• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلوچستان قیامِ پاکستان کے وقت سے ہی اندرونی و بیرونی سازشوں کا مرکز ہے، علیحدگی پسند وقت کے ساتھ کمزور ہی رہے تھے مگر نواب اکبر بگٹی کی شہادت نے انہیں نئی زندگی دی، علیحدگی پسند تنظیمیں نئے سرے سے منظم ہوئیں جس کے بعض لیڈرز بھارت کی سرپرستی میں بیرون ملک چلے گئے اور اب کوئی لندن، کوئی جنیوا اور کوئی نیویارک سے شوش کی آبیاری کر رہا ہے۔ حالیہ دنوں میں سوئٹزر لینڈ کے شہر جنیوا میں کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے مختلف معروف مقامات پر ’آزاد بلوچستان‘ کے اشتہارات چسپاں کرنے کی ایک منظم مہم شروع کر رکھی ہے اس سلسلے میں جینوا میں انسانی حقوق کونسل کے اجلاس کے موقع پر اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر کے سامنے مظاہرہ اور سی پیک کے خلاف نعرے بازی بھی کی گئی ہے جس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اس سارے عمل کا مقصد پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کا راستہ روکنا ہے۔ بلوچ لبریشن آرمی ایک کالعدم علیحدگی پسند تنظیم ہے جو پاکستان میں سیکورٹی فورسز اور معصوم شہریوں پر حملوں میں ملوث ہے۔ اس تناظر میں اسلام آباد میں متعین سوئٹزر لینڈ کے سفیر کو گزشتہ روز وزارت خارجہ میں طلب کر کے انہیں سوئس شہر میں پاکستان کے خلاف جاری مہم سے متعلق پاکستان کی تشویش سے آگاہ کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا ہے کہ سوئس حکومت پاکستان کے خلاف ہونے والی ان سرگرمیوں کیلئے اپنی سرزمین استعمال نہ ہونے دے جبکہ رواں ماہ کے آغاز پر اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب نے بھی اپنے سوئس ہم منصب کو ایک احتجاجی مراسلے کے ذریعے اس صورتحال پر اپنی تشویش، تحفظات اور خدشات سے آگاہ کیا تھا۔ سوئٹرز لینڈ حکومت کو پوری سنجیدگی سے پاکستان کے خلاف پوسٹر بازی اور پروپیگنڈا روکنے کے لئے موثر اقدامات کرنے چاہئیں اور وہاں سیاسی پناہ لینے والے مٹھی بھر بلوچ علیحدگی پسندوں کو نکال دینا چاہئے۔

تازہ ترین