائندگان جنگ اور نامہ نگاران کے مطابق ریلوے ڈرائیورز نے تیزگام، قراقرم ایکسپریس، فرید ایکسپریس، خیبر میل، علامہ اقبال، ملت ایکسپریس اور پاکستان ایکسپریس کو روہڑی، محراب پور، خیرپور اور دیگر اسٹیشنزپر روکا جس کے باعث ٹرینوں کا نظام درہم برہم ہوگیا، ہڑتال کے باعث لاہور ریلوے اسٹیشن پر شالیمار ایکسپریس، کراچی ایکسپریس، نائٹ کوچ سمیت متعدد ٹرینیں تاخیر کا شکار ہوئیں جس سے مسافروں کو گھنٹوں انتظار کرنا پڑا۔ روہڑی ریلوے اسٹیشنز پر بھی مسافر پریشانی سے دو چار رہے، کوئی بھی ٹرین مقررہ وقت پر اپنی منزل پر نہ پہنچ سکی مسافروں نے ریلوے اسٹیشن پر ڈیرے ڈال دیئے۔بچے،بوڑھے اور خواتین شدید گرمی میں ہلکان ہوتے رہے۔لاہور ریلوے اسٹیشن پر صبر کا پیمانہ لبریز ہوا تو مشتعل مسافروں نے بھی ریلوے انتظامیہ کے خلاف احتجاج کیا۔ ہڑتال کی وجہ سے ملک بھر میں چلنے والی 106 گاڑیوں میں سے صرف ایک گاڑی راولپنڈی ریلوے اسٹیشن سےروانہ نہ ہوسکی، یہ گاڑی راولپنڈی سے لاہور جانے والی نائٹ کوچ ریل کار تھی رات 12 بجے ریلوے ڈرائیوروں کی ہڑتال کی وجہ سے اس گاڑی کے ڈرائیور کا انتظام نہ ہوسکا جس کے باعث رات کو ریلوے اسٹیشن پر مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑنا۔ بعض مسافروں نے اپنا ٹکٹ واپس کردیا ریلوے انتظامیہ نے ٹکٹ کے پورے پیسے واپس کر دیئے جبکہ نائٹ کوچ ریل کار کی دو بوگیوں کو رات ڈھائی بجے خیبر میل میں لگا کر لاہور روانہ کیا گیا جس سے ریلوے کو لاکھوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا،تاہم بتایا گیا ہے کہ گزشتہ روز ریلوے انتظامیہ کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد ڈرائیوروں نے ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کردیا۔جس کے بعد ٹرین آپریشن سسٹم مکمل طور پر بحال ہوگیا ہے، ریلوے ڈرائیوروں کی ہڑتال کے پیش نظر ریلوے کے تمام ڈویژنز میں ڈی ایس ساری رات موجود رہے جبکہ ریلوے ہیڈ کوارٹر میں چیف ایگزیکٹو آفیسر جاوید انور اور ایڈیشنل جنرل منیجر عبدالحمید رازی ریلوے ہیڈ کوارٹر میں ساری رات موجود رہے اور سی او ریلوے رننگ اسٹاف کے عہدیداران سے فون پر مسلسل رابطے میں رہے اور انہیں اس بات کا یقین بھی دلایا کہ ان کے جائز مطالبات تسلیم کر لئے جائیں گے وہ ٹرینوں کو نہ روکیں لیکن راولپنڈی کے صدر نے ان کی کوئی بات نہ مانی جبکہ کراچی میں رننگ اسٹاف کے سیکرٹری نے یقین دلایا کہ ہم ہڑتال نہیں کریں گے لیکن اس کے باوجود رات 12 بجے کے بعد ٹرینیں روکی گئیں۔ ریلوے ذرائع  کے مطابق ریلوے رننگ اسٹاف کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا اور جنہوں نے گاڑیاں روکی ہیں ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائےگی اور کسی بھی کسی صورت میں معاف نہیں کیا جائےگا۔ راولپنڈی ڈویژن میں ڈی ایس پنڈی صاحبزادہ امتیاز اور ڈویژنل میکنیکل انجینئر محمد ادریس ساری رات ریلوے اسٹیشن پر موجود رہے اور ہڑتال ختم کرانے کی بھرپور کوشش کرتے رہے۔پشاور سے کوئٹہ جانے والی جعفر ایکسپریس ایک گھنٹہ بیس منٹ کی تاخیر سے راولپنڈی ریلوے اسٹیشن پہنچ گئی۔ پشاور سے راولپنڈی اسٹیشن پر پہنچنے والی جعفر ایکسپریس کوئٹہ روانہ نہ ہو سکی، ٹرین پہلے بھی ایک گھنٹہ بیس منٹ تاخیر سے راولپنڈی ریلوے اسٹیشن پہنچی تھی۔ ادھر چیئرمین ٹرین ڈرائیورز ایسوسی ایشن راجہ شبیر نے الزام عائد کیا کہ ہمارے چھ ٹرین ڈرائیوروں کو تھانہ میں بند کر دیا گیا ہے۔ مذاکرات کی آڑ میں نوکریوں سے فارغ کرنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں، ریلوے ذرائع کے مطابق فورمین اکمل کی درخواست پر ڈرائیورز فیاض احمد،علی رضا حسین،ڈپٹی ڈرائیورز انجم،خضر حیات اور راجہ حفیظ وغیرہ کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ریلوے ذرائع کے مطابق ریلوے ڈرائیوروں کی سی بی اے یونین نہیں اور نہ ہی یہ ڈرائیور ریلوے رولز کے مطابق یونین بنا سکتے ہیں۔ یہ ایسوسی ایشن ہے ان کے ساتھ ریلوے ڈرائیوروں کے جائز مطالبات پر بات چیت کی جاسکتی ہے۔ ترجمان پاکستان ریلویز کے مطابق ہڑتالی ڈرائیوروں کا بڑا مطالبہ خونی حادثات میں ملوث ڈرائیوروں کی بحالی ہے، یہ ناجائز مطالبہ ہرگز تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ ترجمان نے کہا کہ ہڑتالی گروپ 43 انسانی جانوں کی ہلاکت کے ذمہ دار 6 ڈرائیوروں کی بحالی کا مطالبہ کر رہا ہے، تحقیقات کے بعد یہ ڈرائیور زکریا ایکسپریس، فرید ایکسپریس اور گڈز ٹرینوں کے خونی حادثات کے ذمہ دار قرار پائے گئے ہیں۔ ریلوے لوکو رننگ اسٹاف کی ہڑتال ناکام بنادی گئی، صبح سات بجے ٹرین آپریشن بحال کر دیا گیا،ترجمان نے کہاکہ پاکستان ریلویز کی ساکھ مجروح اور عوامی اعتماد خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، کال واپس لینے کا تاثر کارکنوں کو گمراہ کرنے کی ناکام کوشش ہے۔           
تازہ ترین