• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نواز شریف کی سیاست آئندہ مزید جارحانہ ہوگی، تجزیہ کار

کراچی (ٹی وی رپورٹ) سینئر تجزیہ کاروں نے کہا کہ نواز شریف کی سیاست آئندہ اس سے بھی زیادہ جارحانہ ہوگی، نواز شریف نیب ریفرنس، کرمنل کیسوں اور حدیبیہ کیس سے بچنے کیلئے ججوں پر تنقید کررہے ہیں، نواز شریف کے شور مچانے کا بنیادی مقصد بطور وزیراعظم بحالی ہے،نواز شریف کی پانچ ججوں پر کڑی تنقید ان کی سیاست کا حصہ ہے، نواز شریف جلسوں میں کیے گئے سوالات نظرثانی اپیل میں داخل کردیتے تو انہیں جواب مل جاتا، این اے 120میں کلثوم نواز ن لیگ کیلئے بہترین امیدوار ہیں، فی الحال شریف خاندان میں صرف کلثوم نواز ہی صادق ہیں، مریم نواز بھی این اے 120سے الیکشن لڑنے کی خواہشمند تھیں ،این اے 120سے کلثوم نواز کو الیکشن لڑوانا غلط فیصلہ ہے،کلثوم نواز الیکشن ہار گئیں تو ن لیگ کو مزید نقصان پہنچے گا،اگلے چند مہینوں میں طاہر القادری کا نہیں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کے ورثاء کا مقصد ضرور پورا ہوگا۔ان خیالات کا اظہار مظہر عباس، حسن نثار، منیب فاروق، شہزاد چوہدری اور ارشادبھٹی نے جیو نیوز کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

میزبان عائشہ بخش کے پہلے سوال پہلے پانچ ججوں پر کڑی تنقید، اب نظرثانی کی اپیل، نواز شریف آخر چاہتے کیا ہیں؟ کا جواب دیتے ہوئے حسن نثار نے کہا کہ فلم مولاجٹ کے ولن نوری نت کی طرح نواز شریف بھی طاقت کے زعم میں اپنے ٹکڑے ٹکڑے ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں، نواز شریف جو چاہ رہے ہیں وہ انہیں ضرور ملے گا، جاتی امراء میں بیوقوفی کی فراوانی ہے، نواز شریف جو کررہے ہیں کوئی سیانا آدمی اس طرح کی بات نہیں کرتا ہے۔منیب فاروق کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے پاس عدالتی فیصلے کے بعد سیاست کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا، نواز شریف کی پانچ ججوں پر کڑی تنقید ان کی سیاست کا حصہ ہے، وہ چپ کر کے بیٹھے تو بہت کچھ ان کے ہاتھ سے نکل جائے گا، نواز شریف کی سیاست آئندہ اس سے بھی زیادہ جارحانہ ہوگی، نواز شریف مظلومیت کا کارڈ کھیل کر ہی این اے 120 کا الیکشن جیتنے کی کوشش کریں گے۔ارشاد بھٹی نے کہا کہ نواز شریف اگر بڑے لیڈر ہوتے تو بچے کی ہلاکت کے بعد ریلی کال آف کردیتے، پاکستان میں سب سیاستدان ہیں ملک میں کوئی لیڈر نہیں رہ گیا ہے، ن لیگ کی پالیسی ایسی ہے کہ ان کا ایک ہاتھ گریبان پر تو دوسرا پاؤں پر ہوتا ہے، نواز شریف کے شور مچانے کا بنیادی مقصد بطور وزیراعظم بحالی ہے۔

شہزاد چوہدری نے کہا کہ نواز شریف نیب ریفرنس، کرمنل کیسوں اور حدیبیہ کیس سے بچنے کیلئے ججوں پر تنقید کررہے ہیں، پانچ ججوں نے کچھ دیکھ کر ہی فیصلہ کیا ہوگا جو شاید نواز شریف کو نظر نہیں آرہا اسی لئے وہ پوچھ رہے ہیں مجھے کیوں نکالا گیا، نواز شریف اس وقت کو روئیں گے جب سیاسی طور پر غلط فیصلے کیے، نواز شریف کو پہلے دن ہی قوم سے معافی مانگ لینی چاہئے تھی،نواز شریف کو سیاست اورسیاسی لڑائی نیلسن منڈیلا سے سیکھنی چاہئے، بھٹو بھی جس دھج سے مقتل پر گیا وہ شان سلامت رہتی ہے اسی لئے آج تک بھٹو سلامت ہے۔مظہر عباس کا کہنا تھا کہ نواز شریف بطور وزیراعظم اپنی بحالی چاہتے ہیں جو مشکل نظرآرہی ہے، نواز شریف نے جتنے سوالات جلسوں میں کیے وہی نظرثانی اپیل میں داخل کردیتے تو انہیں جواب مل جاتا، نواز شریف نے ججوں سے متعلق جتنی باتیں کیں اس کے بعد نظرثانی اپیل دائر کرنا نہیں بنتا تھا، نواز شریف کی باتوں میں بڑا تضاد نظر آرہا ہے۔

دوسرا سوال این اے 120ضمنی الیکشن، کلثوم نواز کی نامزدگی ن لیگ کو فائدہ دے گی یا نقصان؟ کا جواب دیتے ہوئے ارشاد بھٹی نے کہا کہ این اے 120میں کلثوم نواز ن لیگ کی بہترین امیدوار ہیں، مریم نواز بھی این اے 120سے الیکشن لڑنے کی خواہشمند تھیں ،لیکن انہیں بڑا مقابلہ گھر میں ہی کرنا پڑرہا ہے، نواز شریف کی اینکرز سے ملاقات میں ایک خاتون اینکر نے سوال کیا کہ آپ این اے 120میں کلثوم نواز کو ٹکٹ کیوں نہیں دیتے، اس پر نواز شریف مسکرائے اور اگلے سوال پر چلے گئے، مریم نواز نے اسی وقت ایک چٹ لکھ کر دوسری اینکر کو پہنچائی، اس اینکر نے پانچ منٹ بعد نواز شریف سے سوال کیا کہ آپ این اے 120میں مریم کو چانس کیوں نہیں دیتے، اس سوال پر نواز شریف مسکرائے بھی نہیں آئے اور آگے چلے گئے، ملاقات ختم ہونے کے بعد مریم نواز اس خاتون اینکر کے پاس آئیں جنہوں نے کلثوم نواز کا نام دیا تھا اور ناراض ہو کر انہیں کہا کہ آپ نے میرا نام کیوں نہیں دیا۔ مظہر عباس نے کہا کہ این اے 120سے کلثوم نواز کو الیکشن لڑوانا غلط فیصلہ ہے،نواز شریف نے کلثوم نواز کو وہاں سے الیکشن لڑوا کر بڑا رسک لیا ہے، کلثوم نواز یہ الیکشن ہار جاتی ہیں یا ان کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوجاتے ہیں تو ن لیگ کو مزید نقصان پہنچے گا، این اے 120میں جماعت الدعوۃ کی ملی مسلم لیگ کا اہم عنصر سامنے آگیا ہے جو دعویٰ کرتی ہے کہ اس کے پاس پندرہ ہزار ووٹ ایسے ہیں جو مسلم لیگ ن کے ووٹر رہے ہیں۔

شہزاد چوہدری کا کہنا تھا کہ کلثوم نواز کو این اے 120سے الیکشن لڑوانا نواز شریف کا بہترین فیصلہ ہے، کلثوم نواز کی اپنی ساکھ اس حلقہ کے انتخابات میں حاوی رہے گی، فی الحال شریف خاندان میں صرف کلثوم نواز ہی صادق ہیں، ن لیگ این اے 120کی نشست کو بچانے میں کامیاب رہے گی۔منیب فاروق نے کہا کہ این اے 120میں لوگوں کو مسلم لیگ ن سے شکایات ہیں، ن لیگ کی طرف سے کلثوم نواز بہت مضبوط امیدوار ہوں گی، صحت کی خرابی کی وجہ سے کلثوم نواز کیلئے جارحانہ انتخابی مہم چلانا مشکل ہوسکتا ہے۔حسن نثار کا کہنا تھا کہ ن لیگ کے پاس این اے 120پر کلثوم نواز سے بہتر آپشن نہیں تھا، شریف خاندان سیاسی نفع نقصان سے کافی آگے گزر چکا ہے، ماضی کی طرح ن لیگ اس وقت بھی تڑیاں اور ترلے جاری رکھے ہوئے ہے، مشرف دور میں بھی کلثوم نواز احتجاج کررہی تھیں لیکن اندرون خانہ منت، ترلے اور معاہدہ پروگرام جاری تھا، یاسمین راشد نے پچھلے انتخابات سے اب تک اپنی مہم نہیں روکی جس کا انہیں بڑا فائدہ ہوگا۔

تیسرے سوال قادری سیزن تھری، کیا طاہر القادری کا مقصد پورا ہوگا؟ کا جواب دیتے ہوئے منیب فاروق نے کہا کہ طاہرا لقادری کو اگر عمران خان اور کہیں اور سے خدمات حاصل ہوئیں تو ان کا ایجنڈا پورا ہوجائے گا۔ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ طاہر القادری جس مقصد کیلئے آئے ہیں وہ ایجنڈا پورا کر کے ہی جائیں گے، پہلے بھی دومرتبہ جس مقصد کیلئے آئے تھے وہ پورا ہوتے ہی چلے گئے تھے۔شہزاد چوہدری نے کہا کہ طاہر القادری اس دفعہ بھی سانحہ ماڈل ٹاؤن کا معاملہ حل نہیں کرسکیں گے، عمران خان کبھی بھی طاہر القادری سے نہیں ملیں گے، عمران خان اپنی جیت کسی سے شیئر نہیں کرنا چاہے گا۔

مظہر عباس کا کہنا تھا کہ طاہر القادری سانحہ ماڈل ٹاؤن پر سیاست کر کے واپس چلے جائیں گے، اگلے چند مہینوں میں طاہر القادری کا نہیں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کے ورثاء کا مقصد ضرور پورا ہوگا، ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کو انصاف مل جائے گا کیونکہ شہداء کا خون رائیگاں نہیں جاتا۔

تازہ ترین