اسلام آباد (نمائندہ جنگ) علاقائی سلامتی کے حوالے سے سینئر ماہرین اور تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ سلامتی سے متعلق درپیش قومی تقاضوں کے پیش نظر ملک کی منتخب جمہوری حکومت کو خارجہ پالیسی کے امور آگے بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کرنا چاہئے۔ اس وقت ملک کی سول اور فوجی قیادت کو خارجہ پالیسی کے معاملات پر کامل اتفاق رائے کا اظہار کرنا چاہئے تاکہ اہم معاملات پر باقی دنیا کے ساتھ بامقصد بات چیت کی جاسکے۔ مقررین نے اس امر کا اظہار پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی کے زیراہتمام ’’سلامتی سے متعلق تبدیل شدہ منظر نامہ اور پاکستان کو درپیش چیلنج‘‘ کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ لیفٹینیٹ جنرل (ر) اسد درانی نے کہا کہ بھارت افغانستان میں اپنے مقاصد آگے بڑھانے میں کامیاب رہا جبکہ اس کے برعکس پاکستان نے گزشتہ کئی برسوں کے دوران شدید نقصانات برداشت کئے مگر دنیا کو اپنے مسائل کے بارے میں باور کرانے میں ناکام رہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جن حالات کا شکار ہے ایسے میں وہ ان گروپوں کے ساتھ نئے محاذ کیونکر کھول سکتا ہے جو پاکستان کے ساتھ کبھی نہیں لڑے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنے اصولی موقف پر پیچھے ہٹنے کی بجائے اس کا بہتر دفاع کرنا چاہئے۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) طلعت مسعود نے کہا کہ چین کی پاکستان سے متعلق پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی اور برکس سربراہ اجلاس میں سامنے آنے والے موقف کا اظہار پہلے بھی کیا جا چکا ہے۔