• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سینیٹ میں زبردست لابنگ، حکومت کامیاب، کئی سینیٹرز غائب ہوگئے

Todays Print

اسلام آباد (ممتاز علوی) قانون کی مختلف شقوں اور مجوزہ ترامیم پر ووٹنگ کے دوران ایوان کے اندر اور باہر زبردست لابنگ جاری رہی۔ تاہم، عین موقع پر چند سینیٹرز باہر چلے گئے جن میں ایم کیو ایم کے 3 سینیٹرز شامل تھے جبکہ ایوان میں صرف میاں عتیق شیخ رہ گئے جنہوں نے اہم شق کے حق میں ووٹ دیا اور مسلم لیگ (ن) کا سربراہ بننے میں نواز شریف کی مدد کی۔

ایم کیو ایم کے سینیٹ میں 8 ارکان ہیں لیکن جمعہ کو ان میں سے صرف چار موجود تھے جبکہ ووٹنگ کے وقت صرف ایک سینیٹر باقی رہ گیا۔ سینیٹ میں پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر تاج حیدر نے دی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ صورتحال یقینی طور پر ہمارے حق میں تھی لیکن ہم صرف ایک ووٹ سے یہ میچ ہار گئے، نواز شریف دوبارہ مسلم لیگ (ن) کے سربراہ بن جائیں گے حالانکہ ان پر کئی الزامات تھے جن کی وجہ سے وہ نا اہل ہوئے تھے، سینیٹ میں پیپلز پارٹی کے 27 ارکان ہیں، ابتدائی طور پر ایم کیو ایم متحدہ اپوزیشن کے ساتھ تھی لیکن بعد میں انہوں نے سب کو حیران کر دیا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ آج یہ اقدام کرکے کرپشن کو دلفریب بنا دیا گیا ہے جبکہ نیب شریف خاندان کے پیچھے ہے۔ پیپلز پارٹی کے تین سینیٹر بیرون ملک ہیں جن میں رحمان ملک، عثمان سیف اللہ اور سیف اللہ بنگش شامل ہیں جبکہ اعتزاز احسن کی جانب سے پیش کردہ ترمیم کے حق میں ووٹ دینے کیلئے سینیٹر گیانچند اسپتال سے ایوان پہنچے۔ تاج حیدر نے الزام عائد کیا کہ مجھے لگتا ہے کہ ایم کیو ایم کے سینیٹرز کو کہیں سے کوئی پیغام ملا اور وہ ایوان چھوڑ کر چلے گئے۔ تاہم، تمام چالیں اس وقت حیران کن انداز سے پلٹ گئیں جب متحدہ اپوزیشن  کے فاٹا سے 8 سینیٹرز نے اس اہم موقع پر حکومت کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا۔ اس سے قبل یہ سینیٹرز کئی موقعوں پر ایوان میں اپوزیشن کے حامی رہے یا پھر انہوں نے غیر جانبدار رہنے کا فیصلہ کیا۔معلوم ہوا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے ایک شعلہ بیاں سینیٹر کارروائی کے دوران ایوان چھوڑ کر چلے گئے۔ اسی طرح سینیٹر الیاس بلور بھی آخری اجلاس میں غائب تھے جبکہ ان کی پارٹی متحدہ اپوزیشن کا حصہ تھی۔

اے این پی کے سینیٹ میں 6 ارکان ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کی سخت حریف جماعت مسلم لیگ (ق) نے اپوزیشن کی حمایت کا سلسلہ جاری رکھا اگرچہ اس کے سینیٹرز روبینہ عرفان اور مشاہد حسین سید ایوان میں موجود نہیں تھے۔ اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے ایک سینیٹر نے اس نمائندے کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے پیش کی جانے والی ترامیم کسی بھی سیاسی جماعت کے سربراہ کیخلاف استعمال ہو سکتی تھیں، ان کی منظوری سے سیاسی ڈھانچہ تباہ ہوجاتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ کھیل جانتے ہیں اور کبھی اس کا حصہ نہیں بنیں گے۔

تازہ ترین