• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کے نئے وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے واضح کیا ہے کہ پاک بھارت امن کا دارومدار کشمیری عوام کی خواہشات اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق تنازع کشمیر کے تصفیے پر ہے۔ یہ نہیں ہوسکتا کہ بھارت کشمیریوں پر ظلم جاری رکھے اور ہم ان کے خون پر سودے بازی کرلیں۔ سیالکوٹ میں گزشتہ روز صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان حالات معمول پر لانا چاہتا ہے مگر بھارت اس کا مثبت جواب نہیں دے رہا وہ ہماری مشرقی سرحدوں پر حالات مسلسل خراب کر رہا ہے اورر اس کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے سندھ طاس معاہدہ بھی خطرات سے دو چار ہے۔ ادھر وزارت خارجہ کے ترجمان نے ان امریکی الزامات کو مسترد کردیا ہے کہ پاکستان دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں صرف مخصوص لوگوں کے خلاف کارروائی کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم دہشت گردوں کے خلاف یکساں جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں اور ہزاروں جانوں کی قربانی دینے کے علاوہ اربوں ڈالر کا مالی نقصان اٹھاچکے ہیں۔ یہ بات انتہائی افسوسناک ہے کہ خطے میں پاکستان کے مفادات کو نقصان پہنچانے کیلئے بھارت امریکہ اور کابل ایک صفحے پر آچکے ہیں۔ بھارت پاکستان کے خلاف دہشت گردی کیلئے افغان سرزمین استعمال کر رہا ہے اور امریکہ اس کی ہاں میں ہاں ملا رہا ہے۔ اس حقیقت کے باوجود کہ ایک وقت میں جموں و کشمیر کے عوام کو حق خود ارادیت دلانے کی قرارداد کے محرکین میں امریکہ سر فہرست تھا اور آج بھی دوسری بڑی طاقتوں کے ساتھ وہ اس قرارداد پر عملدرآمد کرانے کا پابند ہے مگر وہ نہ صرف اس معاملے میں آنکھیں بند کئے ہوئے ہے بلکہ بھارت کو اسٹرٹیجک پارٹنر کا درجہ دے کرپاکستان مخالف عزائم پر اس کی پشت پناہی کر رہا ہے۔ کشمیر اور سندھ طاس معاہدے سمیت بھارت کے ساتھ پاکستان کے کئی تنازعات تصفیہ طلب ہیں ایک طرف مقبوضہ کشمیر میں نہتے عوام کے خلاف اس کے مظالم جاری ہیں تو دوسری طرف وہ سندھ طاس معاہدے کو سبوتاژ کرنے کے درپے ہے جس کے تحت مقبوضہ کشمیر سے بہہ کر آنے والے پاکستانی دریائوں کا پانی روکنے کے لئے ڈیمز بنا رہا ہے ۔ واشنگٹن میں عالمی بینک کے زیر اہتمام ہونے والے حالیہ نامکمل مذاکرات میں اس نے یہ بودی دلیل دی کہ پاکستان ان دریائوں سے استفادہ کے لئے ڈیمز نہیں بنا رہا اس لئے بھارت کو ان کا پانی بروئے کار لانے کا حق ہے مگر دوسری طرف اس نےکنٹرول لائن پر حملے تیز کرنے اور آزاد کشمیر میں آبی ڈیمز کی تعمیر ناکام بنانے کے لئے ایک خصوصی بارڈر ایکشن ٹیم بنادی ہے اس ٹیم کی جانب سے سیکورٹی خطرات کی دھمکیاں ملنے پر ضلع کوٹلی میں گلپور ڈیم بنانے والی جنوبی کوریا کی کمپنی نے ایسے وقت میں کام بند کردیا ہے جب 102 میگاواٹ بجلی کے اس منصوبے پر 40 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے۔ کمپنی نے مقامی اور غیر ملکی عملے کو ہٹالیا ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی پچھلے سال سندھ طاس معاہدے کو منسوخ کرنے اور پاکستان کے دریائوں کا پانی مکمل طور پر بند کرنے کی دھمکی دے چکے ہیں ان حالات میں برصغیر میں پائدار امن کے لئے ضروری ہوگیا ہے کہ اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم سے امریکہ سمیت بڑی طاقتیں بھارت کو مذاکرات کی میز پر لائیں۔ اس حوالے سے نریندر مودی کا میانمار میں ایک ماحولیاتی کانفرنس سے ویڈیو خطاب کا ذکر بے محل نہ ہوگا جس میں انہوں نے اعتراف کیا ہے کہ عالمی تنازعات مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہوسکتے ہیں۔ برصغیر میں کشیدہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے سب سے زیادہ ضرورت پاک بھارت مذاکرات کی ہے۔ اگر بھارتی وزیر اعظم واقعی مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں تو انہیں پاکستان کی جانب سے بار بار کی جانے والی بات چیت کی پیشکش قبول کرلینی چاہئے تاکہ نہ صرف مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات حل ہوںبلکہ بھارتی ایما پر پاکستان کے خلاف افغانستان کی جانب سے ہونے والی دہشت گردی بھی رکے اور اس پورے خطے میں امن و استحکام بحال ہوسکے۔

تازہ ترین