• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبہ پنجاب میںعام آدمی کی صحت کے حوالے سے محکمہ صحت کی جانب سے جاری کی گئی ہیلتھ ویک 2017کی رپورٹ مجموعی طور پر ملک بھر میں صحت عامہ کی خراب ا ور تشویشناک صورتحال کی عکاسی کرتی ہے جس میں لاہور سمیت 36اضلاع میں ایڈز کے 756 مریضوں کی موجودگی کا انکشاف کیا گیا ہے رپورٹ کے مطابق ایچ آئی وی کے سب سےزیادہ مریض قصور میں 93، فیصل آباد میں 53، لاہور میں 4، پاک پتن میں 74پائے گئے۔ 15اگست سے 19اگست تک جاری رہنے والے ہیلتھ ویک کے تحت محکمہ صحت کے طبی کیمپوں میں 3لاکھ 62ہزار سے زائد مریضوں کی اسکریننگ و معائنہ کیا گیا جن میں 40ہزار ہیپاٹائٹس سی ، 7ہزار 450ہیپاٹائٹس بی، 34ہزار سے زائد ذیابیطس، 1939ملیریا اور 6ہزار سے زائد ٹی بی کے مریض سامنے آئے۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ایک لاکھ 32ہزار افراد خون کی کمی، 50ہزار 111افراد موٹاپے اور 17ہزار 272افراد وزن کی کمی کا شکار ہیں۔ اسی طرح بلڈ پریشر کے لئے 12لاکھ سے زائد مریضوں کے ٹیسٹ کئے گئے۔ جن میں 14فیصد افراد ہائی بلڈ پریشر میں مبتلاقرار پائے جن میں ہائپرٹینشن کے مریضوں کی تعداد 10فیصد ریکارڈ کی گئی۔متذکرہ رپورٹ میں پیش کئے گئے اعدادو شمار جہاں وفاقی و صوبائی سطح پر صحت کے شعبے کو نظرانداز کرنے کی حد تک روا رکھے جانے والے سلوک کی نشان دہی کرتے ہیں وہیں انسانی صحت کے ضمن میں ہمارے معاشرتی اور سماجی رویوں میں پائی جانے والی غفلت کی بھی غماضی کرتے ہیں۔اس لئے حکومتی سطح پر بہترین طبی سہولتوں کو یقینی بنا نے کے ساتھ ساتھ عوام میں اپنی صحت کے حوالے سے شعور بیدار کرنے ، متوازن خوراک کی اہمیت اجاگر کرنے کی ضرورت پہلے سے زیادہ اہم ہوگئی ہے۔کیا ہی اچھا ہو اگر ملک بھر میں صحت کی ایمرجنسی نافذ کرکے حکومتی اور سماجی سظح پر موثر حکمت عملی اپنائی جائے کیونکہ صحت مند قومیں ہی ترقی کی منازل کامیابی سے طے کرتی ہیں۔


تازہ ترین