• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کی ترقی کیلئے جی ایس پی پلس سہولت برقرار رکھنا چاہتے ہیں، سفیریورپی یونین

اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) پاکستان میں یورپی یونین کے سفیر مسٹر یژاں فوانسوا کوتاں (Jean-Francois Cautain)نے کہاکہ پاکستان کی معاشی ترقی کے لئے یورپی یونین جی ایس پی پلس کی سہولت برقرار رکھنا چاہتا ہے جس سے پاکستان کی صنعت اور معیشت دونوں کو فوائد حاصل ہو سکتے ہیں۔پاکستان میں 35سال سے کم عمر کے نوجوانوں کی تعداد 60فیصد تک ہے جو انسانی وسائل کے حوالے سے قومی اثاثہ بھی ہیں اور چیلنج بھی،جن کی فنی شعبہ میں تعلیم و تربیت کے لئے TVETپروگرام پر ہر سطح پر اقدامات کئے جا رہے ہیں جس میں نوجوان اور خواتین سب کے لئے جدید تربیتی تعلیم کی سہولتیں فراہم کرنے کا عزم ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز بریک فاسٹ وِد جنگ کی خصوصی نشست منعقدہ اسلام آباد میں اپنے خطاب اور سوال و جواب کی نشست میں کیا ۔اس موقع پرپروگرام کے موڈر یٹر سکندر حمید لودھی نے بریک فاسٹ وِد جنگ کی تفصیلات کے حوالے سے اظہارِ خیال کیا جبکہ علی معین نوازش نےمہمان سفیر کو خوش آمدید کہا۔ یورپی یونین کے سفیر نے کہاکہ پاکستان کے نوجوانوں کی تعداد مجموعی آبادی کی دو تہائی کے برابر ہے اس لحاظ سے پاکستان خوش قسمت ممالک میں شامل ہے جس کے پاس اتنے بڑے انسانی وسائل ہیں جنہیں پیداواری شعبوں میں کھپانے سے پاکستان کی معیشت اور معاشرتی حالات پر بڑے مثبت اثرات پڑ سکتے ہیں اس وقت پاکستان کی جاب مارکیٹ میں سالانہ30لاکھ نوجوان داخل ہو رہے ہیں جن کے لئے358فنی تربیتی اداروں میں 476,850روزگار کے مواقع میسر ہیں اس طرح یہاں ڈیمانڈ اور سپلائی میں واضح تفاوت موجود ہے اس کے ساتھ کوالٹی ایجوکیشن کے لئے مزیدموثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔پاکستان کی کل آبادی میں 35فیصد نوجوان انسانی وسائل کے حساب سے قومی اثاثہ بھی ہیں اورمعاشرے اور معیشت کیلئے ایک بڑا چیلنج بھی ہیں اس کے لئے ٹیکنیکل اینڈووکیشنل ایجوکیشن ٹریننگ سسٹم کو زیادہ سے زیادہ اپنانے اور پھیلانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ ڈیمانڈ اور سپلائی میں تفاوت کو دور کرنے کے لئے پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر میں تعاون بڑھنا اور بڑھانا از حد ضروری ہے۔پاکستان میں TVETپروگرام کا آغاز 2011میں کیا گیا تھا جس کے حوصلہ افزا نتائج برآمد ہو رہے ہیں انہوں نے بتایا کہ اس پروگرام کیلئے یورپی یونین کے ساتھ ساتھ جرمنی، ہالینڈ اور ناروے حکومتوں کی بھی بھرپورسپورٹ مل رہی ہے اور اب اس پروگرام کے دوسر ے مرحلے میں پانچ سالہ مدت کیلئے جنوری 2017سے عملدرآمد شروع ہو چکا ہے جس کا بنیادی مقصد گورننس کو ہر سطح پر بہتر بنا کر اور نجی شعبہ کی شمولیت بڑھانا ہے ۔اچھی گورننس اور اصلاحات سے بہتر نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں اور معیاری تعلیم و تربیت کے مواقع میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ معاشی ترقی اور سماجی مسائل کے حل کیلئےTVETپروگرام آخری منزل نہیں بلکہ تعلیمی شعبہ میں مزید اقدامات کئے جا نے کی ضرورت ہے۔
تازہ ترین